تازہ تر ین

رورل ہسپتال کے ڈاکٹروں کی لا پروائی ، محنت کش کی بیوی جاں بحق

ڈاہرانوالہ(نمائندہ خبرےں) رورل ہسپتال ڈاہرانوالہ کے سفاک ڈاکٹروں کے ہاتھوں محنت کش کی بیوی جانبحق، ڈاکٹر خالد اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کی غفلت اور لاپرواہی ساجدہ پروین کی جان لے گئی، ڈاکٹر خالد اور ان کی اہلیہ کو معطل کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا، چار رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل، 30 سالہ ساجدہ پروین کو ڈلیوری کیس کے لیے ہسپتال لایا گیا تھا مگر مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے دم توڑ گئی، تفصیلات کے مطابق باجوہ کالونی ڈاہرانوالہ کا رہائشی محنت کش محمد رمضان اپنی تیس سالہ بیوی ساجدہ پروین کو ڈلیوری کیس کے لیے ڈاہرانوالہ رورل ہسپتال لے کے آیا، جہاں انتہائی ناتجربہ کار ڈاکٹر خالدہ نے اپنے غیر تربیت یافتہ عملہ کی مدد سے بچہ کی نارمل پیدائش میں کئی گھنٹے لگا دیے جس کی وجہ سے مریضہ درد سے تڑپتی رہی مگر رورل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر خالد حسین خالد اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ نے روائتی لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مریضہ ساجدہ پروین کی مناسب دیکھ بھال نہ کی اور مریضہ کی حالت تشویشناک ہو گئی، لواحقین کے مطابق بار بار ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کو مریضہ کی حالت سے متعلق آگاہ کیا گیا مگر دونوں میاں بیوی ڈاکٹرز نے روائتی لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مریضہ کو دیکھنا بھی گوارہ نہ کیا اور مریضہ کو تڑپتا چھوڑ کر دوپہر کو اپنے پرائیویٹ ہسپتال چلے گئے، شام سات بجے مریضہ ساجدہ پروین کی موت واقع ہو گئی مگر ایم ایس ڈاکٹر خالد حسین نے لواحقین کو مریضہ کی موت سے متعلق آگاہ کیے بنا مریضہ کو ٹی ایچ کیو چشتیاں ریفر کر دیا جہاں ڈاکٹروں نے لواحقین کو مطلع کیا کہ مریضہ ساجدہ پروین پہلے سے ہی جانبحق ہو چکی ہے، ڈاہرانوالہ رورل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کے ہاتھوں جانبحق ہونے والی یہ پہلی مریضہ نہیں تھی، اس سے پہلے بھی دونوں میاں بیوی ڈاکٹرز کئی گھرانوں کے چراغ گل کر چکے ہیں مگر سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہو سکی، اسی لیے ڈاکٹر خالد اور ڈاکٹر خالدہ کے ہاتھوں ساجدہ پروین کی موت کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی، سارا شہر رورل ہسپتال امڈ آیا، سنکڑوںکی تعداد میں لوگوں نے ہسپتال کا گھیراو کر لیا اور شدید نعرے بازی کی، مظاہرین ڈاکٹر خالد اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے رہے، اس موقع پر مظاہرین نے ہسپتال میں توڑ پھوڑ بھی کی، ڈاہرانوالہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا، بعد ازاں اے سی ہارون آباد، اے سی چشتیاں اور سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر عبدالعزیز شیخ بھی موقع پر پہنچ گئے، سی ای او ہیلتھ نے فوری طور پر ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کو معطل کرکے سیکرٹری ہیلتھ کو خط لکھ دیا جس کی بنا پر حافظ محمد طارق جاوید کی سربراہی میں چار رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، انکوائری کمیٹی کے باقی ممبران میں ڈاکٹر محمد انور کھرل، ڈاکٹر محمد احمد غوث اور ڈاکٹر ناصرہ طارق کے نام شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ جانبحق ہونے والی خاتون ساجدہ پروین کے شوہر کی درخواست پر صدر تھانہ ہارون آباد میں ڈاکٹر خالد اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے، مرحومہ ساجدہ پروین کے لواحقین اور اہل علاقہ کا خبرےںسے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ نے کئی گھرانوں کی خواتین کو ہمیشہ کے لیے اولاد کی امید سے محروم کر دیا ہے اور کئی خواتین مریض ان کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار چکی ہیں، مگر سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے ان سفاک میاں بیوی ڈاکٹرز کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی، لوگوں کا مزید کہنا تھا کہ اگر ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کے خلاف شفاف انکوائری کر کے انہیں گرفتار نہ کیا گیا تو ہم شدید احتجاج کرتے ہوئے پورا شہر بند کردیں گے، ہم سیکرٹری ہیلتھ، متعلقہ حکام اور وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور ڈاہرانوالہ رورل ہسپتال میں اہل ڈاکٹروں کو تعنیات کرنے سمیت ہسپتال میں سہولیات فراہم کی جائیں، رورل ہسپتال کو سیاسی اثرورسوخ سے آزاد کیا جائے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain