تازہ تر ین

مرسڈیزاے ایم جی سی 63 ایس کا جادو سر چڑھ گیا، نیا کیا ہے؟

لاہور (ویب ڈیسک)کار کا ٹیسٹ کرنے والے رونی لویسٹیک کا کہنا ہے کہ مرسڈیز نے سی کلاس سمیت اپنے اے ایم جی ماڈلز میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں،جس میں سی 63 بھی شامل ہے۔مثلاً یہ گِرل جو کہ اے ایم جی، جی ٹی ماڈلز جیسی ہیں، اس کے علاوہ مرسیڈیز نے گاڑی کے اندرونی حصے اور اس کی ٹیکنالوجی پر بھی دوبارہ کام کیا ہے، آئیے دیکھتے ہیں کہ اس گاڑی میں کیا تبدیلیاں کی گئی ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ 8 سیلنڈر انجنز کو اب زیادہ استعمال نہیں کیا جاتا، لیکن ایندھن کی بچت اور کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کے حوالے سے تمام تر بحث و مباحثے کے باوجود اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ اے ایم جی سی 63 کا ایک نہایت ہی خاص حصہ ہے۔بالکل ریئر وہیل ڈرائیو کی طرح، نکھار لانے کے لیے مرسیڈیز کے انجینئرز نے گاڑی کی سائز میں مختلف جگہوں پر تبدیلیاں کی ہیں تاکہ لانگیڈیوڈنل اور ٹرانسورس ڈائنامکس کو زیادہ بہتر بنایا جاسکے۔ مگر اس کے باوجود بھی یہ گاڑی روز مرہ استعمال کے لیے مناسب ہے، اس کا اندازہ یہ گاڑی دیہی علاقے میں واقع سڑک پر چند کلومیٹر چلانے کے بعد ہی ہوجاتا ہے۔اگر گاڑی کے بیرونی ڈیزائن کی بات کی جائے تو سی 63 اے ایم جی ایک شاندار اسپورٹس کار کے نظریے سے مطابقت رکھتی ہے۔ گرل میں اب افقی (horizontal) بارز کے بجائے عمودی (vertical) چمکدار ترچھے اٹھے ہوئے کروم نصب ہیں۔پیچھلے حصے کی بات کی جائے تو ڈبل اینڈ پائپ ٹیل ٹھروٹس سے گاڑی کی نفاست اور طاقت خوب چھلکتی ہے۔اندرونی حصے میں تبدیل شدہ اسٹیئرنگ وہیل آپ کو کافی متاثر کرسکتا ہے۔ یہ نیچے سے سیدھا ہے جبکہ اس پر ٹچ ایکٹی ویٹڈ سرفیسز والے اسپورٹس بٹنز نصب ہیں۔ ٹھیک ویسے ہیں جیسے ای کلاس اور سی ایل ایس میں نصب ہوتے ہیں۔اینالوگ اسپیڈو میٹر کو 12.3 انچ کے کامبائنیشن انسٹرومنٹ سے بھی بدلا جاسکتا ہے، یہ دکھنے میں بہت ہی اچھا ہے۔اندرونی حصے کی کئی باریکیوں میں نئی سی 63 میں ڈائنامکس پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جسے واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ انفوٹینمنٹ سسٹم کو اسٹینڈرڈ روٹری پش نوب یا پھر سینٹرل کونسول پر موجود ٹچ پیڈ کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔جبکہ سی 63 میں سیٹوں کو 3 مختلف ماحولیاتی کنٹرول سیٹنگز سے بھی آراستہ کیا گیا ہے۔عام سی سڑک پر چلانے کے بعد اب وقت ہے سی 63 اے ایم جی کو اس جگہ چلایا جائے جہاں یہ سب سے زیادہ خوش ہوتی ہے یعنی بلسٹر برگ ریس ٹریک پر، جو کہ بیڈ ڈریبرگ کے باہر واقع ہے۔ ریس ٹرک کے اصولوں پر ایک نظر ڈالنے کے بعد اب میں ہیلمٹ پہنے ریس ٹریک پر اترنے کے لیے تیار ہوں۔ ڈرائیونگ پروگرامز کی فہرست میں نئی ڈائنامکس کی خصوصیت کو شامل کیا گیا ہے۔ اسپیڈ، اسٹیئرنگ اینگل اور یا ریٹ جیسے پیراپیٹس کا اندازہ لگانے والے سینسرز کی مدد سے یہ سسٹم آپ کو پہلے ہی یہ حساب کر کے بتا دیتا ہے کہ آپ کی گاڑی کس طرح ری ایکٹ کرنے والی ہے۔یہاں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بدولت، اس بات کا بھی اندازہ لگا لیا جائے گا کہ گاڑی سیکنڈ کے بھی ایک حصے میں پاور ڈسٹری بیوشن میں کیا ردعمل ظاہر کرتی ہے۔ریس ٹریک پر بہت ہی جلد آپ کو اس گاڑی کی بے پناہ طاقت کا بخوبی اندازہ ہوجائے گا۔ گاڑی کا 4 لیٹر والا وی 8 بائی ٹربو انجن 365 کلو واٹ اور 700 نیوٹن میٹر ٹارک کی طاقت فراہم کرتا ہے، اتنی رفتار آپ کو پرواز کا احساس دلانے کے لیے کافی ہے۔8 سلنڈرز گاڑی کو کافی ری ایکٹو بنادیتے ہیں، اور آپ کتنی ہی تیز رفتاری سے گاڑی کیوں نہ چلا رہے ہوں لیکن ایکسلیٹر دبانے پر آپ کو رفتار میں اضافے کا احساس ہی ہوگا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain