تازہ تر ین

کم عمری کی شادی ۔۔۔فائدہ یا نقصان ؟ بچہ یا زچہ کس کو خطرہ ؟ چونکا دینے والی سٹوری

پشاور (ویب ڈیسک )میری شادی 14 سال کی عمر میں کروائی گئی تھی۔ جب 15 سال کی ہوئی تو ماں بن گئی۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کس طرح بچے کو سنبھالوں۔ وہ دن تو ہمارے پڑھنے اور کھیلنے کودنے کے تھے، لیکن میں ماں بن چکی تھی’۔پشاور میں رہائش پذیر عائشہ ایک سرکاری دفتر میں ملازمت کرتی ہیں اور ان کے مطابق انھیں اب اندازہ ہوا ہے کہ ان کے خاندان نے چھوٹی عمر میں ان کی شادی کروا کے ان کے ساتھ کتنی ناانصافی کی تھی۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ بیاہ سے پہلے ان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ شادی کس سے ہورہی ہے، نہ ہی انھوں نے لڑکے کو دیکھا تھا۔ ’اس وقت ایسا کوئی رواج تھا ہی نہیں کہ لڑکی پہلے لڑکے کو دیکھ لے اور لڑکی کے مشورہ سے شادی ہو سکے۔’تب دل بہت خفا تھا اور چھوٹی عمر میں اپنے والدین سے دور ساس کے گھر میں زندگی گزارنا بہت مشکل تھا۔ بچہ رات کو روتا تھا تو میں سوتی رہ جاتی کیونکہ میری آنکھ نہیں کھلتی تھی۔ بہت مشکل وقت تھا اور اب بھی وہ وقت یاد کر کے پریشان ہو جاتی ہوں۔میں بالکل اکیلی ہو گئی تھی۔ شوہر جیسا بھی ہو، جیون ساتھی ہوتا ہے۔ خصوصاً ہمارے معاشرے میں بچوں کے سر کا سایہ بھی وہی ہوتا ہے۔شوہر کی موت کے وقت عائشہ کے چھ بچے تھے اور سب کی عمروں میں ایک یا دو برس کا فرق تھا۔ لیکن عائشہ نے دوسری شادی نہیں کی۔وہ بتاتی ہیں کہ انھوں نے ہمت کر کے اپنے اپ کو اس قابل کیا کہ چھ کے چھ بچوں کو تعلیم دلوا سکیں۔طبی ماہرین کا خیال ہے کہ کم عمری میں ماں بننا زچہ اور بچہ دونوں کی صحت پر بری طرح اثرانداز ہوتا ہےعائشہ حسن نے بتایا کہ شادی کے وقت انھوں نے آٹھویں تک تعلیم حاصل کی تھی، لیکن شادی کے بعد یہ سلسلہ جاری نہ رہ سکا۔ لیکن شوہر کے وفات کے بعد انھوں نے دوبارہ سکول میں داخلہ لیا اور اب وہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ماسٹرز کر رہی ہیں۔’میرے خاندان والوں نے بہت مخالفت کی، کہا کہ یہ باہر نکل کر ملازمت نہیں کرے گی۔ لیکن میرے والد نے میرا ساتھ دیا اور انھوں نے ہی مجھے ملازمت کرنے کی اجازت دی۔انھوں نے بتایا کہ وہ دو سال تک برقع پہن کر نوکری پر جاتی تھیں، لیکن اب وہی خاندان والے اس بات پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ ایک ماں اکیلے چھ بچوں کی کفالت کر رہی ہے۔پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے مطابق خیبر پختونخوا میں 15 فیصد لڑکیاں 15 سے 19 سال کے درمیان ماں بن جاتی ہیں۔ خیبر پختونخوا میں یہ تناسب باقی صوبوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔پنجاب میں یہ چھ فیصد، سندھ میں 10 فیصد، اسلام آباد میں پانچ فیصد، بلوچستان میں 12 فیصد اور قبائلی علاقوں میں یہ شرح 13 فیصد ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain