اسلام آباد (این این آئی، صباح نیوز) وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے پاناما پیپرز میں شامل باقی افراد کےخلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ برطانیہ سے کرپشن کے مقدمات کھلوانے کا معاہدہ ہوچکا ہے ¾ مقدمات کھلوانے اگلے ہفتے لندن جارہا ہوں ¾ اسحاق ڈار معاملے پر بات ہوگی ¾ غیر قانونی رقم واپس لانے کیلئے ہم چین اور یو اے ای سے بھی معاہدہ کررہے ہیں ¾ بیرون ملک غیرقانونی طریقے سے رقم منتقل کرنے والےسیکڑوں ہیں ¾نام نہیں بتاسکتا ¾کالے دھن کو دیکھنے کی اشد ضرورت ہے، جس ملک سے بھی غیر قانونی رقم منتقلی کا سراغ ملا وہاں جائیں گے، لوگوں نے ملازمین کے نام پر کمپنیاں بنائی ہوئی ہیں ¾ تحقیقات کے بعد یہ کیس واپس نیب کے حوالے کیے جائیں گے اور وہی انہیں فائل کرےگا ¾شاہد خاقان عباسی کے ایل این جی معاملے پر بھی کام ہورہاہے ¾ ہوسکتا ہے معاملے پر نیب ریفرنس بنائے ¾ ہم گرے لسٹ سے بلیک لسٹ کی طرف جارہے تھے ¾ سابق حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ¾ ¾سوئس بینکوں میں موجودپاکستانی رقم واپس لانے کے معاہدے میں5سال ضائع کیے گئے ¾سوئس اکاﺅنٹس میں 200 ارب ڈالر کا اسحاق ڈار ہی بتاسکتے ہیں ۔اتوار کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر فیکس اکاﺅنٹس سامنے آرہے ہیں جن کے ذریعے اربوںروپے کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے انہوںنے کہاکہ غریب لوگوں کے جعلی اکاﺅنٹس بنا کر پیسہ منتقل کیا جارہاہے رکشے والے اکاﺅنٹس سے پانچ ٹرانزیکشنز ہوئیں اور ان کے اکاﺅنٹ سے دو ارب روپے نکلے ہیں ¾لاڑکانہ میں بیس ہزار روپے ماہانہ کمانے والے شخص کا اکاﺅنٹ بنایا گیا جن سے 80روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی اسی طرح فالودہ والے کے اکاﺅنٹ سے بھی دو ارب روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے اس کے نام گولڈ کی کمپنی بنائی گئی ¾ غریب لوگوں کے نام پر فیک کمپنیاں بنائی گئیں اور پھر ان لوگوں کے نام پر اکاﺅنٹ پر پیسے منتقل کئے گئے ۔انہوںنے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کےلئے تیزی سے کام ہورہا ہے ¾کالے دھن کو دیکھنے کی اشد ضرورت ہے ¾ آپ تھوڑا صبر کر لیں سب چیزیں سامنے آ جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور میگا پراجیکٹس میں بدعنوانی کا سامنا ہے، ماضی کی حکومتوں کی ناقص حکمت عملی سے معاشی مشکلات بڑھیں،قرضوں کا بوجھ ڈال کر ملکی معیشت کو تباہ کیا گیا، حکمرانوں کے ذاتی مفاد آتے تھے اداروں کو کام نہیں کرنے دیا جاتاتھا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان پر 30ہزار ارب روپے کا قرض ہے ¾پی آئی اے ¾ سٹیل ملز ¾ ریلوے سمیت تمام اداروں کا خسارہ اربوں روپے میں ہے یہ تباہ کن معاشی صورتحال ہمیں ورثے میں ملی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ملک میں سالانہ نو سے دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے ۔ شہزاد اکبر نے بتایا کہ میگا پراجیکٹ میں کرپشن ہوئی ہے ¾ ملتان میٹرو سکینڈل سامنے آیا اور وائٹ واش کر دیا گیا ۔ انہوںنے کہا کہ ایف آئی اے کی کارروائی کے بعدغریب لوگوں کے نام پر اکاﺅنٹس سامنے آرہے ہیں سوال یہ ہے کہ یہ کارروائی پہلے کیو ں نہیں کی گئی؟ یہ اکاﺅنٹس پہلے سامنے کیوں نہیں آئے کیونکہ ذاتی مفادات آڑے آجاتے تھے ۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ جعلی اکاﺅنٹس کے حوالے سے سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی بنائی گئی ہے اور وہ اپنا کام کررہی ہے جے آئی ٹی میں ایف بی آر ¾ سکیورٹی ایکسچینج سمیت کئی اداروں کے سینئر اہلکار شامل ہیں وہ اپنے کام کررہے ہیں اور دوہفتے بعد سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ جمع کرا رہے ہیں آئندہ بھی سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی جس میں جے آئی ٹی پیشرفت کے حوالے سے رپورٹ پیش کریگی ۔معاون خصوصی نے کہا کہ ایف آئی اے اور نیب کو حکومت کی جانب سے مکمل تعاون حاصل ہے تاہم نیب خود مختار اور آزاد ادارہ ہے اور ہمیں امید ہے ایف آئی اے اور نیب فعال کردار اداکرےگا۔انہوںنے کہاکہ اداروں میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے ادارے تباہ ہوئے،ہم گرے سے بلیک لسٹ کی طرف جا رہے تھے حکمرانوں کے جوں تک نہ رینگی۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ ہفتے برطانیہ جارہا ہوں ¾ برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی کے ہم منصب سے ملاقات کروں گاانہوںنے کہاکہ عرب امارات ،چین سے معلومات تک رسائی اورمشترکہ تحقیقات کیلئے معاہدے کریں گے،چین میں 400سے زائد بڑے افراد سے وصولیاں کی گئیں۔ ایک سوال پر انہوںنے بتایا کہ نیشنل کرائم ایجنسی سے 33 کمپنیوں کی تفصیل مانگی ہے،جتنے اکاﺅنٹس اور انویسٹی گیشن ہیں انہیں دھارے میں لایاجائےگا۔سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار ¾ نوازشریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کی واپسی سے متعلق سوال پر انہوںنے کہاکہ برطانیہ سے ہمارا ملزمان کی واپسی یا منتقلی کا معاہدہ نہیں ہے ¾ اسحاق ڈار کی واپسی کیلئے برطانیہ سے درخواست کی ہے ۔انہوںنے کہاکہ برطانیہ سے جب ہمارا معاہدہ ہو گا تو اسحاق ڈار بھی معاہدے میں شامل ہونگے ¾جتنے بھی ہائی پروفائل کیسز ہیں ہم اس میں تیزی لائیں گے اور برطانیہ سے بات کرینگے ۔شہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقات کو دوبارہ سے شروع کر کے چیزیں مانگی جا رہی ہیں،اسٹیٹ بینک ،ایف آئی اے ،نیب پر مشتمل ٹیم وزیراعظم آفس میں بٹھائی گئی ہے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ کوئی منظم گروپ ہے جو کرپشن کےلئے ایسے اکاﺅنٹس استعمال کرتاہے اس پر ٹیمیں کام کررہی ہیں اور کام مکمل ہونے کے بعد ان پر نیب میں ریفرنس بنے گا ۔ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ امید ہے ایل این جی انویسٹی گیشن پرجلدریفرنس فائل کیاجائے ¾ شاید نیب اس پر کام کررہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ دس سال پہلے نیب پر سوال اٹھائے جاتے تھے تاہم جسٹس جاوید اقبال کے بعد نیب فعال کر دار ادا کررہا ہے ۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ ،جس ملک سے بھی غیر قانونی رقم منتقلی کا سراغ ملا وہاں جائیں گے۔ایک اور سوال پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ سوئس اکاﺅنٹس میں 200 ارب ڈالر کا اسحاق ڈار ہی بتاسکتے ہیں ¾سوئس بینکوں میں موجودپاکستانی رقم واپس لانے کے معاہدے میں5سال ضائع کیے گئے۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ دوبئی میں 895افراد کی جائیدادیں ہیں جن کا نوٹس لیا ہے تین سو سے زائد افراد نے جواب دیا ہے اور کچھ لوگوں کے جواب نہیں ملے ۔ایک سوال پر افتخار درانی نے بتایا کہ پیمرا کو فیک نیوز پر ایکشن لینا چاہیے ¾ہم میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں تاہم فیک نیوز روکنے کےلئے صحافتی تنظیموں سے بات بھی بات چل رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ سو روزہ پلان کے حوالے سے ہم نے ویب سائٹ بنادی ہے اس پر ہمارے اوپر کو ئی دباﺅ نہیں تھا انہوںنے کہاکہ سابق وزیر ریلوے سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کا نام ای سی ایل میں نہیں ہے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پاناما پیپرز کیس میں مزید ناموں کے خلاف کارروائی کرینگے ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ جعلی اکاو¿نٹس کے تانے بانے بیرون ملک سے مل رہے ہیں اور یہ جتنے بھی اکاو¿نٹس ہیں ان کو بیرونِ ملک ٹریس کیا جائے گا۔