تازہ تر ین

تھر کول منصوبہ ، ثمر مبارک ،وفاق اور سندھ حکومت سے جواب طلب

اسلام آباد (صباح نیوز، آئی این پی ) سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو تھرکول گیسی فیکشن منصوبہ کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر ثمر مبارک نے پروجیکٹ کے حوالے سے غلط بیانی کی، 100 میگاواٹ منصوبے سے 3 میگاواٹ بجلی بھی نہیں مل رہی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عدالتی معاونین کی رپورٹ پر ڈاکٹر ثمر مبارک، وفاق اور سندھ حکومت سے 15 دن میں جواب طلب کر لیا۔جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںسپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے تھرکول پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی، منصوبے کے چیئرمین ڈاکٹر ثمر مبارک مند بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو تھر کول گیسی فیکشن منصوبہ کا فرانزک آڈٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آڈیٹر جنرل جنگی بنیادوں پر آڈٹ مکمل کریں، پیشرفت سے ہر پندرہ دن بعد عدالت کو آگاہ کیا جائے، عدالتی معاونین کی رپورٹ کے مطابق خزانہ کو اربوں کا نقصان ہوا، نیب انکوائری کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے۔ چیف جسٹس نے عدالتی معاونین کی رپورٹ پر ڈاکٹر ثمر مبارک، وفاق اور سندھ حکومت سے 15 دن میں جواب طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو منصوبے کی مشینری اور دیگر سامان تحویل میں لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مشینری، گاڑیوں اور دیگر سامان کی تصاویر بھی بنائی جائیں، جبکہ ملازمین کو ہر صورت تنخواہیں دلوائی جائیں۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بادی النظر میں زیرزمین گیسی فیکشن منصوبہ قابل عمل نہیں۔ عدالتی معاون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ منصوبے سے 30سال تک 10ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہونے کا دعوی کیا گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ منصوبے سے سستی بجلی پیدا ہونے کے دعوے کیے گئے، اس کام کے لیے اربوں روپے پتوں کی طرح بانٹے گئے، جو چار ارب روپے ضائع ہوئے اسکا ذمہ دار کون ہے؟ کیا ڈاکٹر ثمر مبارک مند رقم واپس کریں گے یا کوئی اور؟، خود کو بڑا سائنسدان کہتے تھے اتنا پیسہ منصوبہ پر لگوا دیا، ڈاکٹر ثمر مبارک نے منصوبے کے حوالے سے غلط بیانی کی، غلط رہنمائی پر یہ منصوبہ شروع کیا گیا، کیا اس طرح کے کام کر کے پیسہ ضائع کردیں، کسی کو جوابدہ ٹھہرانا پڑے گا۔عدالتی معاون سلمان اکرم نے کہا کہ تھرڈ پارٹی آڈٹ نے مزید فنڈنگ نہ دینے اور سندھ حکومت کو منصوبہ نجی شعبے کو دینے کی سفارش کی ہے، تھرکول کے اکاوئنٹس کا آڈٹ کرایا جائے، آڈٹ میں منصوبے کی بے ضابطگیوں کا جائزہ لیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا پاکستان غریب ملک ہے کیا اس کا پیسہ ایسے ضائع کرنا ہے، تھرکول گیسی فیکیشن سے بجلی بنانے کے دو طریقے ہیں، ایک کوئلہ نکال کر بجلی پیدا کی جاتی ہے، دوسرا وہ جو بندر گاہوں پر پلانٹ لگائے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر اصغر حیدر نے عدالت میں منصوبے سے متعلق رپورٹ پیش کی اور کہا کہ انجینئیرز کے مطابق زیر زمین گیسی فیکیشن سے بجلی بنانا ممکن نہیں۔عدالتی معاونین سلمان اکرم راجا اور شہزاد الہی نے بھی اپنی تجاویز جمع کرائیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی اور سندھ حکومت کی کیا پوزیشن ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا اس منصوبے کا سارا پیسہ وفاقی حکومت نے دیا جب کہ زمین سندھ حکومت کی ہے۔عدالت کے موجود منصوبے کے چیئرمین ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ اس منصوبے میں کوئی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوئی، آسٹریلیا کی ایک کمپنی بھی زیر زمین گیسی فکیشن کر رہی تھی، وکیل اس منصوبے کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر ثمر سے مکالمے کے دوران کہا مجھے پتا تھا آپ یہی کہیں گے، جب ثمر مبارک نے دعوے کیے تو رومانس ہوگیا، کہا گیا کہ مفت بجلی ملے گی لیکن خزانے کو 4 ارب کا نقصان کردیا گیا۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain