تازہ تر ین

چودھری بمقابلہ چودھری پرویز الہیٰ کا گورنر سرور کیخلاف محاذ کھولنا سیاسی حکمت عملی

ملتان (مےاں غفار سے) پنجاب مےں مسلم لےگ (ن) کو مائنس نواز شرےف خاندان اور سندھ مےں پےپلز پارٹی کو مائنس بھٹو و زرداری خاندان بنانے پر تےزی سے کام شروع ہو چکا ہے اور پنجاب مےں گزشتہ 3 ماہ سے اسٹےبلشمنٹ اس کوشش مےں مصروف تھی کہ اچانک چودھری پروےز الٰہی نے طارق بشےر چےمہ و اپنے چند پرانے ساتھےوں ،برادری کے لوگوں اور عزےز و اقارب کو ساتھ ملا کر پنجاب مےں مضبوط نےٹ ورک رکھنے والے چودھری محمد سرور کے گرد گھےرا تنگ کرنا شروع کر دےا ہے۔ کےونکہ چودھری محمد سرور نے گورنر پنجاب کے عہدے سے استعفیٰ دےنے اور پی ٹی آئی مےں شمولےت اختےار کرنے کے بعد پنجاب مےں چند ہی سال مےں اپنے بہت مضبوط رابطے بنا لےے تھے ۔ ایک تو انہوں نے لندن میں مقیم پاکستانیوں کے رشتہ داروں سے مضبوط رابطہ استوار کر رکھے تھے اور دوسرا انہوں نے پنجاب میں اپنی ارائیں برادری کے حوالے سے بھی ایک مضبوط گروپ بنالیا تھا۔ اس مضبوط گروپ نے گزشتہ الیکشن میں طارق بشیر چیمہ کے راستے میں مشکلات کھڑی کی تھیں اور وہ بمشکل کامیاب ہوئے الیکشن میں اپنی سیٹ نکال سکے کیونکہ چودھری سرور نے ان کے مقابلے میں ایک گروپ تشکیل دیا تھا جس نے طارق بشیر چیمہ کےلئے مشکلات کھڑی کی تھیں طارق بشیر چیمہ جب پیپلزپارٹی میں تھے تب بھی ان کا چودھری پرویز الٰہی سے بہت گہرا تعلق تھا اور انہوں نے چودھری پرویز الٰہی کو گجرات سے یزمان لا کر الیکشن میں جتوایا تھا اس وقت صورتحال یہ ہے کہ عثمان بزدار جو کہ انتہائی کمزور وزیراعلیٰ ہےں اور وہ اپنی ذاتی حیثیت سے وزیراعلیٰ کا الیکشن لڑیں تو شاید تونسہ سے تعلق رکھنے والے ارکان کے ووٹ بھی نہ لے سکیں۔ گزشتہ چند دنوں میں با اعتماد دوستوں کے ذریعے چودھری پرویز الٰہی کو یہ یاد کرانے میں کامیاب ہوچکے ہیں کہ اگر مسلم لیگ ن کی قیادت ان کے ہاتھ میں آتی ہے تو وہ بطور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی سپورٹ کریں گے اس طرح سے انہوں نے عثمان بزدار کو جہاں شیشے میں اتارلیا ہے وہاں یہ بھی باور کرانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے کہ پنجاب کا گورنر ہاو¿س ان کے اختیارات میں رکاوٹ بنتا جا رہا ہے کیونکہ چودھری پرویز الٰہی اور ق لیگ کو حقیقی خطرہ چودھری سرور کے نیٹ ورک سے ہے کیونکہ مختلف وفود سے اتنی ملاقاتیں چودھری پرویز الٰہی کرتے ہیں اور نہ ہی عثمان بزدار کرپاتے ہیں۔ جتنا وقت کا صحیح استعمال بحوالہ رابطے چودھری سرور کر رہے ہیں۔ طارق بشیر چیمہ نے ضلع بہاولپور میں اپنی مضبوط گرفت بنانے کےلئے سب سے پہلے آر پی او سہیل تاجک کو 7 روز میں ٹرانسفر کروایا کیونکہ وہ اس سے پہلے بہاولپور میں تعیناتی کے دوران طارق بشیر چیمہ کو ٹف ٹائم دے چکے تھے اور دوسری طرف طارق بشیر چیمہ نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے رشتہ دار اور جونیئر پولیس افسر امیر تیمور بزدار کی بہاولپور تعیناتی میں ان کی مدد کی اور پھر اسی مدد کے عوض سہیل حبیب تاجک جنہوں نے بطور ڈی پی او طارق بشیر چیمہ کا دباو¿ قبول نہیںکیا تھا۔ انہیں وزیراعلیٰ کو اعتماد میں لے کر بطور آر پی او 3 روز مےں آﺅٹ کرادیا اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جنوبی پنجاب کے 2 ڈویژنوں ملتان، ڈیرہ غازیخان ڈویژن میں چودھری سرور نیٹ ورک اور طارق بشیر چیمہ نیٹ ورک کا مقابلہ ہے اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کا تمام تر وژن طارق بشیر چیمہ کے پلڑے میں ہے لاہور میں اس وقت جو کھچڑی پک رہی ہے۔ اس میں ایک طرف تو چودھری پرویز الٰہی نے راولپنڈی، ڈویژن میں میجر طاہر صادق کو متحرک کر رکھا ہے اور دوسری طرف سرگودھا ڈویژن میں عامر سلطان چیمہ متحرک ہیں جو کہ چودھری پرویز الٰہی کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں دوسری طرف چودھری پرویز الٰہی کو اسٹیبلشمنٹ کی تا حال حمایت حاصل نہیں ہوسکی۔ اسٹیبلشمنٹ مسلم لیگ ن کی قیادت اپنے کسی با اعتماد سیاست دان کو دینا چاہتی ہے جبکہ مشرف دور سے بعض معاملات پر اسٹیبلشمنٹ اور چودھری برادری مےں دوریاں پیدا ہوگئیں لیکن یہ امر بھی قابل غور ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ایسے سیاستدان کی متلاشی ہے جو بالعموم لاہور ڈویژن میں اپنا اثر و رسوخ رکھتا ہے اس معاملے میں چودھری برادران کی نسبت چودھری سرور کا نیٹ ورک لاہور ڈویژن میں زیادہ مضبوط ہے۔ اس تمام صورتحال کے حوالے سے ایک سیاسی بزرجمہر نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ چودھری پرویز الٰہی کی مثال اس اونٹ جیسی ہے جسے خیمے میں سر ڈالنے کی اجازت مل جائے تو خیمے کے مکینوں کو نکال باہر کر کے خیمے پر قبضہ کرلیتا ہے اور وہ اب مسلم لیگ ن کو مسلم لیگ ق بنانے کی مکمل تیاری کرچکے ہیں دوسری طرف سندھ میں پیپلزپارٹی کا مقابلہ کرنے کےلئے چودھری پرویز الٰہی کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے وہاں اسٹیبلشمنٹ جسے چاہے گی وہی متبادل ہوگا۔
حکمت عملی


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain