تازہ تر ین

آشیانہ سکینڈل… عجب کرپشن کی غضب کہانی ، معظم سپرا نے وعدہ معاف گواہ بن کر احد چیمہ پر بجلیاں گرا دیں، بے ضابطگیوں کو احد چیمہ سپرا کے گلے میں فٹ کرنا چاہتے تھے ، جوابی وار کا پھندا شہباز شریف کیلئے مصیبت بن گیا ، تہلکہ خیز انکشافات نے تھرتھلی مچا دی

لاہور (ن۔ ق) آشیانہ سکینڈل کے سلطانی گواہوں میں سے اگر کسی کے پاس سب سے زیادہ بے ضابطگیوں اور کرپشن کا علم تھا تو وہ احد چیمہ کا یارغار پراجیکٹ ڈائریکٹر معظم اقبال سپرا تھا جس نے بطور ای ڈی او (EDO) فنانس کے تمام مالیاتی بے ضابطگیوں کی تفصیل حاصل کرلی تھی اس لیے اسے خاص طور پر پراجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر چنا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق معظم اقبال سپرا وہ اہم کلیدی کردار تھا جس نے ساری کہانی کا بھانڈہ اس وقت پھوڑا جب اس وقت کے وزیراعلیٰ میاں شہبازشریف نے رانا ثناءاللہ کی سربراہی میں مالی بے ضابطگیوں پر کمیٹی اور احد چیمہ کو اس کا ممبر بنا دیا۔ جس پر سٹریٹیجک پلاننگ یونٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر ان کے ماتحت بلال قدوائی کو تو گرفتار کیا گیا مگر خدمات کے صلے میں معظم سپرا تو صرف ایک جگہ پر نیب کے استغاثہ میں دکھائی دیئے ہیں اور وہ بھی جب ان کی جگہ بلال قدوائی کام کر رہا تھا۔ معاملہ اس لیے بھی بہت سنجیدہ ہے۔ ساتھی افسران کے مطابق اگر اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر ہونے والی درخواست میں اتنی قانونی باریکیاں بیان ہوئی ہیں تو سلطانی گواہ بننے سے پہلے ہی کوئی سلطانی گواہ کا کردار ادا کر رہا تھا اور وہ صرف اور صرف سٹریٹیجک پلاننگ یونٹ کا ڈائریکٹر معظم سپرا ہی ہو سکتا تھا جو احد چیمہ کے بعد دوسرے نمبر کا سینئر ترین افسر تھا مگر نہ تو نیب اسے نامزد کرتی ہے نہ ہی اس کے ماتحت تمام افسران کے گرفتار ہونے کے باوجود اس کا نام ملزمان میں آتا ہے۔ ذرائع کے مطابق فنانس کا تجربہ آڈٹ کی ٹریننگ‘ شدید ذہنی دباﺅ اور دوسرے نمبر پر کھیل کھیل کر تنگ آئے معظم اقبال سپرا کو جب یہ شک ہوا کہ تحقیقاتی کمیٹی ذمہ داروں کا تعین کرتے ہوئے اس کو رگڑا نہ نکال دے تو اس نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے اپنے افسر بالا احد چیمہ کی داستان عام کر دی بلکہ یہاں تک کہا جا رہا ہے شکایت کی نوعیت سے ہی معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ کوئی گھر کا بھیدی ہے تو 38 نمبر پر گواہوں میں چھپے ہوئے اور معصوم بنے معظم اقبال سپرا نے اپنے ”محسن“ اور ”گارڈ فادر“ کے احد چیمہ پر ایسا جال پھینکا کہ معظم کے سب ساتھی پھنس گئے اور معظم گواہ بلکہ سلطانی گواہ نہیں ایک اہم گواہ بن گئے۔ کئی افسران کے نزدیک اور خصوصاً ن لیگ کے قریبی حلقوں میں یہ عام ہے کہ معظم اقبال سپرا کی مشکوک کارروائیاں احد چیمہ تک پہنچ چکی تھیں۔ اس لیے انہوں نے اس وقت کے وزیراعلیٰ شہبازشریف کو کہہ کر تحقیقات کمیٹی تشکیل دلائی تھی تاکہ جلد از جلد سارا ملبہ پراجیکٹ ڈائریکٹر معظم اقبال سپرا کے دور میں ہونے والی بے ضابطگیوں کو اس کے گلے میں فٹ کر دیا جائے مگر معظم اقبال سپرا نے ایسا جوابی حملہ کیا کہ آج وہی پھندا شہبازشریف کے لیے مصیبت بن گیا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بات اس وجہ سے بھی واضح ہے کہ درخواست 56 کمپنیوں کے خلاف دی گئی تھی پھر صاف پانی کا ذکر چھڑا مگر نیب نے اپنے استغاثے میں جتنے ثبوت اور دلائل لگائے ہیں وہ سب کے سب آشیانہ اقبال سکینڈل سے متعلقہ ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے یہ بات بھی عام فہم ہے کہ ایک افسر کے اوپر اورنیچے کام کرنے والے گرفتار ہو جائیں اور صرف ایک پراجیکٹ کا ڈائریکٹر گواہوں کی فہرست میں پایا جائے تو ساتھی افسران کے مطابق یہ معظم اقبال سپرا سلطانی گواہ نہیں بلکہ مدعی مقدمہ ہونے کی دلیل ہے۔ معظم سپرا کو اپنے ساتھ لگانے والے احد چیمہ ضرور سوچتے ہوں گے کہ گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain