تازہ تر ین

7 کھرب منی لانڈرنگ کا سراغ ، 5 ہزار جعلی اکاﺅنٹس بارے انکشافات ، بڑے مگر مچھوں کیخلاف نیا ریفرنس آئیگا

اسلام آباد (آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبرنے کہا ہے کہ پاکستان کا 7 سو ارب روپیہ غیر قانونی طور پر باہر گیا ہوا ہے جو بیرون ملک پاکستانیوں کی غیر قانونی دولت کا ایک چھوٹا حصہ ہے، جس کا سراغ لگالیا ہے،منی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث 5 ہزار سے زائد اکاو¿نٹس کا جائزہ لیا گیا ہے اور تمام ہی اکاو¿نٹس جعلی نکلے اور کسی نے ان سے تعلق کا اظہار نہیں کیا،یو اے ای میں جائیدادیں حاصل کرنے میں پاکستانی شہریوں کا تیسرا نمبر ہے، پاکستان کی بلیک اکانومی کا حجم پاکستان کی کل اکانومی کے برابر ہے، اومنی جعلی اکاﺅنٹس پر پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کی جارہی ہیں جس پر بنائی گئی جے آئی ٹی کی اپنی رپورٹ جلد سامنے آنے والی ہے،سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ نوازشریف سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد جی ٹی روڈ این آراو اورعوام کیلئے نکلے لیکن ان کو دونوں ہی نہیں ملے،(ن) لیگ اور پیپلز پارٹی میں چارٹر آف کرپشن ہوا تھا جس کے تحت پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا سربراہ اپوزیشن لیڈر کو بنانا غلط روایت تھی جس کو ختم ہوجانا چاہیے۔ان خیالات کااظہار پیر کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنماﺅں سینیٹر فیصل جاوید ،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی میڈیا افتخار دورانی نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پاکستان کے اندر کرپشن چھپانے کے لیے اقامہ لیا جاتا ہے۔اب پتہ لگا ہے کہ اقامے کے پچھے پورا ڈرامہ تھا نوازشریف سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد جی ٹی روڈ دوچیزیں ڈھونڈنے نکلے تھے،ایک این آراو اور دوسرا عوام لیکن نوازشریف کو دونوں ہی نہیں ملے ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب نے بیرون ملک کرپشن اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے بہت پیشرفت کی ہے۔اقامہ دوطرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو بیرون ملک لوگ نوکریاں ڈھونڈنے جاتے ہیں ۔ہر سال پاکستان میں بیرون ملک سے پاکستانی 20ارب ڈالر سے زائد رقم بھیجتے ہیں اقامے کی دوسری قسم وہ ہے جو وزیراعظم ،وزیر خارجہ اور دیگر بڑے لوگ اپنے چوری کی رقم چھپانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔پاکستان میں سالانہ دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کی جاتی ہے اس کے اندر پورے خاندان ملوث ہیں۔شہزاد اکبر کی قیادت میں بنائی گئی اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے تاریخی کام سرانجام دیا ہے۔ اور پاکستان کے بیرون ملک پیسوں کا سراغ لگایا ہے۔حکومت پاکستان کی ترقی کے لیے پرعزم ہے اسی لیے بیرون ملک سرمایہ کاری تیزی سے بڑھ رہی ہے اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اقامہ کی آڑ میں ملک کی لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک چھپائی جاتی رہی ہے۔حکومت تمام پاکستانی اقامہ ہولڈرز کی تفصیلات دبئی سے لے رہی ہے۔ہم اقامہ کی آڑ میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کو روکیں گے۔ حکومت نے اپنے 100دن کے ایجنڈے پر تندہی سے عمل کیا ہے۔ پاکستان کی بلیک اکانومی کا حجم پاکستان کی کل اکانومی کے برابر ہے اگر یہ بلیک اکانومی نہ ہوتی تو پاکستان بہت ترقی کرچکا ہوتا پاکستان کے اندر گزشتہ حکومتوں نے دانستہ طور پر بلیک اکانومی کو پروان چڑھایا ہے۔ہماری حکومت کی ابھی ترجیح دس ممالک پر ہے ۔ اور وہاں پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات کی گئی ہے صرف دس ممالک میں 5.3ارب ڈالر کا سراغ لگایا جاچکا ہے، جو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوائے گئے یہ رقم 700ارب روپے بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سات سو ارب روپے ابھی کل پیسوں کا ایک بہت چھوٹا سا حصہ ہے حکومت نے ابھی صرف ان لوگوں کی تحقیقات کی ہے جن کے اثاثے ایک ملین ڈالر سے زائد ہیں۔بڑی مچھلیاں پکڑنے کے بعد چھوٹی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالیں گے دبئی لینڈ اتھارٹی کے مطابق دبئی کے رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے میں پاکستان پوری دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ہمیں اثاثوں کی چھان بین کرنے میں وہاں مشکل آرہی ہے جہاں پیسے مالی ، ڈرائیور اور کک کے نام پر رکھوائے گئے ہیں۔فالودے اور رکشے والے سے ملتے جلتے کیسز میں منی لانڈرنگ کی رقم ایک ارب سے تجاوز کرچکی ہے ابھی تک ہم نے پانچ ہزار سے زائد اکاﺅنٹس کی تحقیقات کی ہیں جو سارے جعلی نکلے ہیں منی لانڈرنگ کرنے والے بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیںجعلی اکاﺅنٹ میں میرے پیسے ہیں لیکن انھیں ثابت کرکے دکھاﺅ۔پاکستانیوں نے غیر قانونی طور پر صرف دبئی میں پندرہ ارب ڈالر کی جائیدادیں بنائیں ہیں ان لوگوں پر ہاتھ ڈالیں تو جمہوریت خطرے میں آجاتی ہے اومنی جعلی اکاﺅنٹس پر پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کی جارہی ہیں جس پر بنائی گئی جے آئی ٹی کی اپنی رپورٹ جلد سامنے آنے والی ہے۔اس کے بعد اس میں ملوث لوگوں کے خلاف ریفرنس دائر کریں گے۔اس موقع پر سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ موجودہ اپوزیشن پاکستان کی تاریخ کی کمزور ترین ہے ۔ اگر ان کے کرتوت ہوتے تو ان کی تعداد سے کچھ فرق پڑتا (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی میں چارٹر آف کرپشن ہوا تھا جس کے تحت پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔موجودہ حکومت کا ان کے چارٹر آف کرپشن سے کوئی لینا دینا نہیں پی ایس ای کا سربراہ وہ انسان ہوگا جس کا اپنا دامن صاف ہو۔پی ایس ای کا سربراہ اپوزیشن لیڈر کو بنانا ایک روایت تھی کوئی قانون نہیں اور غلط روایتوں کو ختم ہوجانا چاہیے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain