تازہ تر ین

حکومت وہی کچھ کر رہی ہے جو سابق حکمرانوں نے کیا: شاہد صدیقی ، جو یو ٹرن لے لے وہ لیڈر کہلانے کا حق دار نہیں،لیڈرڈٹا رہتا ہے:حاجی پرویز ، دشواری آئے تو راستے بدل لئے جاتے ہیں، صداقت عباسی کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تحزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر معاشیات شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ 1993ءسے لے کر اب تک جو بھی حکومت آئی اس نے یہی کہا کہ ملکی معیشت تباہ ہے، باہر سے قرضے لینے پڑیں گے، عوام کو بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔ موجودہ حکومت نے جو ابھی تک قدم اٹھائے ہیں وہ وہی ہیں جو سابقہ حکومتیں کرتی رہیں۔ سپلیمنٹری بجٹ میں حکومت نے عوام کے اوپر 26 سو ارب روپے کا ٹیکہ لگایا ہے۔ بجٹ میں وہی ہوا جو پچھلی حکومتیں کرتی رہیں، میرے خیال میں یہ تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔ حکومت ٹیکس وصولی اور سرمایہ کاری پر توجہ نہیں دے رہی۔ آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ معیشت کی شرح نمو کو سست رکھیں اور بجٹ خسارے کو کم کریں۔ پھر طے یہ ہو جاتا ہے کہ بجلی، پٹرول، گیس وغیرہ کے نرخ بڑھائیں گے، ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کریں گے، تعلیم و صحت کا بجٹ کم کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے چند مہینوں میں پاکستان میں مہنگائی دگنی ہو جائے گی جو پچھلے سال تھی۔ حکومت کابینہ، قومی اسمبلی اور سینٹ بالکل تیار نظر نہیں ااتے۔ اگر حکومت چاہے تو 6 مہینے میں 15 سو ارب روپے وصول ہو سکتے ہیں ان لوگوں سے جنہوں نے پاکستان میں چوری کے پیسے سے جائیدادیں بنائیں۔ تفصیلات حکومت کے پاس ہیں۔ مسلم لیگ نون کے رہنما حاجی پرویز نے کہا کہ جو لیڈر یو ٹرن لے لے پھر وہ لیڈر کہلانے کا مستحق نہیں ہے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنے بیان پر ڈٹا رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سینٹ میں ہنگامہ آرائی کے وقت چیئرمین نے معاملہ کنٹرول کرنے کی پوری کوشش کی لیکن فواد چودھری بالکل نہیں مانے پھر انہوں نے یہ ریمارکس دیئے کہ آپ اجلاس کے دوران نہیں آئیں گے۔ حکومت کو برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ تحریک انصاف قومی اسمبلی و سینٹ میں گیدڑ بھبھکی مار مار کر نیب، ایف آئی اے کے اداروں کو ڈرانے کی کوشش کرتی ہے کہ ان کے وزراءکے خلاف کیس چل رہے ان کو بند کر دیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ تحریک انصاف کے رہنما صداقت عباسی نے کہا کہ آگے چلنے والا راستے بدلتا رہتا ہے، اس کی منزل پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے راستوں کی کوئی بات نہیں۔ اگر حالات نہ بدلیں تو پھر یو ٹرن نہیں ہوتا لیکن منزل پر جاتے وقت راستے میں کوئی دشواری آ جائے تو راستہ بدلنے میں کوئی خرج نہیں۔ اس لئے بڑے لوگ یہ فیصلہ کر سکتے ہیں جو ملکی بہتری اور اپنے مقصد کے حصول کے لئے عوامی تنقید کی بھی پرواہ نہیں کرتے ان کو لیڈر کہا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فواد چودھری صرف کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں مشاہد اللہ صاحب نے ہر قابل اعتراض بات کی۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain