تازہ تر ین

اعظم سواتی کیخلاف 62 ون ایف کے تحت ٹرائل کرینگے : سپریم کورٹ

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ میں انسپکٹر جنرل اسلام آباد تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت عظمیٰ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا خود ٹرائل کرےگی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 29 نومبر کو ہونے والی سماعت پر عدالت عظمیٰ نے اختیارات کے ناجائز استعمال پر اعظم سواتی سے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت وضاحت طلب کی تھی جبکہ گذشتہ روز ہونے والی سماعت پر سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر کو گزشتہ روز رات تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔ بدھ کو سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اعظم سواتی کا جواب پڑھ لیا ہے۔چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ حاکم وقت ہیں، کیا حاکم محکوم کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں؟ کیا حاکم بھینسوں کی وجہ سے عورتوں کو جیل میں بھیجتے ہیں۔ چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ آپ نے اس معاملے میں کوئی ایکشن نہیں لیا؟جس پر آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے اس لیے ایکشن نہیں لیا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نا اعظم سواتی کو ملک کےلئے ایک مثال بنائیں؟چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ خود بھی ٹرائل کرسکتی ہے، اب آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عدالت خود ٹرائل کرے گی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی سے سوال کیا کہ آپ کس کی طرف سے پیش ہو رہے ہیں؟ اور آپ کا کیس سے کیا تعلق ہے؟،۔امان اللہ کنرانی نے جواب دیا کہ میں ذاتی طور پر اعظم سواتی کے سابق کولیگ کی حیثیت سے پیش ہوا ہوں۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ اعظم سواتی کے خلاف 62 ون ایف کے تحت کارروائی نہ کی جائے، عدالت درگزر کرے، اب شعور آگیا ہے تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘شعور تب آئے گا جب سزا ہوگی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں 62 ون ایف کے تحت ٹرائل یہاں کرنا ہے یا مقدمہ کہیں اور بھجوائیں؟جس پر اعظم سواتی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ الزامات پر مشتمل ہے، جس کی بنیاد پر 62 ون ایف کے تحت کارروائی نہیں ہوسکتی۔وکیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر 62 ون ایف کے ٹرائل کی کوئی مثال موجود نہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر مثال نہیں ہے تو ہم قائم کردیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اعظم سواتی کو چاہیے تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد خود اخلاقیات کا مظاہرہ کرکے قربانی دیتے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہمیں تو اعظم سواتی سے ڈیم فنڈز میں پیسے بھی نہیں چاہئیں، قومی مقصد کےلئے بھی اعظم سواتی کے پیسے نہیں لیں گے۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی پر نیب قوانین کا اطلاق نہیں ہوسکتا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت کارروائی کے لیے عدالتی معاونین مقرر کردیتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اعظم سواتی کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ایڈووکیٹ خالد جاوید خان اور فیصل صدیقی کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔بعدازاں آئی جی اسلام آباد تبادلہ از خود نوٹس کی سماعت 24 دسمبر تک کےلئے ملتوی کردی گئی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain