تازہ تر ین

مصباح کو سرفراز احمد کی حالیہ فارم پر تشویش لاحق

کراچی(یواین پی )پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کی خراب کارکردگی اور کپتان سرفراز احمد کی فارم پر سابق کپتان مصباح الحق کو بھی تشویش لاحق ہو گئی ہے جن کا کہنا ہے کہ وکٹ کیپر کی بیٹنگ اہمیت کی حامل مگر بطور بیٹسمین ناکامی نتائج پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے ،جب کپتان سے رنز نہ بنائے جائیں تو دہرے دباو¿ کا سامنا کرنا آسان نہیں ہوتا،ابوظہبی ٹیسٹ میں قومی بیٹسمینوں کے غیر ضروری شاٹس سمجھ سے بالاتر تھے ،کسی کو پلان کا اندازہ ہی نہیں تھا،اس طرح کی چیزیں ٹیم انتظامیہ کنٹرول کرتی ہے۔تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں اپنی ہوم کنڈیشنز کا برسوں سے فائدہ اٹھانے والی قومی ٹیم اب اچانک اس خطے میں بھی ہارنا شروع ہو گئی ہے جس کو دیکھ کر سابق کپتان مصباح الحق بھی حیران ہیں جن کو اس بات پر بھی تشویش لاحق ہو گئی ہے کہ کپتان سرفراز احمد بیٹنگ کے شعبے میں اس کارکردگی کے مالک نہیں جس کی ان سے توقع کی جاتی ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا ذرائع کے مطابق مصباح الحق کا کہنا تھا کہ یو اے ای میں کھیلتے ہوئے کسی بھی میدان پر پہلی اننگز میں برتری انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور ریکارڈز کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان نے وہاں جتنی بھی کامیابیاں حاصل کیں اس دوران بھاری بھرکم اسکور بنائے گئے جن کا بھرپور فائدہ ملتا تھالیکن اب یہ معمول بن چکا ہے کہ قومی ٹیم ڈھائی سو سے تین سو رنز بنانے میں کامیاب ہو رہی ہے اور وکٹ پر پہنچ کر سیٹ ہو جانے والے بیٹسمین بھی سنچریاں بنانے سے محروم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف آخری ٹیسٹ میں ابوظہبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں بھی ایسا ہی ہوا کہ لوئر مڈل آرڈر یا اس کے بعد آنے والے بیٹسمین ناکامی کا شکار ہوئے اور بڑا اسکور نہیں کیا جا سکا اور جب تک بیٹنگ لائن بڑے اسکورز تک رسائی میں ناکام رہے گی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔سابق قومی کپتان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ تشویشناک بات تو یہ ہے کہ سرفراز احمد کی ذاتی بیٹنگ فارم مسائل کا شکار ہے جن کے بنائے گئے رنز قومی ٹیم کیلئے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اور اب ان کی ناکامی ٹیم پر نتائج کے حوالے سے منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔مصباح الحق نے واضح کیا کہ جب وہ قومی ٹیم کے کپتان تھے تو اچھی فارم کے ساتھ رنز بنانے کے باعث ان پر کسی قسم کا دباو نہیں ہوتا تھا اور یہ بات سمجھنے والی ہے کہ جب کپتان سے رنز نہیں ہوتے تو پھر اسے ذاتی کارکردگی کے ساتھ ٹیم کی مجموعی کارکردگی کا دہرا پریشر برداشت کرنا پڑتا ہے اور پھر ایسی صورتحال کو سنبھالنا آسان نہیں ہوتا اور سرفراز احمد بھی اسی وجہ سے شدید دباو¿ میں ہیں کہ ان کی اپنی کارکردگی میں مستقل مزاجی کا فقدان ہے۔سابق قومی کپتان نے اسپن بالرز کیخلاف پاکستانی بیٹسمینوں کی ناکامی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی ٹیم کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ اس کے بیٹسمین حریف اسپنرز کو اعتماد کے ساتھ کھیلتے اور بڑے اسکور کرنے میں کامیاب رہتے تھے لیکن اب اسپن بالنگ قومی ٹیم کی سب سے بڑی کمزوری بن چکی ہے کیونکہ پاکستانی بیٹسمین حریف اسپن بالرز کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں پاکستانی ٹیم نے رنگنا ہیراتھ،نیتھن لیون اور معین علی کیخلاف بڑے اسکورز بنا کر کامیابی کی راہیں ہموار کیں لیکن حالیہ عرصے میں اس شعبے کی ناکامی نے واضح کردیا ہے کہ اس جانب توجہ دینے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔مصباح الحق نے صاف گوئی کے ساتھ وضاحت کردی کہ کسی بھی ناکامی کیلئے محض کپتان کو ہی مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا بلکہ ٹیم انتظامیہ اور کوچنگ اسٹاف میں موجود افراد بھی اس میں برابر کے ذمہ دار ہیں جن کی تیار کردہ حکمت عملی کارآمد ثابت نہیں ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیم کیلئے تیار کی جانے والی پلاننگ میں خامیاں دکھائی دے رہی ہیں لیکن ان کو دور کرنے کی کوشش نہیں کی جا رہی جس کے سبب دباو میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن اس میں بیٹسمینوں کا کردار بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جن کو ابوظہبی ٹیسٹ میں بخوبی اندازہ تھا کہ وہ ڈرا کیلئے کھیل رہے ہیں لیکن اختتامی پانچ بیٹسمینوں کا غیر ضروری طور پر اونچے شاٹس کھیلنا سمجھ سے بالاتر تھاجن کو اس بات کا علم ہی نہیں تھا کہ وہ کرنا کیا چاہتے ہیں اور ان کی پلاننگ ایسے وقت میں کیا ہونا چاہئے ،اس طرح کی چیزیں ٹیم انتظامیہ کو کنٹرول کرنا ہوتی ہیں لیکن بدقسمتی سے حالیہ میچوں میں ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیاجس کے سبب ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain