تازہ تر ین

یقین ہے جو وزیر کام نہیں کریگا عمران خان اسے گھر بھیج دیگا : ضیا شاہد ، مجھے تو معلوم ہی نہیں یہ کس انڈر پاس کی بات کرتے ہیں : رانا ثناءاللہ ، چیلنجز موجود لیکن سعودی امداد سے بحران ٹل گیا : شاہد صدیقی ، امریکہ یمن سے فوجی انخلا کی پوری کوشش کریگا : عابدہ حسین ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ جس طرح بابر اعوان کے بعد اعظم سواتی کا فراغت کا بڑا اثر پڑے گا کہ جو وزیر صحیح کام نہیں کرے گا یا وہ کوئی شکایت کا موقع دیں گے تو عمران خان ایک منٹ بھی نہیں لگائیں گے ان کو فارغ کرنے میں اس سے وزراءکی کارکردگی بہتر ہو گی۔ اب وزیروں کا کام کئے بغیر 5 سال تک بیٹھنا ممکن نہیں ہو گا۔ میاں نوازشریف کے بعض وزراءایسے تھے کہ 5 سال کے آخر میں جا کر بیانات دیئے اور کہا کہ ہم تو اس وزارت سے خوش نہیں ہیں۔ جو کام نہیں کرتے ان کی جگہ نئے آدمی کو جگہ دے کر کام کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ میرا خیال ہے کہ اگلے 3 ماہ کے بعد وزیراعظم کی کارکردگی جانچیں گے اس سے آگے وہ کسی وزیر کو چانس دیں گے۔ اخبارات کے ایڈیٹرز وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملنے گئے سی پی این ای کا کوئی فنگشن تھا اس میں عثمان بزدار نے بلایا تھا آپ یقین جانیں بسکٹ بھی نہیں تھے سادہ چائے کا کپ تھا۔ یہ اچھی بات قوم کے پیسے کو اس بری طرح سے اڑانا جس طرح وزیراعظم نے کہا ہے کہ 35 کروڑ روپے شہباز شریف نے چائے پانی پر خرچ کر دیئے۔ ہمارا غریب ملک ہے یہ اس کے ساتھ ظلم ہے۔ ایک ایک پیسہ جو ہے اس وک بہت سوچ سمجھ کر خرچ کرنا چاہئے۔ امریکہ میں میں نے خاص طور پر بہت سے شہروں میں دیکھا کہ جب بہت زیادہ برفباری ہوتی ہے تو آپ یہ دیکھیں کہ برفباری ہوتی ہے کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہوں گے جو دوسرے شہروں سے ااتے ہیں ان کے پاس کسی ہوٹل میں کمرہ لینے کے لئے جگہ نہیں ہوتی تو وہ اسی طرح دکانوں کے چھجوں کے نیچے بیٹھ کر پوری رات گزار دیتے ہیں میں کئی شہروں میں دیکھا ہے کہ لوہے کے چھتیں پڑی ہوئی ہیں اور اس کے نیچے بڑے بڑے ہیٹر لگائے ہوئے ہیں اگر کسی مسافر کے پاس کپڑا نہیں بھی ہے تو وہ ہیٹروں کے گرد بیٹھ جاتے ہیں اور رات بسر کر لیتے ہیں۔ اب آج کل جس طرح سردی چل رہی ہے۔ اگر خیبر پختونخوا میں جس طرح شیلٹر ہوم بنائے گئے اس طرح میں اس بات سے متفق ہوں کہ یہ کوئی آئیڈیل صورت حال تو نہیں ہے یقینی طور پر ضرورت مند آدمی کو کوئی پناہ گاہ نہیں مل سکی ہو گی لیکن کام تو شروع ہوا ہے اور کام شروع ہوتا ہے وہ کہیں واپس نہیں آتی ہے اور 5 سے 10 کی تعداد تو ہو سکتی ہے دوبارہ ایک پر نہیں آ سکتی۔
رانا ثناءاللہ نے فیصل آباد میں انڈرپاس کا نقشہ تبدیل کروایا اور اب نیب نے ان کے خلاف تحقیقات شروع کرا دی ہے اس پر ضیا شاہد نے کہا کہ میں تو سمجھتا ہوں کہ اللہ معاف کرے کوئی ایسا آدمی نظر نہیں آتا ہے مجھے ابھی بہت سے اور آئیں گے اپنے ٹھیکیدار کو فائدہ پہنچانے کے لئے نقشہ تبدیل کروا دیا اس کا مطلب ہے کہ جو پہلے سے جو منظور شدہ رقم ہے اس میں اضافہ ہوتا ہے قوم کا پیسہ اس بری طرح برباد کیا جاتا ہے اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے یہ کس طرح سے مان لیا جائے کہ رانا صاحب نے جو بھی کام کیا اس سے ٹھیکیدار کو، کنٹریکٹر کو جو فائدہ ہوا تو اس میں سے اس ٹھیکیدار نے رانا صاحب کی مٹھی گرم نہیں کی ہو گی رانا مبشر پر بیوہ کی زمین پر قبضے کا الزام ہے اس پر گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ شہباز شریف صاحب نے جو نہر پر پل بنائے تھے انڈر پاس جسے کہتے ہیں ان انڈر پاسز کے بارے میں اسی وقت آیا تھا کہ انڈر پاسز کو فوری بنانے کے لئے ان کے ٹھیکے کی رقم میں اضافہ کر دیا گیا کہ اگر آپ 20 دن کے اندر یا ایک ماہ کے اندر مکمل کر لیں گے تو آپ کو اتنے پیسے دیئے جائیں گے۔ حالانکہ یہ تو شروع ہی شرط ہونی چاہئے کہ آپ یہ کام اتنی دیر سے مکمل کر دیں گے۔
یہ جو آج آپ کے حوالے سے لگایا گیا ہے اور آپ بہت سکینڈلائز کیا گیا ہے کہ اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں۔ آپ نے ڈیزائن بند کر دیا یا کسی ٹھیکیدار کو فائدہ پہنچایا؟
سابق صوبائی وزیر قانون، رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ فیصل آباد میں جتنے فلائی اوور ہوں یا انڈر پاسز بنے ہوں اس میں پورے شہر کا فائدہ ہے لیکن اب مجھے تو نہیں معلوم یہ کس کے بارے میں، اس کے بارے نہ مجھے اطلاع ہے نہ کوئی بات سامنے آئے گی تو اس کا جواب بنتا ہو گا جو صحیح حقائق ہوں گے سامنے رکھیں گے۔
ضیا شاہد کا سوال: بتایئے کیا جو ڈیزائن تھا اس میں تبدیلی آپ کے کہنے پر ہوئی تھی؟
مجھے تو یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ تبدیلی کس میں ہوئی، کہاں اور کب ہوئی ہے۔ مجھے اس بارے میں معلوم ہے نہ کسی نے اس بارے میں مجھ سے رابطہ کیا ہے۔
22 ارب لگا دیا گیا ایک بھی آپریشن نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے اس پر بڑی برہمی کا مظاہرہ کیا کہ ایک کیس میں کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ نہیں کیا گیا۔ ضیا شاہد نے کہا تحقیقات ہونے پر ہی چیزیں سامنے آئیں گی۔ ہماری اطلاعات کے مطابق ایک آپریشن ہوا تھا جو ناکام رہا اور مریض مر گیا تھا۔34 ارب کے پروجیکٹ کی جب تحقیقات ہوں گی تو حقائق سامنے آئیں گے، بظاہر تو یہ شہباز شریف کی غفلت ہی لگتی ہے۔ لیور ٹرانسپلانٹ کیلئے یورپ، امریکہ، برطانیہ جانا بہت زیادہ مہنگا پڑتا ہے۔ اس وقت ہر تیسرا آدمی انڈیا جا رہا ہے، میں خود ایک دفعہ لندن کے ہسپتال میں 3 ماہ زیر علاج رہا وہاں زیادہ تعداد انڈین ڈاکٹرز کی تھی، یورپ میں پاکستان کے بجائے انڈین ڈاکٹرز چھائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے صرف 3 ارب ڈالر نقد امداد کا وعدہ نہیں کیا بلکہ 6 ارب ڈالر ادھار تیل دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔ مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کا پیکیج ہے۔ چین کی پالیسی یہ تھی کہ اعلان نہیں کریں گے مدد ضرور کریں گے۔ پاکستان کے مالی معاملات 3,2 مہینوں میں بہتر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا امریکی سینٹ کا سعودی ولی عہد کے خلاف قرارداد منظور کر لینے کا معاملہ بھی سابق سفیر عابدہ حسین نے جس طرح بتایا اس کے مطابق تو کچا پکا ہے لگتا ہے رع دفع ہو جائے گا۔ ہماری اسمبلیوں اور سینٹ میں منظور ہوئی قراردادوں کا تو کچھ نہیں ہوتا۔ امریکہ میں بھی کچھ ایسے ہی معاملات لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا حکومت شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین بنانے پر بھی رضا مند ہو گئی ہے لیکن اب اپوزیشن سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کو لے کر بیٹھ گئی ہے، گزشتہ روز بھی اسمبلی سے واک آﺅٹ کر گئے۔ اپوزیشن کا کام حکومت کی کوئی غلطی یا کمزوری کو پکڑ کر عوامی دباﺅ بڑھانا ہے وہ یہ کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا بھاری فیسوں کے خلاف ایکشن کے حق میں ہوں، خاص طور پر گرمیو ںکی چھٹیوں کی فیس نہ لینے پر کوئی عملدرآمد نہیں کرتا۔ سپریم کورٹ نے اچھا حکم دیا ہے لیکن ہر مسئلے کا حل دکھائی نہیں دیتا۔ جتنے سکول بند کئے گئے ہیں ان میں پڑھنے والے بچے کہاں جائیں گے۔ قابل احترام عدلیہ کو ایسے فیصلے کرتے وقت دیکھنا چاہئے کہ کیا یہ مسئلے کا حل ہے۔ گیس بحران پر کراچی میں خوفناک احتجاج ہوا۔
ماہرمعاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت جب آئی تھی اس وقت سٹیٹ بینک کی ریزرو 10.2 ارب ڈالر تھے اب سعودی عرب سے امداد ملنے کے بعد ہمارے ریزرو 8.2 ارب ڈالر ہیں، اس حکومت کے دور میں 4 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔ سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر آنے کے بعد اب بھی 2 ارب ڈالر کی کمی ہے۔ جو چیلنجز پہلے تھے وہ تمام کے تمام برقرار ہیں۔ ماسوائے اس کے کہ جو بحران نظر آ رہا تھا وہ ٹل گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ حکومت نے ٹھیک مذاکرات نہیں کئے، معاہدات میں پاکستان کے مفاد کو مدنظر نہیں رکھا گیا، پیسہ زیادہ لینے کے چکر میں رہے، پہلے 46 بلین ڈالر کا تھا جس پر صوبوں کو اعتراضات تھے، چائنز بہت ہوشیار تھے انہوں نے صوبوں سے کہاکہ آپ بتائیں آپ کو کیا چاہئے، ان کے پروجیکٹس بھی لے لئے اور حجم بڑھ کر 60 ارب ڈالر چلا گیا لیکن ٹرمز کو بہتر بنانے پر توجہ نہیں دی گئی۔ عمران خان اور رزاق داﺅد نے بیان دیدیا کہ ہم نظر ثانی کریں گے۔ جس پر چائنز پاکستان کے ساتھ بہت ناراض ہیں کہ یہ بات عوام کو کہنے کی کیا ضرورت تھی اس سے ان طاقتوں کو موقع مل گیا جو یہ کہہ رہے تھے کہ سی پیک پاکستان کے لئے بہتر نہیں، اس سے اعتماد کا بحران آیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چین کو 5 برسوں میں امپورٹ و ایکسپورٹ کے فرق میں 50 ارب ڈالر دیئے ہیں، ان سے کہنا چاہئے تھا کہ ہمارے ساتھ ایسے معاہدات کریں جس سے ہماری برآمدات بڑھیں اور ہمارے ساتھ جو فری ٹریڈ معاہدہ ہے اس پر نظر ثانی کریں۔ دوسرا مطالبہ کرنا چاہئے تھا کہ آپ بھاشا ڈیم بنائیں جس کا شروع میں چین نے وعدہ کیا تھا بعد میں پیچھے ہٹ گئے۔ چین سے پیسہ لے کر ہمارا کو،ی بڑا مقصد حاصل ہونے والا نہیں۔ آئی ایم ایف سے بھی 8 ارب ڈالر کا قرضہ مل سکتا ہے، ورلڈ بینک قرضہ دے رہا ہے، قرضہ تو بے تحاشہ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملائیشیا سے ہمیں کوئی توقع نہیں رکھنی چاہئے تھی۔ تحریک انصاف کے منشور میں ابھی بھی ہے کہ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے جو نقصانات ہیں اس کے لئے ویل ونڈ بنائیں گے، یہ ویل فنڈ ملائیشیا نے بنایا تھا اور وہ تباہی کی طرف چلا گیا۔ ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے جو نقصانات ہیں وہ ایک بیل آﺅٹ پیکیج سے حل ہوں گے لیکن اس کے بجائے ویل فنڈ کا ہی شور مچا ہوا ہے۔ ملائیشیا نے تو سی پیک پر بھی اعتراض کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ وزیراعظم کے دورہ ملائیشیا سے کوئی بڑی توقعات تھیں۔ ملائیشیا سے کوئی بڑا بریک تھرو ہونا فی الحال نظر نہیں آ رہا۔
ریذیڈنٹ ایڈیٹر خبریں کراچی میاں طارق نے کہا کہ کراچی میں گیس بحران کے خلاف مظاہروں میں پیپلزپارٹی میں شامل ہو گئی ہے۔ ایک رکشہ ڈرائیور نے اپنے رکشے کو آگ لگا دی۔ سی این جی کی عدم فراہمی کے باعث ایک سوزوکی گاڑی بھی لوگوں نے مشتعل ہو کر جلا دی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کا موقف ہے کہ 2 فیلڈ سے سپلائی معطل ہوئی تھی جہاں سے اندرون سندھ گیس فراہم ہو رہی ہے لیکن جو ذرائع بتاتے ہیں اس کے مطابق گیس کی سپلائی مختلف کمپنیز اور اداروں کو تو دی جا رہی ہے لیکن عوام کو نہیں دی جا رہی۔ گھروں میں گیس کی سپلائی میںبھی بہت زیادہ کمی آ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے نوٹس لینے کے بعد اب امید ہے کہ آج دوپہر تک عوام کو سی این جی کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔ سوئی گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ گمبٹ کے قریب جو گیس فیلڈ ہے وہاں کوئی مسئلہ ہوا ہے جس کی وجہ سے سپلائی معطل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آج شام تک اندرون سندھ میں گیس کی سپلائی بحال کر دیں گے۔
سابق سفیر سیدہ عابدہ حسین نے کہا کہ امریکی سینٹ میں جو قرارداد ہوئی ہے وہ بائنڈننگ تو نہیں ہوتی لیکن نظر انداز بھی نہیں کیا جا سکتا، حکومت اس پر متوجہ ضرور ہوتی ہے۔ فوجی انخلاءپر وہ یقینا عملدرآمد کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain