اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیر خزانہ اسد عمر نے آئندہ ماہ منی بجٹ لانے کا امکان ظاہر کردیا۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ اسد عمر اور گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک وزیر خزانہ کی مشاورت سے فیصلہ کرتا ہے اور مستقبل میں بھی مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 2017 معاشی تاریخ میں منفرد تھا، اس سال جیسا معاشی بحران ملکی تاریخ میں پہلے نہیں آیا، 1998 اور 2008 میں بھی معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا، 2017 اور 2018 میں 19 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ ریکارڈ کیا گیا، مئی، جون اور جولائی میں ہر ماہ 2 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ چل رہا تھا، اگر اسی رفتار سے چلتے تو سالانہ 24 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ ریکارڈ ہوتا، خسارے کو روکنے کے لیے فسکل اور مانیٹری پالیسی کے تحت اقدامات کیے گئے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ اب ماہانہ ایک ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے، یہ خسارہ اب بھی زیادہ ہے، رواں سال 12 سے 13 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ ہوگا، رواں سال 12 ارب ڈالرز کا فنانسنگ گیپ ہے۔اسد عمر نے بتایا کہ حکومت نے ملک کو معاشی دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کیے، سعودی عرب سے 2 ارب ڈالرز مل چکے ہیں، جنوری میں سعودی عرب سے ایک ارب ڈالرز ملیں گے، سعودی عرب سے 3 فیصد سود پر قرضہ لیا گیا ہے جب کہ 270 ملین ڈالرز کا تیل ماہانہ ادھار پر دے گا، جنوری میں سعودی عرب سے تیل ادھار ملنا شروع ہوجائے گا اور رواں سال ڈیڑھ ارب ڈالرز کا تیل ادھار پر ملے گا۔انہوں نے مزید بتایاکہ یو اے ای سے امدادی پیکیج پر بات چیت چل رہی ہے، پیکیج کا اعلان چند روز میں ہوجائے گا، اس کے علاوہ چین سے بھی امدادی پیکیج پر بات ہورہی ہے، چین کے کمرشل بینکوں سے فنانسنگ ملے گی، 2019 تک فنانسنگ گیپ پورا ہوچکا ہے۔