تازہ تر ین

مٹی کے استعمال سے ‘موٹاپے میں کمی’ ممکن؟

لاہور (ویب ڈیسک ) موٹاپے کے علاج کے لیے عموماً لوگ ورزش، ڈائیٹنگ اور ادویات کا سہارا لیتے ہیں تاہم حال ہی میں محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ مٹی کی ایک خاص قسم کو رات کے کھانے کے ساتھ کھانے سے موٹاپے میں کمی میں مدد مل سکتی ہے۔اوڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق ہر سال عالمی معیشت کو موٹاپے کی وجہ سے 2 کھرب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے اور دنیا بھر کے مختلف ممالک موٹاپے سے بچاو¿ کے لیے کثیر اخراجات کر رہے ہیں، لیکن حال ہی میں یونیورسٹی آف ساو¿تھ آسٹریلیا کی ایک تحقیق میں موٹاپے کا آسان ترین حل بتایا گیا ہے۔پی ایچ ڈی کی طالبہ تاہنی ڈیننگ کی قیادت میں دیگر محققین نے جسم میں ادویہ کے جذب ہونے کے عمل میں مٹی کے اثرات پر تحقیق کی، جب انہوں نے دیکھا کہ مٹی کے ذرات آنتوں میں جانے والے چکنائی کے ذرات کو جذب کر رہے تھے۔تاہنی ڈیننگ نے سائنس ڈیلی کو بتایا کہ ’یہ بہت حیران کن ہے، میں جسم میں اینٹی سائیکوٹک ادویات کے جذب ہونے میں مٹی کے ذرات کے اثرات پر تحقیق کر رہی تھی جب میں نے دیکھا کہ مٹی کے ذرات دوائی کے جذب ہونے میں مدد دینے کی بجائے چکنائی کو جذب کر رہے تھے۔آسٹریلوی محقق نے مزید کہا کہ ’مٹی کےذرات نہ صرف خود چکنائی کو جذب کر رہے تھے بلکہ وہ انہیں جسم میں جذب ہونے سے بھی روک رہے تھے‘۔

سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں مونٹ موریلونائٹ (قدرتی چکنی مٹی جو گندگی اور لیپونائٹ سے پاک ہے) کے اثرات کا جائزہ لیا۔

انہوں نے لیبارٹری میں چوہوں کو چکنائی سے بھرپور غذا کھلائی اور انہیں 3 گروہوں میں تقسیم کیا، ایک کو مونٹ موریلونائٹ، دوسرے کو بے ضرر دوا اور تیسرے گروہ کو اورلی اسٹیٹ (وزن کم کرنے کی معروف دوا) کھلائی اور 2 ہفتے تک ان کی نگرانی کی۔

اس عرصے میں جمع کیے گئے اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ چکنی مٹی اور اورلی اسٹیٹ نے چوہوں کی وزن میں کمی کی تھی، لیکن چکنی مٹی کے اثرات دوائی کے مقابلے میں زیادہ تھے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain