تازہ تر ین

6 لاکھ میں سے صرف 70 ہزار ٹیکس دہندگان کے نظر ثانی شدہ ٹیکس گوشوارے جمع

اسلام آباد(ویب ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کودیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی بنیاد پر آڈٹ کیلئے منتخب ہونیوالے ساڑھے 6 لاکھ سے زائد ٹیکس دہندگان میں سے صرف 70 ہزار لوگوں کی جانب سے نظر ثانی ش±دہ ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کا انکشاف ہوا ہے اور ایف بی آر کو 20 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں صرف ڈیڑھ ارب اضافی ٹیکس حاصل ہوسکا ہے جبکہ ایف بی آر نے نظر ثانی ش±دہ گوشوراے جمع کرواکر آڈٹ ختم کروانے کا آخری موقع دیدیا ہے۔اضافی ٹیکس کی ادائیگی سے آڈٹ ختم کروانے کی اسکیم سے زیادہ لوگوں کے فائدہ نہ اٹھانے کے باعث ایف بی آرنے ٹیکس دہندگان کوآڈٹ ختم کروانے کیلئے 25 فیصد اضافی ٹیکس کی ادئیگی کے ساتھ ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں ایک بار پھر 28 فروری تک توسیع کردی ہے جس کے لیے سرکلر جاری کردیا گیا ہے۔اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے ترجمان و ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی کا کہنا ہے کہ کیونکہ ابھی بہت سے لوگ ہیں جو سیکشن 214 ڈی کے تحت آڈٹ کیلئے منتخب ہوئے تھے مگر انھوں نے ابھی تک نظر ثانی ش±دہ گوشوارے جمع کرواکر اپنے آڈٹ ختم نہیں کروائے۔ ایف بی آر کی کوشش ہے کہ کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے نظر ثانی ش±دہ ٹیکس گوشوارے جمع کروائیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو آڈٹ سے بچنے کیلئے آخری موقع دیا گیا ہے تاکہ بعد میں لوگ شکایت نہ کریں کہ انھیں نظر ثانی ش±دہ ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کا موقع نہیں دیا گیا او جو لوگ اب بھی نظر ثانی ش±دہ ریٹرن جمع نہیں کروائیں گے تو مالی سال کے آخری 4 ماہ کے دوران ان کے خلاف آڈٹ شروع کردیا جائیگا اور قانون کے مطابق آڈٹ میں جو ٹیکس ان کے ذمے بنے گا وہ وصول کیا جائیگا۔ دوسری جانب ایف بی آرذرائع کا کہنا ہے کہ آڈٹ کا بوجھ بڑھنے کی وجہ سے ہی ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 سے سیکشن 214 ڈی ختم کردی ہے مگر اس سے قبل اس سیکشن کے تحت 10 لاکھ 22 ہزار 429 لوگ آڈٹ کیلئے منتخب ہوچکے تھے جن میں سے آڈٹ کیلئے منتخب 4 لاکھ 2 ہزار ایک سو76 تنخواہ دار ملازمین کو اضافی ٹیکس کے ساتھ نظر ثانی ش±دہ ٹیکس گوشوارے جمع کروانے سے چھوٹ دیدی گئی تھی اور باقی ماندہ ساڑھے 6 لاکھ سے زائد ٹیکس دہندگان کو 25 فیصد اضافی ٹیکس یا ٹرن اوور کے 2فیصد کے برابر ادائیگی کے ساتھ گوشوارے جمع کروانے کی سہولت دی گئی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لوگوں کی جانب سے نظر ثانی ش±دہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے کی ایک وجہ اس سکیم کے تحت آڈٹ ختم کروانے کیلئے متعارف کروائے جانیوالے خودکارنظام میں سامنے آنے والی بڑے پیمانے پر خامیاں بھی ہیں جن کا نوٹس لیتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے پرال کو یہ خامیاں دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ہدایت پر پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ نیسافٹ ویئر کو آڈٹ کیلئے منتخب تنخواہ دار ملازمین کوگوشوارے جمع کروانے پر جرمانے سے چھوٹ دینے اور باقی ٹیکس دہندگان کیلیے 25 فیصد اضافی ٹیکس یا ٹرن اوور کے 2 فیصد کے برابر ادائیگی کے ساتھ گوشوارے جمع کروانے کی سہولت کے مطابق بنانے کیلیے خودکار سسٹم میں تبدیلیاں کردی ہیں جس سے اب یہ خامیاں دور ہوگئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نئے سسٹم کے ذریعیے ا?ڈٹ کیلئے منتخب تنخواہ دار ملازمین کوگوشوارے جمع کروانے پر جرمانے سے چھوٹ کے مطابق کلیئرنس ملے گی اور ان کے نام ایکٹو ٹیکس پئیر لسٹ میں شامل ہوجائیں گے کیونکہ ان ٹیکس دہندگان کو 20 ہزارروپے فی ٹیکس گوشوارے کے حساب سے عائد جرمانے سے مستثنٰی قراردیا جاچکا ہے اور اس سے آڈٹ کیلئے منتخب 4 لاکھ 2ہزار ایک سو76 تنخواہ دار ملازمین کوریلیف ملا ہے۔تاہم تنخواہ دار ملازمین کے علاوہ دیگر ٹیکس دہندگان کو 25 فیصد اضافی ٹیکس جمع کرواکر زیر التوا آڈٹ کیس ختم کروانا ہوںگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی بنیاد پر ٹیکس ائیر 2015 سے ٹیکس ائیر 2017 تک آڈٹ کیلیے منتخب ہونیوالے لوگوں کے کیس نمٹانے میں مدد ملے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم جولائی 2018 تک سیکشن 214 ڈی کے تحت منتخب ہونیوالے آڈٹ کے زیر التوا جن 10 لاکھ 22 ہزار 429 لوگوں کو نوٹس جاری ہوئے تھے ان میں سے3 لاکھ 240 کیس ٹیکس ائیر 2015 کے ہیں اور 4 لاکھ 75 ہزار901 کیس ٹیکس ائیر 2016کے جبکہ 2 لاکھ 46 ہزار288 کیس ٹیکس ائیر 2017کے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زیر لتوا10 لاکھ 22 ہزار کیسوں میں سے 4 لاکھ28 ہزار830 ٹیکس دہندگان ایسے ہیں جو صفر ٹیکس ادا کررہے ہیں اور انکی طرف سے جمع کروائے جانیوالے ٹیکس گوشواروں میں ٹرن اوور بھی صفر ظاہر کیا گیا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو ایکٹو ٹیکس پئیرز لسٹ میں شامل ہونے کیلیے ٹیکس گوشوارے جمع کروارہے ہیں تاکہ وہ اضافی ٹیکس کی ادائیگی سے بچ سکیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain