تازہ تر ین

سعودیہ کی اربوں ڈالر سرمایہ کاری لازوال دوستی کی بہترین مثال ہے ، پاکستان بھی ہمیشہ برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑا ہے: سابق سفیر خالد محمود کی چینل ۵کے پروگرام ” ڈپلو میٹک انکلیو “ میں گفتگو

اسلام آباد (انٹرویو :ملک منظور احمد ،تصاویر :نکلس جان )چیئر مین انسٹیٹیوٹ اسٹر ٹیجک اسٹڈیز اور سعودی عرب میں پا کستان کے سابق سفیر خالد محمود کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ہر آڑے وقت میں پا کستان کی مدد کی ہے ،1998ءکے ایٹمی دھماکوں کے بعد شدید امریکی دباﺅ کے باوجود سعودی فرمانروا شاہ فہد مرحوم اور ولی عہد شاہ عبداللہ مرحوم نے پا کستان کی معاشی مدد بندکرنے سے انکار کر دیا تھا ۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پا کستان دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ،پاکستان میں اربوں ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری اس بات کی عکاس ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان لا زوال تعلقات ہیں اور سعودی عرب پاکستان کو انتہائی پر اعتماد اور قریبی دوست سمجھتا ہے پاکستان بھی ہمیشہ برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے سعودی عرب کی مالی امداد کے نتیجے میں پاکستان جلد ہی حالیہ معاشی بحران سے نکل جائے گا ،سعودی عرب سی پیک کے تحت بننے والے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے ۔سفارتی سطح پر پا کستان کو تنہا کر نا ہندوستان کی خواہش ضرور ہے لیکن اس کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی ۔ اگر فریقین رضامند ہوں تو پا کستان قطر ،ایران اور سعودی عرب کے درمیان مسا ئل کے حل کے لیے بطور ثالث کرادار ادا کرنے لیے تیار ہے ۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے چینل فائیو کے پروگرام ”ڈپلومیٹک انکلیو میں خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات 1947ءمیں ہی قائم ہو گئے تھے اور سعودی عرب نے پا کستان کو اس کے قیام کے ساتھ تسلیم کر لیا تھا ،گزشتہ 70سالوں کے دوران پا کستان کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مزید گہرے ہوتے چلے گئے اور حرمین شریفین کی کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان ایک خاص رشتہ پایا جاتا ہے دونوں ممالک میں قریبی تعلقات کی اہم وجہ ایک جیسی خارجہ پالیسی بھی ہے سعودی عرب بھی پا کستان ہی کی طرح ابتدا سے ہی مغربی بلاک کا حصہ رہا اور اور دونوں ملک سرد جنگ کے دوران بھی ایک ہی کیمپ کا حصہ رہے اس لیے بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہوتے چلے گئے ۔جب سعودی عرب سے تیل نکلا تو انھیں اپنی بڑھتی ہوئی معیشت کی ضروریات پوری کرنے کے لیے افرادی قوت کی ضرورت تھی جو کہ انھیں پا کستان نے مہیا کی اس کے علاوہ آج بھی 26لاکھ پا کستانی سعودی عرب میں روزگار کے حصول کے لیے رہائش پذیر ہیں اور سعودی عرب کی تعمیر اور ترقی میں اپنا حصہ بھی ڈال رہے ہیں اس کے ساتھ ان ہی پا کستانیوں سے پا کستان کو سالانہ بنیادوں پر 5ارب ڈالر سے زائد ترسیلات زر بھی حاصل ہوتیں ہیں جو کہ برطانیہ امریکہ اور دیگر ملکوں سے حاصل ہونے والی ترسیلات زر سے زائد ہیں ۔دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں قریبی تعلقات ہیں سعودی حکومت اس حوالے سے پا کستان پر اعتماد کرتی ہے ،پا کستان سعودی عرب کو دفاع کے شعبے میں تربیت اور سلحہ اور دیگر جنگی ساز و سامان بھی فراہم کرتا ہے ۔لیکن یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات صرف اور صرف سعودی عرب کے دفاع کے لیے ہیں اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ پا کستان کے معاشی حالات اس وقت زیادہ اچھے نہیں ہیں اور ہمیں بیرونی ذرائع سے معاشی تعاون کی ضرورت ہے ،اس سلسلے میں چین نے ہماری بہت مدد کی ہے لیکن ہمیں اس زیادہ مدد کی ضرورت تھی جو کہ ہمیں سعودی عرب سے حاصل ہوئی ہے ۔لیکن اصل چیز یہ ہے کہ ہم خود اپنی معاشی کیپسٹی کو بڑھائیں اور اپنے معاشی معاملات میں کسی کے محتاج نہ ہوں ،پا کستان کے ساتھ سعودی عرب اور عرب امارات کا تعاون خوش آئند ہے سعودی عرب پا کستان کو معاشی پیکج کے ساتھ ساتھ ادھار تیل بھی دے رہا ہے جو کہ وہ پہلے بھی دے چکے ہیں اس کے علاوہ 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی بھی نوید ہے جو کہ بہت اچھی بات ہے اس کے ساتھ ساتھ سعودی ولی عہد کے حالیہ دورہ کے دوران آٹھ ایم اﺅ یو بھی سائن ہونے کی بات کی جارہی ہے ،معا ہدے تو سائن ہوجاتے ہیں لیکن اصل بات ان پر عمل درآمد ہی ہوتی ہے ۔اس سلسلے میں بھی دونوں ممالک کے درمیان وازرتی سطح پر ایک کورڈینیشن کمیٹی کا قیام عمل میں لا یا جا رہا ہے جو کہ ان معا ہدوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں اہم ثابت ہو گا ۔ایک سوال کے جواب میں خالد محمود نے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات افسوس کی با ت ہیں پا کستان کی عرب ممالک کے درمیان تنا زعات کے حوالے سے پا لیسی غیر جانبدار رہی ہے ۔قطر اور سعودی عرب کی لیڈشپ اپنے معا ملات خود حل کرنے کی صلا حیت رکھتی ہے لیکن اگر دونوں ممالک چاہیں تو پا کستان بطور ثالث دونوں ممالک کے تعلقات بہتر بنانے میں کردار ادا کر سکتا ہے اور سعودی عرب اور ایران کے مسائل کے حوالے سے بھی میرا یہ ہی جواب ہے اگر دونوں ملک چاہیں تو پا کستان ثا لث کا کردار ادا کر سکتا ہے اور اگر ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری آجائے تو یہ بات پا کستان کے لیے بہت ہی فائدہ مند ثا بت ہو سکتی ہے اور ایسا بھی نہیں ہے کہ ان ممالک کے تعلقات ہمیشہ سے ہی بہت خراب رہے ہیں ایران میں انقلاب سے پہلے دونوں ممالک کے با دشاہوں کے درمیان بہت قریبی مراسم تھے دونوں ملک سویت یونین اور سوشل ازم کے بھی خلاف رہے آج بھی ان کے تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں سابق سفیر نے کہا کہ اسلامی دنیا کو دہشت گردی کا مسئلہ درپیش ہے اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ کوئی بھی ملک تنہا اس خطرے پر قابونہیں پا سکتا ،اس لیے اسلامی فوجی اتحاد کا قیام اس حوالے سے بہت اہمیت کا حامل ہے اور یہ وقت کی ضرورت بھی تھی ۔یہاں یہ بات بھی واضح ہونی چاہیے کہ یہ اتحاد صرف اور صرف دہشت گردی کے خلاف ہے اور کسی بھی ملک خصوصا ایران کے خلاف نہیں ہے جنرل راحیل شریف اس اتحاد کے سربراہ ہیں اور ان کی موجودگی بھی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس اتحاد کا فوکس صرف دہشت گردی کے خلاف ہی رہے ۔سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تعداد کے لحاظ سے تو یہ کسی بھی سعودی وفد کا پا کستان کا سب سے بڑا دورہ ہے لیکن یہ پا کستان کے لیے سعودی پا لیسی کا تسلسل ہی ہے ،سعودیہ کے پا کستان کے ساتھ تعلقات ہمیشہ سے بہت گہرے رہے ہیں 1998ءکے ایٹمی دھماکوں کے بعد پا کستان کی معاشی حالت بہت ہی خراب تھی اور پا کستان کو بین لااقوامی معاشی پا بندیوں کا بھی سامنا تھااس وقت میں سعودی عرب میں پا کستان کا سفیر تعینات تھا میں اس وقت کے سعودی فرمانروا شاہ فہد سے ملا تو انھوں نے مجھے کہا کہ سعودی عرب این پی ٹی کا ممبر ہے اور اصولی طور پر پاکستان کے ایٹمی دھماکے کرنے قدام کی مخالفت کرتا ہے لیکن اس با جود ہم سمجھتے ہیں کہ پا کستان نے ایسا کیوں کیا اور ہم پاکستان کی اس کی توقعات سے بڑھ کر مدد کریں گے ۔اس وقت سعودی عرب کے ولی عہد شاہ عبداللہ تھے انھوں نے مجھے کہا کہ مجھے امریکہ صدر کا فون آتا ہے اور وہ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم نے پا کستان پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور آپ پا کستان کی مدد کرہے ہیں ،تو میں نے ان کو جواب دیا کہ پا کستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت ہی الگ ہے اور ہم پا کستان کی مدد جاری رکھیں گے ۔حالیہ معاشی بحران میں بھی سعودی عرب نے پا کستان کی بہت مدد کی ہے اور اربوں ڈالر پا کستان کے ڈپازٹ میں رکھوا کر پا کستان کے خزانے کو بھرنے میں مدد دی ہے ۔سی پیک کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پا کستان اور چین کا منصوبہ ہے اس کے کئی مراحل ہیں اس منصوبے میں ایرلی ہارویسٹ ،مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبے شامل ہیں ۔حال ہی میں جب وزیر اعظم عمران خان نے چین کا دورہ کیا تو انھوں نے وہاں جاکر چینی قیادت سے سی پیک کے تحت انڈسٹریز ،زراعت سماجی شعبے اور کم ترقی یا فتہ علاقوں پر توجہ بڑھانے پر ضرور دیا اور چین کی قیادت نے وزیر اعظم کے اس مطالبہ سے اتفاق کیا ۔اور وہاں یہ بات بھی کی گئی کہ اس منصوبے کو دیگر ممالک کے لیے بھی کھول دیا جائے سی پیک کے تحت اب اسپشل معا شی زونز کا قیام عمل میں لا یا جارہا ہے ،اور ایسے 9زونز بنائے جائیں گے اورتین پر تو خاصی پیش رفت ہوچکی ہے ۔ان معاشی زونز میں سرمایہ کاری کے حوالے نہ صرف سعودی عرب بلکہ کئی یورپی ممالک نے بھی دلچسپی کا ظہار کیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں خالد محمود نے کہا کہ پا کستان اور سعودی عرب کے تعلقات یک طرفہ نہیں ہیں جہاں پر سعودی عرب نے پا کستان کی کئی موقعوں پر مدد کی ہے وہاں پا کستا ن بھی ماضی میں سعودیہ کی مدد کرتا آیا ہے اصل بات اعتماد کی ہے سعودی قیادت بھی اپنے دفاع کے حوالے سے پا کستان پر اعتماد کرتی ہے ،جیسا کہ میں پہلے بھی کہا تھا کہ جب ضرورت پڑی پا کستان نے سعودی عرب کو افرادی قوت فراہم کی دفاعی شعبے میں پا کستان نے سعودی عرب کی بہت مدد کی ہے ،جب ورب ملکوں کی اسرائیل کے ساتھ جنگیں ہوئیں ان میں سعودی عرب بھی شامل ہوا اور پا ک فضائیہ نے اس وقت بھی اسرائیل کے خلاف سعودی فضائی حدود کی حفا ظت کی تھی ۔پا کستان اور سعودی عرب کے درمیان ملٹی ڈائمنشنل تعلقات پا ئے جاتے ہیں اﺅ آ ئی سی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت اچھا آئیڈیا تھا ،یہ معاملہ قدس شریف قبلہ اول کی حفاظت کے حوالے سے شروع ہوا تھا ،قبلہ اول کی حفاظت کے لیے مسلمان ملک اکھٹے ہوئے تھے لیکن اس کے بعد اس تنظیم کا دائرہ کار بڑھتا چلا گیا ،سیاسی سفارتی اور دیگر معا ملات بھی اس تنظیم کے دائرہ میں آتے گئے اس تنظیم کے تحت وہ تمام معا ملات زیر بحث آنے لگے جو اقوام متحدہ میں زیر بحث آتے ہیں اس تنظیم کے تحت کئی اداروں کا قیام عمل میں لا یا گیا ،اسلامی بینک بھی بنا لیکن یہ تنظیم پا کستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئی ہے کشمیر جیسے مسائل پر یہ تنظیم پا کستان کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے اور انھوں نے کشمیر کے لیے اپنا ایک خصوصی نمائندہ بھی مقرر کر رکھا ہے ،تو یہ کہنا غلط ہو گا کہ اس تنظیم کی کوئی افادیت ہی نہیں ہے ۔ایک سوال کے جواب میں سابق سفیر نے کہا کہ ہندوستان کی پا کستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کی خواہش ضرور ہے لیکن کبھی پوری نہیں ہو گی مختلف ملکوں کے ساتھ تعلقات میں اونچ نیچ ضرور ہوتی رہتی ہے لیکن تعلقات قائم رہتے ہیں ،اس وقت بھی پا کستان کے بھارت کے علاوہ باقی تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ۔پا کستان میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے خالد محمود نے کہا کہ موجودہ حکومت کی آن آرئیول ویزا جاری کرنے کی پالیسی خوش آئند ہے لیکن اصل بات اس پالیسی پر عمل درآمد ہے جب غیر ملکی سیاح پا کستان آئیں گے تو انھیںہو ائی اڈے پر کیا سہولیات فراہم کیں جائیں گیں یہ چیز اہم ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو ٹرانسپورٹ اور سیکورٹی بھی فراہم کرنا ہو گی ۔موجودہ حکومت کی طرف سے قائم کی گئی خارجہ پالیسی ایڈ وائزری کونسل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی پہلے بھی ملک کے وزیر خارجہ رہ چکے ہیں اور خارجہ معا ملات کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں ،اس کونسل کا قیام حکومت وقت کا اچھا فیصلہ ہے ہمارا ادارہ بھی اس کونسل کا حصہ ہے اور ہمارے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل اعزاز چوہدری صاحب اس بھی اس کونسل میں شامل ہیں ۔ چین اور پا کستان کے دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق سفیر نے کہا کہ چین کے ساتھ پا کستان کے تعلقات آزمودہ ہیں چین نے ہماری 65ءاور 71ءکی جنگوں سمیت ہر موقع پر مدد کی ۔چین ہر شعبے میں پا کستان کی مدد کرتا ہے ،پا کستان نے بھی چین کی ہر موقع پر مدد کی ہے 71ءمیں پا کستان نے چین کو اقوام متحدہ میں بطور ممبردوبارہ شامل کروایا ،اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کے چین کے ساتھ تعلقات بھی پا کستان کے ذریعے ہی قائم ہوئے ،پاکستان اور چین کے درمیان ابتدا سے ہی سیاسی اور اسٹریٹیجک تعلقات بہت مضبوط تھے کمی تھی تو معاشی اور تجارتی تعلقات کی جو اب سی پیک کے ذریعے پوری ہو رہی ہے ،دونوں ممالک کے درمیان عوامی رابطے بھی بڑھ رہے ہیں ،عالمی سطح پر بھی حا لات میں ایسی تبد یلیاں رونما ہو رہیں جو دونوں ملکوں کو اور قریب لا رہی ہیں ۔دونوں مما لک کے تعلقات بہت جامع انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain