تازہ تر ین

جو والدین اپنے کم سن بچوں کو پیسہ کمانے کا ذریعہ بناتے ہیں ان کے خلاف بھی سخت کارروائی ہونی چاہئے:مہناز رفیع انتہائی کم عمر اور نابالغ بچوں سے گھروں اور ہوٹلوں میں مشقت لینا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے: ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ہیومن رائٹس واچ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”ہیومین رائٹس واچ“ میں معاشرے میں رو ز مرہ کے عوامی مسائل خاص طور پر کم عمر بچوں کے حقوق کی پامالی جبری مشقت اور اس کی روک تھام کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ سینئر صحافی و تجزیہ نگار چیف ایڈیٹر خبریں گروپ اورایگزیکٹیو ڈائریکٹر سوسائٹی فار ہیومن رائٹس ضیا شاہد نے بتایا کہ معاشرے میں جس طرح کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں میں کافی عرصے سے میں ہیومن رائٹس کے حوالے سے پروگرام کرنے کے بارے میں سوچ رہا تھا لیکن اتفاق سے انسانی حقوق کے متعلقہ وزیر لاہور میں نہیں ملتے تھے جبکہ وفاقی وزیر اسلام آباد میں ہوتے تھے لیکن اب انسانی حقوق کے وزیراعجاز عالم جو لاہور میں ہیں انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ پروگرام میں شرکت فرما کر اختتامی کمنٹس وہ دیں گے۔ میں سمجھتا ہوں پولیس، بیوروکریسی میں ہیومن رائٹس کی کی مسلسل دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں اور بے گناہ لوگوں کو پھنسایا جاتا ہے ۔انتہائی کم عمر اور نابالغ بچوں سے جس طرح گھروں اور دیگر کمرشل جگہوں پر مشقت لی جا رہی ہے وہ قابل مذمت ہے۔ کس طرح فیضل آباد کی سولہ سالہ کم عمر بچی پر محض اس لئے جھوٹا مقدمہ درج کرا دیا گیا کیونکہ وہ شادی کے لئے نوکری چھوڑنا چاہتی تھی ایسے کیسز میں مالکان بڑی آسانی سے ملازمین بچوں کے خلاف چوری کا مقدمہ درج کرا دیتے ہیں۔ جہاں بھی انسانی حقوق کی پامالی ہوگی ہمارے چینل فائیو و خبریں اخبار کے نمائندے اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے اگر وکلا برادری و میڈیا نمائندگان ان واقعات کے خلاف سینہ سپر ہو جائیں تو ہی مسائل حل کی جانب جائیں گے اور پروگرام کا اصل مقصد پورا ہو گا کیونکہ پروگرام کا نام ہیومن رائٹس واچ ہے تو ہمیں حقیقی معنوں میں ہیومن رائٹس کو واچ بھی کرنا ہے۔ چیئرمین فار ہیومن رائٹس مہناز رفیع نے کہا کہ ہمارے ملک میں انسانی حقوق کی پاسداری نہیں ہو رہی حالانکہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسلام میں انسانی حقوق سب سے پہلے آتے ہیں۔گھروں میں کم عمر بچوں بچیوں پر بہت تشدد ہوتا ہے ضیا شاہد صاحب کی بہت شکر گزار ہوں جنہوں نے صحافتی فرائض کی پاسداری کرتے ہوئے ہیومن رائٹس واچ پروگرام میں ان مسائل کو اجاگر کیا اور ہمیشہ کی طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز اٹھائی۔قانون ضروری ہے لیکن اس پر عمل بھی ہونا چاہئے۔ جو والدین بچوں کو کم عمری میں پیسہ کمانے کا ذریعہ بناتے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ وزیر برائے ہیومن رائٹس اعجاز عالم نے کہا ہے کہ جہاں جہاں انسان ہیں وہاں ان کے حقوق بھی ہیںہماری وزارت انسانی حقوق کی پاسداری کے لئے محدود نہیں۔ہم نے 2018ءکی ہیومن رائٹس پالیسی بھی متعارف کرائی۔ اس کے علاوہ ایک ٹاسک فورس بھی بنائی ہے جس کی سربراہی میں کر رہا ہوں ہم تمام شعبوں سے رپورٹ لیتے ہیں اس کے علاوہ وزیراعظم کے شکایت سیل میں جو شکایات آئی تھیں ان کو بھی دور کیا گیا۔ ہم نے چیف منسٹر سے ایک سمری منظور کرائی تاکہ ہم ضلع میں ہیومن رائٹس سیل ہو گا جس کو متلعقہ ڈپٹی کمشنر سربراہی کرے گا ڈی سی او اورجیل سپرنٹنڈنٹ بھی سیل کا ممبر ہو گا یہ سیل ان جگہوں پر نظر رکھے گا جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے امکانات ہوں گے۔ صرف لاہور نہیں تمام اضلاع میں کام ہو گا ہیلپ لائن بھی تشکیل دے رہے ہیں۔اسمبلی میں ڈومیسٹک ورکر کا بل لائے ہیں جس میں ورکرز کے بنیادی حقوق طے کئے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی فرائض کو بھی پورا گیا گیا ہے جنیوا کنونشن کے حوالے سے یورپی یونین کے وفود نے ہماری کاوشوں کو سراہا ہے۔ کوشش ہے انسانی حقوق کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے۔ چک جھمرا کے واقعے پر پورے تھانے کو معطل کیا۔صرف پاکستان نہیں پوری دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے کشمیر میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔ بھارت میں اقلیتوں سے برا اور غیر مساوی سلوک ہوتا ہے جس پر امریکہ جیسی طاقتوں کی آنکھیں بند ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینل ۵ کے پروگرام ہیومن رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain