تازہ تر ین

دنیا کی سب سے بڑی مکھی 38 سال بعد دوبارہ دریافت

لاہور (ویب ڈیسک ) شہد کی مکھی سے 4 گ±نا زیادہ حجم رکھنے والی دنیا کی سب سے بڑی مکھی کو 38 سال بعد انڈونیشیا کے جزیرے سے ایک مرتبہ پھر دریافت کرلیا گیا۔

دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق جنوبی امریکا اور آسٹریلیا کے ماہرین پر مشتمل سرچ ٹیم کو مادہ ویلس جائنٹ بی (میگا چائل پلوٹو) ایک درخت میں زمین سے 2 میٹر کی اونچائی پر بنے دیمک کے گھر سے ملی۔

خصوصی فوٹوگرافر کلے بولٹ کا کہنا تھا کہ ’ حشرات کے ’ فلائنگ بل ڈاگ‘کو دیکھنا واقعی حیران کن تھا جس سے متعلق ہم سمجھ رہے تھے کہ اب یہ دنیا میں موجود نہیں ‘۔

دنیا کی سب سے بڑی اس مادہ مکھی کی لمبائی 4 سینٹی میٹر ہے، اسے پہلی مرتبہ 1858 میں انڈونیشیا کے جزیرے باکان سے برطانوی شخص الفریڈ رسل ویلس نے دریافت کیا تھا۔

انہوں نے اس مادہ مکھی کو ’ ایک بڑا، سیاہ بھڑ نما کیڑا قرار دیا تھا جس کے جبڑے اسٹیگ بیٹل (ایک کیڑا) جیسے ہیں‘۔

اپنے بڑے حجم کے باوجود یہ مکھی فریب دینے میں کامیاب رہی کہ اب تک اس کی زندگی کے ادوار سے متعلق کچھ بھی علم نہیں جس میں دیمک کی طرح درخت کی گوند میں گھر بنانا شامل ہیں۔

اس مکھی کو دوسری مرتبہ 1981 میں امریکی ماہر حشرات ایڈم میسر نے انڈونیشا کے 3 جزیروں میں دریافت کیا تھا۔

انہوں نے مشاہدہ کیا تھا کہ یہ مکھی اپنے جبڑوں کو دیمک سے پاک گھونسلے کے لیے لکڑی اور گوند جمع کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔

بعد ازاں سرچ ٹیمیں ایک مرتبہ پھر اس مکھی کی تلاش میں ناکام ہوگئی تھیں لیکن مادہ مکھی کی دوبارہ دریافت سے اس بات کی امید پیدا ہوگئی ہے کہ اس علاقے کے جنگلات میں دنیا کی سب سے بڑی مکھی کی نسل اب بھی موجود ہے۔

اس مکھی کا مسکن انڈونیشیا میں زراعت کے لیے جنگلات کی شدید کٹائی کے خطرات کا شکار ہے جبکہ اپنے حجم اور دنیا میں نایاب ہونے کی وجہ سے یہ مکھی اپنے شکاریوں کا ایک آسان ہدف بھی رہی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain