تازہ تر ین

ارب پتیوں کے عالی شان محلات

لاہور( ویب ڈیسک ) اکیسویں صدی کو دنیا کے ارب اور کھرب پتیوں کی صدی کہا جاتا ہے۔ پچھلے ایک سو سال میں سامنے آنے والے امرائ اور دولت مندوں کے بارے میں ماضی میں بھی ذرائع ابلاغ میں تذکرے ہوتے رہے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ چونکہ کھرب پتیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔اسی لیے عالمی میڈیا کی توجہ بھی ان کے نت نئے زندگی کے ڈھنگ اور مسلسل بدلتے لائف سٹائل پر مرکوز رہنے لگی ہے۔ امرائ زمانہ قدیم سے عام? الناس سے منفرد طرز زندگی اپناتے رہے ہیں، لیکن قدیم دور میں دولت کے ارتکاز میں عوام الناس نہیں بلکہ صرف ملکوں کے بادشاہ یا ان کے نورتن ہو ا کرتے تھے۔ بادشاہوں کے ٹھاٹھ باٹھ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کسی دوسرے سیارے کی مخلوق ہیں۔ مثلاً ایران کی قدیم سلطنت کو دنیا کی امیر ترین اور کیسرائے ایران کو امرائ میں اولین مقام حاصل رہا ہے۔ بادشاہوں کے محلات کی تیاری میں سونے،چاندی اور گراں قیمت ہیرے اور جواہرات جڑے جاتے اور محل کی ایک ایک اینٹ کی قیمت باقی ماندہ ا?بادی کے کل وسائل سے زیادہ قیمتی ہوتی تھی۔د±نیا میں جیسے جیسے بادشاہی نظام اور انسانوں کی انسانوں پرحکمرانی ختم ہوئی تو دولت عام لوگوں تک بھی پہنچنے لگی۔ ایک رپورٹ کے مطابق عوام میں ارب پتی تو اب پیدا ہونے لگے ہیں لیکن کروڑ پتی ہر دور میں رہے ہیں۔ یہ وہ طبقہ امرائ ہوتا تھا جو بادشاہ تو نہیں لیکن ان کے خواص پر مشتمل ہوتا تھا۔بادشاہ انہیں اپنی خصوصی نوازشات سے نوازتے، جنگوں میں حاصل کردہ مال غنیمت ، غلام اور لونڈیاں انہیں تحفے میں پیش کی جاتیں۔ صنعتی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایجادات نے جدی پشتی امرائ کے بجائے”سیلف میڈ“ امرائ کو ا?گے ا?نے کا موقع دیا۔ چنانچہ دور جدید کے امرائ میں سلطنتوں کے حکمراں تو کم دولت مند ہیں لیکن ”سیلف میڈ“ امرائ زیادہ تعداد میں ہیں۔حقیقی معنوں میں امیر وہی ہے جو اپنی محنت کے بل بوتے پر کوئی بلند مقام حاصل کرے، سیاست دانوں اور حکمرانوں کے پاس دولت ہوسکتی ہے مگر اس میں ان کی ہاتھ کی کمائی کا نہیں بلکہ ہاتھ کی صفائی کا زیادہ دخل ہوتا ہے۔امریکی جریدہ”فوربز“ ہرسال دنیا کے 10 اور 100 امرائ کی فہرست جاری کرتا ہے، ہر بار ان کی دولت کے اعدادو شمار بیان کیے جاتے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ دنیا کے کون سے ارب پتی نے ایک سال میں کتنی دولت کمائی اور کتنی خرچ کی؟۔ سنہ2014ئ کی رپورٹ میں جریدے نے ارب پتیوں کی کل تعداد 1645ئ بتائی ہے۔ ان ڈیڑھ ہزار ارب پتیوں میں دو تہائی امرائ ایسے ہیں جو اپنی محنت شاقہ سئے دولت کے اس مقام تک پہنچے ہیں۔ان میں سے بیشتر کی ابتدائی زندگیوں پر نظر ڈالی جائے تو وہ دنیا بھر کے فقیر ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ قسمت کی دیوی ان پر کچھ ایسی مہربان ہوئی کہ اب لوگ ان سے چند سیکنڈز کی ملاقات کی خواہش بھی پوری نہیں کر پاتے ہیں۔حیران کن بات یہ ہے کہ ان دو تہائی خود ساختہ ارب پتی لوگوں میں 172 خواتین بھی شامل ہیں۔ایسے امرائ جنہیں دولت وراثت میں ملی ان کی تعداد انگلیوں پرگنی جاسکتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ موروثی دولت مند وقت کے ساتھ کم ہوتے جبکہ اپنی مدد ا?پ کے تحت دو لت و امارت کا مقام بنانے والوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔ عین ممکن ہے کہ اگلے پچاس سال میں مورثی امرائ قصہ پارینہ ہوجائیں اور ان کی جگہ ”سیلف میڈ“ امرائ لے لیں۔

جریدہ فوربز کی ایک تازہ رپورٹ میں دنیا کے امرائ کے نشہ دولت کے بارے میں تھوڑا مختلف زاویے سے ایک رپورٹ بھی شائع کی ہے۔ اس رپورٹ میں دنیا کے درجہ اول کے 10 امرائ کی جنت نظیر رہائش گاہوں کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے فوربز کی رپورٹ پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ ہر ارب اور کھرب پتی کے پاس ویسے تودنیا کے مختلف ملکوں میں جا بہ بجا جائیدادیں پھیلی ہوئی ہیں لیکن بات صرف کاروباری وسعت تک محدود نہیں بلکہ ان کی جنت نظیر قیام گاہوں کی ہے جن پر خرچ ہونے والی دولت سے لاکھوں خاندانوں کے لیے پوش علاقوں میں متوسط درجے کے مکانات تعمیر کیے جاسکتے ہیں، ہزاروں اسکول، اسپتال او لاکھوں فلاحی ادارے قائم کیے جاسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چند درجن امرائ کے پاس دنیا کے مختلف ملکوں میں کم سے کم 25 ہزار رہائش گاہیں موجود ہیں، جنہیں وہ تعیش کے لیے وقتا فوقتا استعمال کرتے ہیں۔

ان میں سے درجہ اول کے دس امرائ کی صرف 10 لکڑری کوٹھیوں کی قیمت جمع کی جائے تو اس سے 23 ہزار بہترین اور جدید سہولیات سے ا?راستہ فرنشڈ مکان تعمیر کیے جاسکتے ہیں۔ان میں ہر مکان معمولی نہیں بککہ اس میں دو ڈائنگ ہال اور تین بیڈ روم، واش روم ، کھلا ڈلا کچن اور صحن شامل ہوں۔ ان تئیس ہزار مکانات میں اگر فی کس پانچ افراد کا کنبہ رکھا جائے تو دس امرائ کی کوٹھیوں سے 01 لاکھ 15 ہزار افراد کا ایک شہر ا?باد کیا جا سکتا ہے۔ اتنا سا مکان دنیا کے مہنگے ترین شہروں میں بھی ایک لاکھ 40 ہزار ڈالر تک بہ ا?سانی دستیاب ہوسکتا ہے۔
ارب پتیوں کے عالی شان محلات کی قیمت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت کے ارب پتی موکیش انبانی کابمبئی میں محل ایک ارب ڈالر سے زیادہ قیمتی بتایا جاتا ہے۔ یہ موکیش کا واحد محل نہیں بلکہ بھارت کے بارہ بڑے شہروں میں اس کی پر تعیش رہائش گاہیں موجود ہیں جن کی مجموعی مالیت کروڑوں ڈالر سے زیادہ ہے۔ فوربز جریدے نے موکیش امبانی کو 2014ئ کا بھارت کا امیر ترین شخص قرار دیا ہے، جس پر بہت سے دوسرے امرائ کو اعتراض بھی ہوا۔ تاہم ہمارے نزدیک فی الوقت یہ موضوع محل نظر نہیں۔ موکیش کی موجود دولت 23 ارب 900 ملین ڈلر سے زیادہ ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain