تازہ تر ین

کل رہائی

لاہور (نیااخبار رپورٹ) معروف صحافی اور تجزیہ نگار اوریامقبول جان کا کہنا ہے کہ آج سے دو تین ماہ قبل جبکہ قیدیوں کے تبادلے کی بات آئی تو طالبان نے عافیہ صدیقی کی رہائی کا نام دیا تھا۔ اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ طالبان کہتے ہیں کہ ہمیں پاکستان کی طرف سے عافیہ صدیقی کا نام دیا گیا۔ اوریا مقبول جان نے کہا کہ عمران خان وہ پہلے سیاستدان تھے جنہوں نے عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے آواز اٹھائی اور اس کے لیے ان کی تعریف کرنا بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 2013ءکی بات ہے تب عافیہ صدیقی امریکی جیل میں قید نہیں تھی، تب عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے ایک قیدی عورت کا علم ہوا ہے جو بگرام جیل میں ہے اور اس عورت کی چیخیں سنائی دیتی ہیں۔ اوریا مقبول جان نے کہا کہ عافیہ صدیقی 16مارچ کو پاکستان آ جائیں گی جبکہ اسی متعلق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن کا کہنا ہے کہ عافیہ کی رہائی کے لیے 16 مارچ کی تاریخ کہی جا رہی ہے پر میرے خیال سے ان کو جنوری میں ہی آجانا چاہئے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان اس کام میں مخلص ہیں تاہم وہ جذبات سے کوئی کام نہیں لینا چاہتے۔ خیال رہے گزشتہ سال نومبر میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہیوسٹن میں پاکستانی سفارتی عملے سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے عمران خان کے نام پیغام بھی بھجوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ماضی میں میری بہت حمایت کی ہے وہ ہمیشہ سے میرے ہیرو رہے ہیں۔ اپنے خط میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے عافیہ صدیقی کا کہنا ہے کہ امریکہ میں میری سزا غیرقانونی ہے‘ میں قید سے باہر نکلنا چاہتی ہوں۔ عافیہ صدیقی کو جیسے ہی علم ہوا کہ عمران خان وزیراعظم بن گئے ہیں تو انہوں نے عمران خان کے نام پیغام بھیجا تھا۔ ان کی بہن نے بتایا تھا کہ تب میں دفتر خارجہ بھی گئی لیکن وہاں ملاقات نہ ہو سکی۔دوسری طرف مقامی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی حکومت ایک بڑی کامیابی حاصل کرنے کے قریب ہے۔ انتہائی معتبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے حوالے کرنے پر آمادہ ہو گئی ہے۔ امکان ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو جلد پاکستان کے حوالے کر دیا جائیگا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی کے مرکزی کردار سے قریبی تعلقات کے شبہ میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں امریکی حکام کے حوالے کیا گیا‘ جو پہلے اسے افغانستان اور پھر امریکہ لے گئے۔ ڈاکٹر عافیہ کی افغانستان میں موجودگی کا انکشاف ایک غیر ملکی خاتون صحافی کے حوالے سے کیا گیا تھا جس پر قومی سطح پر عمران خان سمیت دیگر سیاسی رہنماﺅں اور مذہبی حلقوں نے احتجاج کیا تھا لیکن ان کے احتجاج کا کسی نے نوٹس نہ لیا اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی حکام نے من پسند عدالت سے قید کی سزا سنا دی تھی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اس سے قبل طویل عرصہ تک امریکہ میں مقیم رہی تھیں۔ تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے اپوزیشن لیڈر ہوتے ہوئے بھی ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ سے لانے کیلئے آواز بلند کی تھی جبکہ اس دوران ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عمران خان سے ملاقات کی تھی جس پر عمران خان نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آکر ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان لا کر رہیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی اور انہیں عمران خان کا ڈاکٹر عافیہ کو واپس لانے کا وعدہ یاد دلوایا تھا‘ جس پر شاہ محمود قریشی نے انہیں یقین دلایا کہ تحریک انصاف کی حکومت امریکہ سے بات چیت کر رہی ہے اور امریکہ میں پاکستانی سفارتی عملہ بھی امریکی انتظامیہ سے رابطے میں ہے جبکہ جیل میں ڈاکٹر عافیہ سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں‘ انہیں یقین ہے کہ وہ جلد ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ دریں اثناءڈاکٹر عافیہ صدیقی کی تعلیمی قابلیت پر اگر نظر ڈالی جائے تو وہ بھی تعریف کے قابل ہے۔ وہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی سائنسدان ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی 2مارچ 1972ءکو کراچی میں پیدا ہوئیں‘ 8سال کی عمر تک زیمبیا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی میں ابتدائی اور ثانونی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد بوسٹن ٹیکساس میں جامعہ ٹیکساس میں کچھ عرصہ رہیں‘ پھر وہاں سے میساچوسٹس ادارہ ٹیکنالوجی (MIT)چلی آئیں اور اس ادارہ سے وراثیات میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ 2002ءمیں پاکستان واپس آئیں مگر ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے امریکہ ملازمت ڈھونڈنے کے سلسلہ میں دورہ پر گئیں۔ اس دوران میری لینڈ میں ڈاک وصول کرنے کیلئے ڈاک ڈبہ کرائے پر لیا اور 2003ءمیں کراچی واپس آ گئیں۔ ایف بی آئی نے شک ظاہر کیا کہ یہ ڈاک ڈبہ دراصل القاعدہ سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کیلئے کرائے پر لیا گیا تھا۔ امریکی ذرائع ابلاغ میں عافیہ صدیقی کی بطور دہشت گرد تشہیر کی گئی۔ یہ دیکھ کر عافیہ کچھ عرصہ کراچی میں روپوش ہو گئیں۔ 30مارچ 2003ءکو اپنے 3بچوں سمیت راولپنڈی جانے کیلئے ٹیکسی میں ہوائی اڈا کی طرف روانہ ہو گئیں مگر راستے میں غائب ہو گئیں‘ بعد میں خبریں آئیں کہ ان کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ اس وقت ان کی عمر 30سال تھی۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain