تازہ تر ین

خدانخواستہ یہ حملہ کسی چرچ پر ہوا ہوتا تو یورپ آسمان سر پر اٹھا لیتا : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں مسلمانوں پر حملہ کی خبر جب سے نشر ہوئی ہے اور دنیا میں پھیلی ہے مجھے اپنے ٹیلی فون پر اتنے پیغامات آئے ہیں اور لوگ ایک ہی پیغام ایک دوسرے کو بھیج رہے ہیں کہ اگر یہ نیوزی لینڈ میں جو واقعہ ہوا ہے اگر اس واقعہ کی جگہ پر یہ واقعہ ہوا ہوتا کہ کسی گرجا گھر میں ایک مسلمان جو تھا وہ جا کر اس طرح لوگوں پر گولیاں برساتا اور 49 لوگ وہاں عبادت کے لئے جانے والے لوگ اس کا نشانہ بن جاتے تو پوری دنیا میں اس وقت طوفان مچا ہوتا اور کہا جاتا کہ لوگ بڑھ چڑھ کر شرطیں لگا رہے ہوتے کہ مسلمان تو ہیں ہی دہشت گرد اور یہ تو ناقابل اعتماد لوگ ہیں اب جس طرح سے چپ سادھے ہوئے ہیں اس طرح سے مشکوک خبریں آئی ہیں۔ پہلے یہ کہ یہ اکیلا آدمی ہے اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے وہ یہاں ماتھے پر خودکار کیمرہ لگاتا ہے پھر وہ گاڑی میں بیٹھتا ہے گاڑی سے فلم بنانی شروع کرتا ہے پھر وہ اسلحہ دکھاتے ہیں اس کا، پھر وہ گن پکڑتا ہے پھر وہ اس طرح سے فلموں میں ہوتا ہے تابڑ توڑ وہ مسجد میں جس جس بندے کو دیکھتا ہے اس کو گولی مارتا چلا جاتا ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس کے ساتھ تین اور ساتھی بھی تھے۔ یہ کیا اچانک پاگل ہو گیا تھا۔ ایک بندہ پاگل ہو گیا کیا باقی تینوں بھی پاگل ہو گئے تھے۔ ان کی جو مووی بنا رہے تھے اس میں کوئی خرابی نہیں ہوئی صاف ظاہر ہے کہ وہ دہشت گرد تھے اور دہشت گرد تھے پرلے درجے کے انتہائی سفاک اور اب وہ آئیں بائیں شائیں کر کے یہ یقین دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جی اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا۔ اور پھر نیوزی لینڈ کے وزیراعظم نے خود کہا ہے کہ یہ منصوبہ بندی سے ہوا ہے اور یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ اس واقعہ کے بعد باہر نکلا تو بھی لوگوں کو مارتا گیا ہے۔ یہ ان لوگوں کا عالم ہے جہاں شور مچا کر کہا جاتا ہے کہ یہاں کی پولیس سائنٹیفک بنیادوں پر جدید ترین ماڈرن ہتھیاروں سے لیس پولیس ہے عالم یہ ہے کہ 16 منٹ تک وہ شخص تابڑ توڑ گولیاں مارتا رہا کوئی اس کو روکنے والا نہیں تھا اور پوری دنیا اسے دیکھتی رہی۔ نیوزی لینڈ کا بچہ بچہ گاﺅں گاﺅں، گھر گھر اس کو دیکھا جاتا رہا۔ ان کی فوج بھی ان کی پولیس باقی فورسز بھی بالکل خاموش بیٹھی رہی۔ اس کے بعد کے حالات کو دیکھیں تو سفیر صاحب کو پتہ ہی چلا کہ جو 5 بندے پاکستانیتھے وہ کہاں ہیں اور ان کے نام کیا ہیں۔ یہ ہمارے سفارتکاروں کا عالم ہے۔ یہ وہاں کی پولیس کا اور انتظامیہ کا عالم ہے کہ لوگ 16 منٹ تک گھروں میں بیٹھ کر ویڈیو دیکھتی رہی لیکن کسی مائی کے لعل کو جرا¿ت نہیں ہوئی کہ مسجد میں جا کر بیت کرتا۔ اس کو پیچھے سے ایک بلٹ مارنے کی ضرورت تھی وہ ختم ہو جاتا۔ پہلی تو اس واقعہ سے ثابت ہوتی ہے جو عمران خان نے بھی کہا ہے کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ وہ دہشت گرد ہوتا ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ مودی ہر بات کا رونا روتا پھرتا ہے تو اس کی تان اس بات پر ٹوٹتی ہے کہ مسلمان خاص طور پر کشمیری دہشت گرد ہیں معاف کیجئے یہاں نیوزی لینڈ میں کوئی کشمیری نہیں تھا اور یہ آدمی تو جدید ترین ماڈرن ملک کا بندہ تھا اور جو اتنی توجہ اور پلاننگ سے اور سائنٹیفک ڈویلپمنٹ کی مدد سے سارے واقعہ کو آن ایئر بھی کر دیتا ہے اور پورا ملک اس کو دیکھ بھی رہا ہوتا ہے اور کوئی اس تک پہنچ بھی نہیں سکتا۔ مسجد میں نماز پڑھتے ہوئے یہ لوگ شہید ہوئے ہیں اللہ کے راستے میں جان دی ہے ان کا کوئی قصور اس کے سوا نہیں تھا کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں جھکے ہوئے تھے۔ مودی جس کو ہر بات پر مسلمان دہشت گرد نظر آتا ہے پورا امریکہ اور پورا یورپ جن کو ہر جرم کے پیچھے مسلمان نظر آتا ہے۔ بار بار صبح سے مجھے ٹویٹ آ رہے ہیں کہ مختلف لوگوں کے وہ کہہ رہے ہیں کہ اس کی جگہ واقعہ رکھ کے دیکھیں کہ یہ ایک مسلمان ہوتا اور ایک چرچ میں جا کر 49 لوگوں کو اس طرح کر دیتا تو آج دنیا کا کیا عالم ہوتا لیکن لگتا ہے کہ مسلمانوں کا خون بڑا سستا ہے۔ دہشت گردی واقعات کے بعد کرکٹ ٹیمیں پاکستان نہیں آ رہی تھیں کیا اب نیوزی لینڈ میں کرکٹ پر بین لگے گا۔
وزیراعظم عمران خان کے باجوڑ میں جلسے میں یہ کہنا کہ جمہوریت خطرے میں نہیں ہے دو چار ڈاکو خطرے میں ہیں۔ اس پر گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ عمران خان کی بات میں صداقت ہے کہ جمہوریت تو اس ملک میں چل ہی رہی ہے اوراصل میں خطرہ تو بڑے لوگوں کو ہے جیسے آج پہلی مرتبہ آصف زرداری، فریال تالپور صاحبہ اور تیسرے انور مجید آج عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے دستخط کئے اور حاضری لگائی اس کے علاوہ نیب نے آصف زرداری، بلاول، فریال تالپور کو کال کر لیا ہے میں سمجھتا ہوں بڑی بڑی خبر آنے والی ہیں اور ستیش کمار جو ایم این اے ہیں اوراقلیتوں سے جن کا تعلق ہے سندھ سے وہ تعلق رکھتے ہیں انہوں نے ٹھیک کہا ہے کہ اس مہینے اور اگلے مہاہ اس میں بہت بڑے بڑے لوگوں کی گرفتاریاں ہوں گی۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ شیخ رشید صاحب نے صحیح کہا تھا کہ 31 مارچ تک جھاڑو پھرنے والا ہے اور عنقریب واقعات ثابت کر دیں گے کہ بلاول بھٹو نے جس طرح سے ٹویٹ کیا ہے جس طرح شیخ رشید کو ٹارگٹ کیا ہے شیخ رشید نے صحیح دھمکی دی ہے کہ جب وہ ٹویٹ کریں گے تو بلاول منہ چھپاتا پھرے گا۔ بڑا مشکل ہے بلاول کی فلمیں بھی موجود ہیں ان کے قصے کہانیاں بھی بہت موجود ہیں اور بہت کچھ شیخ رشید بھی جواب میں بلاول صاحب کے بارے میں بہت کہہ سکتا ہے۔ زیادہ بہتر یہی ہو گا کہ ذاتیات کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے اور صرف سیاسی بات کی جائے۔ الفاظ کی جنگ تو چلے گی۔ یہ صورتحال تکلیف دہ ہے جو ذاتی لڑائی میں بدلتی جا رہی ہے اور مجھے دکھائی دے رہا ہے کہ بلاول بھٹو کی تھوڑی سی جلد بازی ہے جہاں تک جواب دینے کا تعلق ہے شیخ رشید ایک ایسا شخص نہیں ہے جس پر ااسانی کے ساتھ کوئی بھی الزام عائد کر کے آپ خاموش بیٹھ سکیں۔ وہ بھی آگے سے بولتا ہے اور خوب بولتا ہے، نوازشریف کی بالکل خاموشی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ نوازشریف سے بلاول بھٹو کی طرف سے توقع کی جا رہی تھی کہ جو سلوک ان کے اور ان کے والد کے بارے میں نیب کرنے جا رہی ہے اور جس کی روزانہ خبریں آتی رہتی ہیں تو اس کے خیال میں اندازہ تھا کہ بلاول بھٹو صاحب ایک دست تعاون مانگیں گے معلوم ہوتا ہے نوازشریف اس جنگ میں بلاول بھٹو کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہیں۔
نوازشریف کے ملاقات کرنے سے انکار پر فضل الرحمان کو بھی کافی سبق مل گیا ہے۔ بلاول بھٹو جو ایک بڑی تحریک چلانے جا رہے تھے کو دھرنا دیں گے، ن لیگ ساتھ دے گی احتجاجی مہم چلائی جائے گا تاہم اب ان کی احتجاجی مہم چلتی دکھائی نہیں دے رہی۔ اپوزیشن متحد نہیں ہے۔ شہباز شریف، مریم نواز، آصف زرداری، بلاول، فریال سب اپنی اپنی اپوزیشن چلا رہے ہیں جب تک تمام اپوزیشن رہنما اکٹھے ہو کر مشترکہ جدوجہد کا اعلان نہیں کریں گے اس وقت تک کچھ نہیں ہو گا۔
پیپلزپارٹی کے سرکردہ رہنما اب تک کراچی میں حلقہ بند تھے صوبائی حکومت کی چھتر چھایہ تلے تھے اب کیسز اسلام آباد منتقل ہوں گے تو صوبائی حکومت کی چھتری بھی سر سے سرک جائے گی۔ کیسز اسلام آباد میں چلیں گے تو وزیراعلیٰ سندھ صرف بیان دے سکتے ہیں عملاً کچھ نہیں کر سکتے۔ نیب کو وفاقی سطح پر اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی جگہسے دوسری جگہ منتقل کر سکتا ہے تاہم اصل فیصلہ کو اعلیٰ عدالتوں نے ہی کرنا ہے کہ آصف زرداری کا موقف کہ کیس کو کسی دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جا سکتا ٹھیک ہے یا غلط ہے۔ بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کی خود کشی نیب کے رویے پر سوالیہ نشان ہے، وہ چاہتے تھے کہ نیب میں ان کے معاملے کو زیادہ نہ گھسیٹا جائے کیونکہ وہ خود بھی نیب کے تحقیقاتی شعبے میں کام کرتے رہے ہیں اس لئے انہیں اندازہ تھا کہ نیب والے ملزمان سے کیسا سلوک کرتے ہیں۔ کسی ملزم کا اس خوف سے خودکشی کرنا کہ نیب فری ٹرائل نہیں کرے گا نیب کے دامن پر کالے داغ کی طرح ہے نیب کو اس کا جواب دینا چاہئے۔
لارڈ نذیر کی لارڈ شپ خطرے میں پڑ گئی ہے کیونکہ ان پر خواتین سے جنسی زیادتی کا الزام 25 فیصد بھی صحیح ثابت ہو گیا تو لارڈ شپ جاتی رہے گی۔ لارڈ نذیر کشمیر کے مسئلہ پر بڑے سرگرم رہے ہیں ہماری دعا ہو گی کہ وہ الزام سے بری الذمہ ہوں لارڈ نذیر لندن میں پاکستانی میڈیا کے روسٹرم پر بھی کوئی جواب دینے کو تیار نہیں ہیں۔ برطانیہ میں ہر چوتھے پاکستانی پر ایسے الزامات لگتے ہیں۔ لارڈ نذیر کے پی اے پر بھی ایسا ہی الزام لگا تھا۔ لارڈ نذیر کے خلاف تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ نوجوان کے دور میں بھی ان پر دوبارہ یہی الزامات لگے تھے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain