تازہ تر ین

پاکستان کا استحکام ضروری ، کرپٹ لوگوں کوسخت سزائیں ملنی چاہئیں : مہاتیر محمد

اسلام آباد (آن لائن‘ آئی این پی) ملائیشیا وزیراعظم تین روزہ دورہ پاکستان کے بعد وطن واپس روانہ ہو گئے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر مہا تیر محمد کو رخصتکیا۔ملائیشین وزیراعظم نے وطن واپسی قبل جے ایف 17 تھنڈر طیارے کا معائنہ بھی کیا۔ مہمان کو جے ایف 17 تھنڈر طیارے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر مہا تیر محمد نے پاک فضائیہ کی خصوصی جیکٹ زین تن کر رکھی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے ملائیشین ہم منصب کو ریڈ کارپٹ مصافحہ کرتے ہوئے رخصت کیا اس موقع پر کابینہ ارکان بھی موجود تھے۔ ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ عمران خان کےلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا ہے ،ایک وزیراعظم کا کام لوگوں کی خدمت کرنا ہے، اس کےلئے آپ کو نظریات اور دوسرے کامیاب ممالک کی تقلید کرنی چاہیے، غیر ملکی سرمایہ کاری کےلئے پاکستان کا پر امن اور مستحکم ہونا ضروری ہے ، پاکستان دہشت گردی کو نہ صرف کم کرنے بلکہ اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کامیاب ہو گیا ،اب پاکستان کا استحکام ضروری ہے، کرپشن کو ہم اخلاقی اقدار پر عمل درآمد کر کے ختم کر سکتے ہیں ، ۔کرپشن میں ملوث لوگوں کو سزائیں دینے کےلئے قوانین بنانے چاہیئں ، قیادت کرپٹ نہیں ہونی چاہیے ،اگر قیادت کرپٹ ہوگی تو کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے ، ہمیں ماننا ہوگا کہ ہم نے بہت ساری غلطیاں کی ہیں ، اسلام ہمیں دوسرے سے لڑنے اور قتل وغارت کی اجازت نہیں دیتا ، ہم چیزوں کو اپنے ہاتھ میں لیں نہ کہ اداروں سے قرض لیتے رہیں ، ہم نے ملائیشیا میں اس سے بچنے کےلئے کرنسی کا ریٹ متعین کیا ، پاکستان اور ملائشیا کے عوام کے مابین روابط کو مزید بڑھانا نہایت ضروری ہے اس سے دونوں ممالک کے مابین دوستی بڑھے گی ۔ ملائشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان آکر اور وزیراعظم عمران خان سے مل کر مجھے بہت خوشی ہوئی ،عمران خان کے بارے میں میں نے اس وقت سے پڑھ رکھا تھا جب وہ کرکٹر تھے ، بعد ازاں وہ پاکستان آئے اور سیاست شروع کی ، میں نے ہمیشہ عمران خان کےلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا ہے ،ہماری اس وقت سے قریبی دوستی تھی جب وہ وزیراعظم کے منصب پر فائز نہیں ہوئے تھے ، عمران خان ملائیشیا میں بہت مشہور ہیں اور بطور کرکٹر ان کے بہت سے چاہنے والے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ عمران خان کو قوم کی رہنمائی کا موقع ملنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی فرد جب وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہو جائے تو اسے اپنے پیچھے ایک مثال چھوڑنی چاہیئے اور جب وہ چلا جائے تب بھی اس کے نقوش باقی رہیں ، جب آپ وزیراعظم بن جاتے ہیں تو قدرت آپ کو ملک کےلئے بہت کچھ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے ، ایک وزیراعظم کا کام لوگوں کی خدمت کرنا ہے اس کےلئے آپ کو نظریات اور دوسرے کامیاب ممالک کی تقلید کرنی چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ملائشیا میں پہلے زرعی شعبے کو ترقی دی اور ہر ایک آباد کار کو دس ایکٹر زمین کاشت کےلئے دی جس کو انہوں نے آباد کیا لیکن ہمارا مسئلہ یہ تھا کہ ہمارے پاس زمین وافر مقدار میں موجود نہیں تھی جس کے باعث آج بھی ہمارے بہت سے لوگ بیروزگار ہیں چنانچہ ہم نے صنعتی شعبے کو ترقی دینے کا سوچا کیونکہ اس طرح زراعت کے مقابلے میں صنعتی ترقی کی صورت میں زیادہ لوگوں کو روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے اس کےلئے ہمارے پاس مہارت اور سرمایہ نہیں تھا چنانچہ ہم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور انہیں تمام سہولیات فراہم کیں ، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ملائشیا میں ملکی وغیر ملکی ضروریات کےلئے فروٹ انڈسٹریز لگائیں جس سے ہمارے لوگوں کو روزگار ملا اور اس دوران ہمارے لوگوں کو ٹیکنالوجی کی سمجھ آنا بھی شروع ہوگئی ، آج ملائشیا میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ بڑی تعداد میں مقامی سرمایہ کار بھی کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کےلئے پاکستان کا پر امن اور مستحکم ہونا ضروری ہے ، پاکستان دہشت گردی کو نہ صرف کم کرنے بلکہ اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کامیاب ہو گیا ،اب پاکستان کا استحکام ضروری ہے تا کہ عوام کے مطالبات بھی پورے ہوسکیں ۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا کہ کرپشن کو ہم اخلاقی اقدار پر عمل درآمد کر کے ختم کر سکتے ہیں ، ہمیں کرپشن کو اس لئے بھی مسترد کرنا چاہیے کیونکہ یہ جرم ہے اور دینی نقطہ نظر سے تو کرپشن ایک گناہ ہے ۔کرپشن میں ملوث لوگوں کو سزائیں دینے کےلئے قوانین بنانے چاہیئں ، سب سے ضروری بات یہ ہے کہ قیادت کرپٹ نہیں ہونی چاہیے ،اگر قیادت کرپٹ ہوگی تو کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے ،ملک میں سرمایہ کاری کےلئے استحکام اور امن نہایت ضروری ہیں ،سیاحت کے فروغ کےلئے تجربہ کار اور اچھے لوگوں کی خدمات بھی لی جانی چاہیے جو اپنے ملک کے نمایاں خدوخال کی تشہیر کریں ، پاکستانی لوگ زبردست میزبان ہیں اور یہاں اچھے ہوٹل موجود ہیں ،ملائشیا میں ہر آٹھ مقامی افراد پر ایک سیاح کی شرح ہے ، ہمارے پاس 32ملین کی آبادی ہے اور 27ملین سیاح سالانہ ہمارے ملک کا رخ کرتے ہیں ۔اسلامو فوبیا سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نقادوں کے رویوں پر غور کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے معاملات پر بھی نظر ڈالنی ہوگی ، ہمیں ماننا ہوگا کہ ہم نے بہت ساری غلطیاں کی ہیں ، دنیا کو بتانا ہوگا کہ اصل اسلام کیا ہے اور یہ کہ یہ سب اسلام کی تعلیمات سے انحراف ہے ، اسلام ہمیں دوسرے سے لڑنے اور قتل وغارت کی اجازت نہیں دیتا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائشیا کے درمیان زیادہ سرمایہ کاری اور تجارت ہونی چاہیے اس کےلئے ہمیں ایسے محرکات تلاش کرنے ہوں گے جو ان عوام کو فروغ دے سکیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے احکامات لیتے ہیں اور جب ان احکامات پر عمل درآمد کرتے ہیں تو ہمارے حالات مزید بگڑ جاتے ہیں ، یہ ادارے جو کچھ کرتے ہیں اس کا مقصدیہ ہوتا ہے کہ ہم ان کے قرضے اتارنے کے قابل ہو جائیں لیکن اس کےلئے ہمیں مزید قرضے لینے پڑتے ہیں ، یہ مسائل کا حل نہیں ہے حل یہ ہے کہ ہم چیزوں کو اپنے ہاتھ میں لیں نہ کہ اداروں سے قرض لیتے رہیں ، ہم نے ملائشیا میں اس سے بچنے کےلئے کرنسی کا ریٹ متعین کیا ، ہم نے دیکھا کہ معاشی بحران کرنسی تاجروں کی طرف سے پیدا کیا جاتا تھا ،وہ ہماری کرنسی کی قدر گرا دیتے جس سے ہم غریب ہو جاتے ، اس عمل کو روکنے کےلئے ہم نے کرنسی کی قدر متعین کی ،مسلم ممالک کا یہ مسئلہ ہے کہ وہ اپنے دفاعی ضروریات پوری کرنے کےلئے اسلحہ خود نہیں پیدا کرتے بلکہ اغیار سے خریدتے ہیں ، ہمیں اسلحہ سازی میں خود ساز ہونا چاہیے ،دونوں ممالک کے رہنماﺅں کے درمیان بہترین دوستی موجود ہے ، رہنماﺅں کی دور اندیشی اور وسائل کے بہترین استعمال سے ترقی ممکن ہے ، پاکستان کے پاس قدرتی وسائل کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور دونوں ممالک کو اقتصادی ترقی کےلئے ایک دوسرے کےساتھ تعاون کرنا ہوگا ، پاکستان اور ملائشیا کے عوام کے مابین روابط کو مزید بڑھانا نہایت ضروری ہے اس سے دونوں ممالک کے مابین دوستی بڑھے گی۔ ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کے دورہ پاکستان سے سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھل گئے، دونوں ممالک میں کئی شعبوں میں باہمی تجارت اورتعاون کے فروغ اور سرمایہ کاروں کیلئے اچھا ماحول فراہم کرنے پر اتفاق ہوا، ملائیشیا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا،اسلامی شخصیات سے متعلق توہین آمیزموادپرمشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق،اقتصادی شراکت داری معاہدہ سے متعلق مشترکہ اجلاس جلد بلانے کا فیصلہ کیا گیا، دونوں ملک اعلی تکنیکی تعلیم اورووکیشنل ٹریننگ کے شعبے میں تعاون کریں گے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain