تازہ تر ین

اسد عمر کا استعفیٰ آنا تھا کیونکہ عمران خان کا پارٹی منشور حقیقت پر مبنی نہیں تھا: محمد زبیر، اسد عمر کو ہٹانے کا فیصلہ عمران خان کا نہیں پاکستان کی عوام کا ہے: ضیا شاہد، آئی ایم ایف سے پیکج مکمل اور وزیر خزانہ ہٹا دیئے، دیکھنا ہو گا حکومت کیا کرتی ہے: ڈاکٹر سلمان ، مکران کوسٹل ہائی وے پر دہشتگردی کے تانے بانے پاکستان کے دشمن ملکوں سے جا ملیں گے: شوکت بسرا ، شناختی کارڈ دیکھ کر مذہبی افراد کا قتل، واقعہ سے ملک دشمنی کی بو آرہی ہے،بریگیڈیر (ر) غضنفر علی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون“ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ کا استعفیٰ آنا ہی تھا کیونکہ وزیراعظم عمران خان کاپارٹی منشور حقیقت پر مبنی نہیں تھا۔تحریک انصاف کی حکومت نے اپنی ناکامی تسلیم کر لی، اب انکے خاتمے کا وقت ہے۔ حکومت کے 90فیصد وزراءچھوٹے سے عہدے کے بھی قابل نہیں۔سب سے لائق وزیر اسد عمر نہیں چل سکے تو باقی وزراءکیسے چلیں گے۔ مشکل وقت میں نئے وزیر خزانہ کے لیے شدید مشکلات کیساتھ ملکی معاشی مشکلات بڑھیں گی۔ نیا وزیر خزانہ آئی ایم کی مرضی سے انکا ایجنڈا چلانے کے لیے آئے گا۔ آئی ایم ایف سے اسد عمر کو تحفظات تھے ، جنہیں دورکرنے کے لیے آئی ایم ایف نے وزیراعظم پر دباﺅ ڈالا ۔پاکستان میں ایسا بحران کبھی نہیں آیا۔ تحریک انصاف نے عوام کی امیدیں ختم کردیں۔ چیف ایڈیٹر خبریں گروپ ضیا شاہد نے پروگرام میںموجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ اسد عمر کا استعفیٰ اسلیے اہم ہے کہ لوگ وزارت خزانہ کی پالیسیوں سے مطمئن نہیں تھے ۔ روزبروز مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا تھا۔ اسد عمر نوجوان اور باہمت آدمی ہیں ۔ انہوں نے ضرور کوشش کی ہوگی مگر یکے بعد دیگرے کئی افتادیں اور مسائل سامنے آئے اور منی لانڈنگ اور دیگر معاملات کیوجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ لوگوں کی آمدنی کے ذرائع سمٹنے لگے اور اخراجات بڑھنے لگے۔ ایک نہ ایک دن ایسا ہونا تھا کیونکہ یہ ظاہر ہوگیا تھا کہ اسد عمر سے وزارت خزانہ نہیں سنبھل رہی ۔ اسد عمر کوہٹانے کا فیصلہ عمران خان کا فیصلہ نہیں ملک کے عوام کا فیصلہ ہے کیونکہ انہوں نے مجموعی طور پر اپنا ووٹ اسد عمر کے خلاف دے دیا تھا۔ماہر معاشیات ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا تھاکہ نئے وزیر خزانہ کو نئے سرے سے آغاز لینا پڑے گا۔ اسد عمر کو مایوس کن صورتحال میں عہدے سے ہٹایا گیا۔ آگے چل کر پتا چلے گا کہ حکومت کی رخ اختیار کرتی ہے کیونکہ آئی ایم ایف سے پیکج مکمل ہے اور وزیر خزانہ ہٹا دئیے گئے ہیں۔نئے وزیر خزانہ کی تقرری کے بعد اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ موجودہ معاشی صورتحال میں درپیش چیلنجز سے نمٹ سکے گا یا نہیں۔ پاکستان کے حالات بہتری کی طرف جاسکتے ہیں، پالیسی بہتر ہوگی تو ملک مشکلات سے نکل آئے گا۔ پاکستان کو سب سے بڑا معاشی مسئلہ 10ارب ڈالر قرضوں کی سالانہ واپسی ہے جو آئی ایم ایف کے پروگرام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جسکے ذریعے نئے بانڈز ایشو ہو سکیں اور پرانے ریٹائرڈ کیے جاسکیں۔ اداروں میں ریفارمز بھی جلد اور مہارت سے کیے جانے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کا اعتماد بحال ہوسکے۔تحریک انصاف کے رہنما شوکت بسرا نے کہا کہ مکران کوسٹل ہائی وے پر دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک،پاکستان کیخلاف سازشوں کا حصہ ہے۔ ماضی میں بھی بسیں روک کر لوگوں کی شناخت کر کے ٹارگٹ کلنگ کرنے جیسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ یہ جنگل کا قانون ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو تحفظ اور انصاف دیں۔ افواج پاکستان اور عوام نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں، اب ماضی جیسے حالات نہیں مگر دہشتگردوں نے دوبارہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے۔ اب حکومت انکی سازشوں کو ناکام بنانے انکے پیچھے جائے گی اور حیوانوں کو کیفرکردار تک پہنچائے گی۔ انسانی جانوں کے ضیاع پر مذمت بے معنی ہے ، دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ دہشتگردوں نے نیوزی لینڈ جیسے پر امن ملک کو نہیں چھوڑا ، انکا کوئی دین مذہب نہیں ہوتا۔ مکران ہائی وے دہشتگردی کے تانے بانے پاکستان دشمن ملکوں سے ملیں گے ۔ انہیں پر امن پاکستان کی معاشی ترقی ہضم نہیں ہورہی اور بلوچستان کو مسلسل ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ دشمن کا پلان مذہب کی بنیاد پر پاکستانیوں کو آپس میں لڑانا ہے۔ پاکستان کو ناکام ریاست بنانے کا خواب دیکھنے والوں کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، انہیں عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔ بریگیڈیئر(ر) غضنفر علی نے کہاکہ بلوچستان میں لشکر جھنگوی اور اس سے منسلک تنظیموں کے علاوہ بی ایل اے اور بی آر اے کے عناصر دہشتگردی کی کاروائیوں میں مصروف ہیںاورانکے پیچھے بھار ت اور را کا ہاتھ ہے۔ بھارتی الیکشن کی مد میں دہشتگردی کے واقعات متوقع ہیں ایسے میں شناختی کارڈز دیکھ کر خاص مذہبی گروپ کے افراد کے قتل میں دہشتگردی کیساتھ پاکستان دشمنی کی بو آرہی ہے۔ملک میں انٹیلی جنس آپریشن جاری ہیں مگر طے شدہ پالیسی کے تحت ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، گاڑیوں کے قافلے کا حفاظتی تحویل میں سفر ممکن بنانا ہوگا۔ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ حالات کے مطابق چیزوں کو مانیٹر کرے ۔ ایسے واقعات بلوچستان میں ہوتے رہیں گے جب تک پاکستان سی پیک کا حصہ ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain