تازہ تر ین

پہلے ہی سال کارکردگی کی بنیاد پر وزارتوں میں ردو بدل مشکل مگر دلیرانہ فیصلہ : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ کتنے وزراءکے قلمدان تبدیل کئے جائیں گے یہ بات اتنی اہم نہیں ہے جتنی اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کے عوام نے گزشتہ ایک برس کے دوران جس طریقے سے پاکستان میں معیشت کی زبوں حالی، مہنگائی روز افزوں بڑھتی ہوئی بجلی گیس اور پانی کی قیمتوں کے بارے زندگی کے شعبے میں اس بات کو محسوس کیا گیا کہ زندگی گزارنا بہت مشکل ہو گئی ہے اس کا وبال جو تھا اس کا اثر اسد عمر پر پڑا اور اسد عمر کی ذات جو تھی وہ نشانہ بن گئی حالانکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک پورے نظام کی تبدیلی ہے ایک نظام جو چل رہا تھا اس کو پاکستان کے عوام نے مسترد کیا ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ گزشتہ دو تین میٹنگز میں ایک میٹنگ میں جس میں ایمنسٹی سکیم کے بارے میں لوگوں نے اظہار خیال کیا اور اس میں خاص طور پر نشانہ بنایا گیا مسلم لیگ ن کی ایمنسٹی سکیم کو اور کہا گیا کہ اس وقت بھی جو چور بازاری کرنے والے لوگ تھے اسکے لئے بچاﺅ کا راستہ نکالا گیا تھا کہ وہ کس طرح سے بچ نکلیں ٹیکس سے اور کچھ دے دلا کر بڑے واجبات سے گریز کرنا چاہتے تھے۔ جس طرح اندرونی امداد آئی ہے ایمنسٹی سکیم کے بارے میں جس طرح سے ایک بڑی تعداد نے بالعموم جس طریقے سے بھی ہو سکا اپنے اپنے الفاظ مختلف تھے لیکن مجموعی طور پر ان سب کا نشانہ جو تھا وہ وزارت خزانہ تھی اس پر لوگوں نے بہت ہی اظہار خیال کیا کہ جس بات کو آپ مسلم لیگ ن کے دور میں بُرا کہتے کہ ایمنسٹی سکیم لائی گئی ہے چور بازاری کرنے والوں کے لئے اب اسی کو آپ کس طریقے سے اجازت دے رہے ہیں چنانچہ اس کے ساتھ اب مختلف ٹی وی چینلز پر یہ باتیں کرنی شروع ہو گئی ہیں کہ فیصل واوڈا نے اور کس کس دوسرے وزیر نے جو اظہار خیال کیا اور بہت ہی تندوتیز تنقید پر مبنی الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے وزارت خزانہ کی کارکردگی پر تنقید کی اور کہا کہ عوام حکومت کے خلاف ہو رہے ہیں کہ صرف مہنگائی کے مسئلہ پر وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں میں نے ذاتی طور پر نام لے کر اسد عمر صاحب کا کہا تھا کہ جناب اپنے وزیرخزانہ کو منع کریں کہ وہ ہر دوسرے دن لوگوں کو ہر بُری خبر سناتے ہیں کہ عنقریب مہنگائی آپ کا کچومر نکال دے گی۔ میں نے یہی الفاظ استعمال کئے تھے میرے یہ الفاظ صفحہ اوّل پر چھپے اور لیڈ سٹوری کے ساتھ چھپے ہیں کہ ان کو منع کریں لوگ پہلے ہی خوفزدہ ہو رہے ہیں ان کو یہ ہر بات پر مزید ڈراتے ہیں کہ آپ تگڑے ہو جاﺅ عنقریب آپ کا کچومر نکلنے والا ہے اتنی مہنگائی ہو گی کہ آپ چیخ اٹھیں گے۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ جناب آپ خدا کا خوف کریں اور اپنے وزیرخزانہ سے کہیں کہ وہ لوگوں کو ریلیف دیں لوگوں کو آسانی اور سکھ کی خبر بھی دیں جس پر عمران خان نے کہا کہ میں آپ سے متفق ہوں کہ مڈل کلاس کی زندگی بڑی مشکل ہو رہی ہے۔ ہم نے جب اس پارٹی کا منشور بنا رہے آپ تو اس وقت موجود تھے ہم نے منشور بناتے وقت کہا تھا کہ مڈل کلاس پاکستان کی زندگی کے لئے آسانیاں تجویز کی تھیں تو میں نے کہا کہ یہ ااسانی تجویز ہو رہی ہے کہ عوام کو ہر دوسرے دن یہ دھمکی دی جاتی ہے کہ عنقریب مہنگائی سے آپ کی پسلیاں ٹوٹ جائیں گی اس طرح کا آپ وزیر جو کر رہا ہے آپ کا وزیر جو زبان استعمال کر رہا ہے۔ اگر واقعی ٹوٹ بھی جائے گی پہلے سے لوگوں کو ڈرانا اور جان نکالنا چاہتے ہیں، اس کی روداد اخبار کے پہلے صفحے پر چھاپی تھی اور میں نے اس پروگرام میں بھی کہا تھا کہ میں نے یہ بات کہی ہے۔
مکران کوسٹل ہائی وے پر 14 افراد کے قتل کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، یہ ایک متعصبانہ کارروائی ہے جس میں پنجاب کے لوگوں کو مارا گیا۔ بلوچستان میں علیحدگی پسند گنتی کے ہیں۔ تاہم طاقتور ہیں ان کے رہنما دنیا کے اہم بڑے ملکوں میں بیٹھے ہیں۔ یہ لوگ اینٹی پنجاب نعرے پہ چل رہے ہیں حالانکہ بلوچستان کی حکومت بلوچ اور پختون رہنماﺅں پر مشتمل ہے اس میں ایک بھی پنجابی نہیں ہے۔ شناختی کارڈ دیکھ کر پنجابیوں کو مار کر ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ جیسے وہاں اینٹی پنجاب مہم شروع ہے۔ واقعہ کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ نوکری اور روزگار کے لئے دور دراز علاقوں میں گئے بیگناہ افراد کو قتل کر دینا تکلیف دہ عمل ہے۔ اس کے ذریعے عصبیت پھیلائی جا رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس کا الیکشن بائیکاٹ کا اعلان کامیاب رہا اور دارالخلافہ سری نگر میں بھی لوگ ووٹ ڈالنے گھروں سے نہیں نکلے اور ٹرن اوور شرمناک حد تک کم رہا ہے۔
نعیم بخاری اچھے وکیل ہیں شریف خاندان کے ناقدین میں رہے ہیں۔ نیب میں دی گئی ذمہ داری کو بخوبی پورا کریں گے۔ خواجہ برادران کا کچا چٹھہ سامنے آ رہا ہے۔ سرکاری سکیم کیلئے زمین منظور شدہ ریٹ پر خریدی گئی اور پھر 2 ہزار پلاٹ پیرا گون سوسائٹی کو دیدیئے گئے خواجہ برادران کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے ان کا بچنا مشکل نظر آتا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے اعلان کے قت پانچ ارکان کا خود کو سلیکشن سے الگ کرنا اچھا شگون نہیں ہے، ورلڈ کپ کی تیاری کیلئے سب مل کر فیصلے کرتے تو بہتر ہوتا، اب کہا جا رہا ہے کہ ایم ڈی کا عہدہ پی سی بی آئین میں ہی نہیں ہے۔ چیئرمین احسان مانی کو چاہئے کہ صرف نام کا عہدہ قبول نہ کریں بلکہ واقعی چیئرمین بن کر دکھائیں اور اگر کوئی تقرری خلاف آئین ہوئی ہے تو اس کی مخالفت کریں۔
فورٹ عباس میں بچی کو جلائے جانے کا واقعہ افسوسناک اور پھر اس کے خاندان کا جعلی پیر کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا اعلان اس سے بھی زیادہ افسوسناک ہے، رشتہ داروں اور محلے داروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس مرحلہ پر آگے آئیں اور حق سچ کی بات کریں اگر ایسا نہیں کریں گے تو ذمہ داروں کو سزا نہیں مل سکے گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain