تازہ تر ین

ادویات مہنگی کرپشن الزامات ،عامر کیانی کیخلاف نیب کی تحقیقات ،عمران خان کا بر طر فی کا فیصلہ درست ثابت :معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت میں اس قسم کے واقعات ہوتے رہتے ہیں بالعموم ایشوز، مختلف مسائل کے سلسلے میں ذاتی حملے زیادہ تناﺅ پیدا کرتےے ہیں۔ آج بھی بغور جائزہ لیں کہ زیادہ تکلیف دہ صورتحال اس وقت پیش آئی جب دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر ذاتی الزامات لگائے۔ جب بلاول بھٹو کے بارے میں کہا گیا کہ انہوں نے تو کرپشن کے پیسوں سے پڑھائی کی ہے تو اس کے جواب میں حنا ربانی کھر نے یہاں تک کہا کہ وزیراعظم نے بے عزتی کر دی ہے حالانکہ ان کی زبان پھسلنے سے جاپان اورجرمنی نکل گیا تھا لیکن اس کو یہ بنا کر پیش کیا گیا کہ پاکستان کی توہین ہوئی ہے کہ انہوں نے غلط جغرافیہ بول دیا کہ جرمنی اورجاپان کے درمیان جنگ ہوئی۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جب دونوں طرف سے داتی حملے ہوں گے تو پھر ایسی صورتحال پیش آئے گی لیکن پارلیمانی جمہوریت میں اس قسم کی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔ یہ انگلینڈ میں بھی اور دوسرے ملکوں میں بھی جہاں پارلیمانی جمہوریت ہے وہاں اس کی ناخوشگوار باتیں ہوتی رہتی ہیں۔ عوامی مسائل پر تو بات ہوتی نہیں قومی اسمبلی میں توہمیشہ ایک دوسرے کے گریبان پکڑے جاتے ہیں۔ بہرحال عوام کے مسائل بارے بہت کم بات ہوتی ہے اور مہنگائی بیروزگاری ہے منی لانڈرنگ کے سلسلے میں سست رفتاری ہے مقدمات کی کوئی بھی ایشو ایسا ہے جو قومی اسمبلی میں زیر بحث آتا ہو۔ یہی صورتحال تکلیف دہ ہے اگر تو معاملات پر ایشوز پر بات ہو گی تو پھر تو اس کا نتیجہ بھی نکلے گا اگر ذاتی حملوں تک بات محدود رہے گی اور ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جائے گی اور دوسرے کی پتلون اتاری جائے گی کہ صورتحال یہی ہو گی۔ کابینہ کے اجلاس کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے صیا شاہد نے کہا کہ وزیراعظم نے ایوان کے دورے کے بارے میں لوگوں کو بریف کیا اور کابینہ نے وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا۔ میں سمجھتا ہوں کہ دورہ کے دوران وزیر اعظم کی مثبت کوششیں یہ یہ تھیں کہ دونوں ملکوں نے مشترکہ بارڈر فورس بنانے پر اتفاق اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوجی دستے بنانے پر اتفاق کیا گیا۔اسی طرح ایک نمایاں بات یہ تھی۔ یہ صرف روزنامہ خبریں نے آج ایک خبر چھاپی تھی کہ یہ جو پچھلے وزیر عامر کیانی تھے جنہوں نے دواﺅں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہونے دیا اور بڑا سکینڈل بھی پھیلا ہوا ہے تو ہماری خبریں کی خبر پر نوٹس لے لیا نیب نے اور نیب کے سربراہ نے عامر کیانی کو نوٹس دے دیا ہے اس سلسلے میں فردس عاشق اعوان نے بہت اچھے طریقے سے بریفنگ دی ہے مجھے حیرت ہے۔ کل اور پرسوں بھی اور آج کی بریفنگ میں بھی فورا ہی کٹ کر دیا گیا مختلف چینلز پر حالانکہ وہ اچھی اور مفید باتیں کر رہی تھیں اور ان کا جو گفتگو کا جو طریقہ تھا جو استدلال پر مبنی تھی اور انہوں نے ایک لفظ بھی فالتو استعمال کیا نہ کوئی لوز ٹاک کی نہ کسی کو بُرا بھلا کہا بلکہ مثبت طریقے سے جو کچھ کابینہ میں ہوا ہے اس کو بیان کر دیا۔ آج بھی انہوں نے یہ کہا ہے کہ ایل این جی گیس کے بارے میں تو خاص طور پر بڑی معلومات افزا ان کی گفتگو تھی اور انہوں نے فگر بتائی ہے کہ کتنے پیسے جو تھے ایل این جی گیس کے ذریعے کمانے کی تجویز تھی اور کب تک یہ فریز کر دیئے ریٹ تھے اور پھر ایک مستقل سلسلہ بنایا گیا تھا کہ کس طرح سے اتنے پیسے کمائے جائیں گے دواﺅں کے سلسلے میں فردوس عاشق اعوان نے یہ بھی کہا کہ جو دوائیں زیادہ قیمتوں پر فروخت کی گئی ہیں ان سے پیسے واپس لئے جائیں گے جو ناجائز منافع خوری کے ہیں اور تھیلے سیمیا اور دوسرے ٹائیفائیڈ وغیرہ جو ایسی بیماریاں جن کے بہت برے پیمانے پر جو ملک میں پھیلی ہوئی ہیں ان کے لئے بڑے اخراجات کی ضرورت ہوتی ہے ان پر خرچ کئے جائیں گے۔ یہ ایک اچھی چیز تھی کہ ایک نہ صرف ان دوا ساز اداروں سے ہے واپس لئے جائیں گے بلکہ اس پیسوں کو استعمال کیا جائے ایسے مریضوں پر جن کو مالی مشکلات درپیش ہوں، عامر کیانی کے اس بیان پر کہ دواﺅں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب ن لیگ کابینہ ہے اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہے، اس پر ضیا شاہد نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ڈالر کے ریٹ کی وجہ سے دواﺅں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ صرف یہی ایک ونہ نہیں ہے بہر حال دواﺅں کی قیمتوں میں 100 سے تین سو فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ عامر کیانی کی وزارت منہ دیکھتے رہ گئی اور دوا ساز اداروں نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے پیسے کمائے۔ عامر کیانی دمہ دار ہیں اور اب ان کو اپنی وضاحت دینا پڑے گی۔ نیب نے انہیں بلا لیا ہے اور نیب سے آسانی سے جان نہیں چھوٹے گی۔ عمران خان صاحب نے ٹھیک کا کہ اپنی ٹیم میں تبدیلی کی اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کی طرف سے طلبی کی وجہ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اگر کوئی وزیر جو ہے وہ خاموشی کی اختیار کرے گا اس کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ دوا ساز کمپنیوں سے پیسے واپس لے کر بیت المال میں جمع کرانا بہت بڑا انقلابی قدم ہو گا۔ بلاول بھٹو کی طرف سے عمران خان کو پارلیمنٹ کا گھوسٹ ملازم قرار دینے بارے ضیا شاہد نے کہا کہ بلاول بھٹو صاحب کافی تلخ گفتگو کر رہے ہیں اور اس کی بنیادی وجہ ان کے والد آصف زرداری کے بارے میں نیب اور عدالتوں کا گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے اور جوں جوں ان کی گرفتاری کے چانسز پیدا ہو رہے ہیں تو توں بلاول بھٹو کا لہجہ سخت ہوتے جا رہا ہے۔ اب تک صورتحال یہی ہے کہ بلاول بھٹو وہ صوبہ سندھ کی حکومت کی کارکردگی کے سلسلے میں مکمل طور پر خاموش ہیں اوربڑے بڑے پبلک ایشوز پر ایک جملہ تک ادا نہیں کرتے اور محسوس یہ ہوتا ہے کہ سندھ میں سب اچھا ہے۔بلاول بھٹو کو اگر اپنی سیاست عزیز ہے تو سیاست عوامی احساسات کے ادراک سے چلتی ہے اگر وہ عوامی احساسات کو تسلیم نہیں کریں گے اور اس کا جائزہ لیں گے تو وہ کبھی بھی اچھے سیاست دان نہیں بن سکتے۔ ان کی سیاست خاندانی سیاست تک محدود رہے گی۔بچی نشو کیس میں ہسپتال کو معمولی جرمانہ کیا گیا، لڑکی عصمت جسے زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا بارے بھی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ رہی، بلاول بھٹو کو ان ایشوز پر بات کرنی چاہئے اور سخت ایکشن لینا چاہئے۔
عرصہ سے منی لانڈرنگ کے بڑے بڑے کیسز سامنے آ رہے ہیں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز سامنے آ رہی ہیں جعلی اکاﺅنٹس جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی جاتی رہی یہ سب کچھ بنک منیجروں کی معاونت اور تائید کے بغیر ممکن نہیں تھا لیکن آج تک کسی ایک منیجر کو بھی نہیں پکڑا گیا۔ کسی بھی ایک منیجر کو ایک دن تھانے میں رکھا جائے تو یہ بات اگل دے گا۔ وائٹ کالر جرائم کرنے والا طبقہ پکر میں نہیں آ رہا۔ اب لاہور کے معمولی ملازم کا کیس سامنے آیا ہے جس کے اکاﺅنٹ میں 50 لاکھ روپے ڈالے گئے اس اکاﺅنٹ کو کھولنے والے کو کیوں نہیں پکڑا جا رہا۔
پولیو مہم کے خلاف کے پی کے میں سب سے زیادہ مخالفت کی جاتی ہے اس بارے پروپیگنڈا کیا جاتا ہے ماضی میں قطرے پلانے والی ٹیموں پر حملے کئے جاتے رہے پشاور میں ایک شخص نے جعلی ویڈیو تیار کر کے بچوں کو بستر پر لٹا کر بیمار ظاہر کیا اور اسے وائرل کر دیا جس کے بعد ہنگامے مظاہرے شروع ہو گئے، عوام بچوں کو لے کر ہسپتال میں پہنچ گئے اس واقعہ کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے اور اس شخص کو سخت سزا دینی چاہئے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 3 چیزیں اہم تھیں، وزیراعظم نے دورہ ایران بارے کابینہ کو اعتماد میں لیا، ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں سے پیسے واپس لینے اور انن پیسوں کو سنگین بیماریوں کے سدباب کے لئے خرچ کرنے پر بات ہوئی، ایل این جی سکینڈل کے موضوع پر بات ہوئی۔ شیخ رشید نے ایل این جی سکینڈل بارے جو دعویٰ کیا تھا وہ سچ بن کر سامنے آ رہا ہے نیب نے شاہد خاقان سے سوالات کے جواب مانگ لئے ہیں۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت کے مقابلہ میں ایل این جی زیادہ نرخ پر خریدی گئی جس سے بعض لوگوں نے اربوں روپے کمائے اور آئندہ برسوں تک یہی پروگرام تھا۔
نقیب اللہ جیسے جعلی پولیس مقابلوں کا بھی آصف زرداری اور بلاول کو جواب دینا چاہئے کیونکہ سندھ میں بہت سے معاملات ایسے ہیں جن کا اس خاندان سے تعلق ہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain