اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کچھ لوگوں نے کوتاہیوں کا سارا بوجھ اسٹیبلشمنٹ پر کیوں ڈال دیا۔ پرویز رشید معصوم ہیں تو ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پر لانے کا مشورہ دیں۔ نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کا پرویز رشید کے بیان پر ردعمل سامنے آ گیا ہے، چودھری نثار کے ترجمان کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ معلوم نہیں کیوں لوگوں نے اپنی غلطی کا بوجھ وزارت داخلہ پر ڈالا ہے۔ کچھ لوگوں نے کوتاہیوں کا سارا بوجھ اسٹیبلشمنٹ پر کیوں ڈال دیا۔ ایسے لوگوں کی سوئی وزارت داخلہ ”چودھری نثار“ پر آ کر پھنس گئی ہے۔ کارستانیوں پر پردہ ڈالنے کےلئے وہ کسی مدد کی توقع کر رہے تھے۔ ڈان لیکس کمیٹی کے 6 میں سے صرف ایک رکن وزارت داخلہ کے ماتحت تھا۔ پرویز رشید معصوم ہیں تو ڈان لیکس رپورٹ منظر عام پر لانے کا مشورہ دیں۔ پرویز رشید میں اخلاقی جرا¿ت ہونی چاہیے، کھل کر وضاحت کریں۔ قوم سے پہیلیاں بجھوانے کی بجائے سازش کی کھل کر وضاحت کریں۔
Tag Archives: ch nisar ali khan khabrain
پاناما کیس کےفیصلے کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیئے: نثار
اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاناما کیس کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں پر بھی عدالتیں لگ رہی ہیں، لیکن اگر اسے مثبت انداز سے دیکھا جائے تو یہ ایک متفقہ فیصلہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘کہا جارہا ہے کہ 2 ججز ایک طرف اور 3 ایک طرف تھے، لیکن یہ درست نہیں، جہاں تک میں جانتا ہوں، 2 ججز نے اپنی رائے کا اظہار ضرور کیا ہے، لیکن جے آئی ٹی بنانے کے لیے تمام ججز کے دستخط موجود ہیں’۔وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی بھی عدالتی فیصلہ کسی کی خواہش کے مطابق نہیں، قانون اور آئین کے مطابق ہوتا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ‘یہ قیامت کی نشانی ہے کہ آصف علی زرداری لوگوں کو ایمانداری اور دیانت پر لیکچر دیں
‘۔چوہدری نثار نے کہا کہ ‘یہ کیس کرپشن کا نہیں، بلکہ اس بنیاد پر ہے کہ لندن فلیٹس کے پیسے کہاں سے آئے؟’ انھوں نے بتایا کہ ‘وزیراعظم اور ان کے وکلاء عدالت کو بتا چکے ہیں کہ ان کے والد کے پاس اثاثے موجود تھے، وہ پیسے ملک سے باہر لے کر نہیں گئے’۔وزیر داخلہ نے یہ بیانات ایسے وقت میں دیئے ہیں جب گذشتہ روز سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا، جسے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ‘فتح’ قرار دیا گیا۔تاہم اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ‘وزیراعظم نواز شریف نے ہمارے ساتھ بددیانتی کی ہے، اس لیے وہ اب ان کا ساتھ نہیں دیں گے’۔