Tag Archives: election-comission

الیکشن کمیشن نے ترین سے ایم این اے کی سیٹ چھین لی ۔نو ٹیفکیشن جاری

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے تاحیات نا اہل قرار دینے کے بعد الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کوممبر قومی اسمبلی کے نشست سے ڈی سیٹ کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے جہانگیر خان ترین کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا ہے، عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل کو قومی اسمبلی کی نشست سے ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔جہانگیر ترین کو این اے154 لودھراں ون کی نشست سے ڈی سیٹ کیاگیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کو آئین کی دفعہ 62ایف ون کے تحت نا اہل قرار دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کے اکاو¿نٹس کی چھان بین کا فیصلہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پارٹی فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے اکاو¿نٹس کی تفصیلات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کی جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے ثقلین حیدر ایڈوکیٹ جب کہ درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن پیش ہوئے۔سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ ہم پی ٹی آئی اکاو¿نٹس کی تفصیلات کا جائزہ لے سکتے ہیں جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن اکاونٹس کا جائزہ لے مگر درخواست گزار کو تفصیلات نہ دی جائیں۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم تک اکاو¿نٹس کی تفصیلات درخواست گزار کو فراہم نہیں کریں گے، ہائیکورٹ نے فیصلہ تک تفصیلات کسی سے شیئر نہ کرنے کا حکم دیا جس پر وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ 5 دسمبر کو پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کرے گی۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت21 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔

 

انتخابات 2018:الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سیاسی حلقوں میں ہلچل

اسلام آباد(نیٹ نیوز)الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کیلئے نئی حلقہ بندیاں کرنیکا فیصلہ کرلیا، الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے متعلق ادارہ شماریات سے رابطہ کرلیا گیا ہے، نئی مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں کرنا لازم ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق ادارہ شماریات نئی مردم شماری کا ڈیٹا جون میں فراہم کریگا ، نئی حلقہ بندیوں کا عمل جولائی میں شروع کیاجائیگا، جسے جنوری 2018تک مکمل کرلیا جائیگا، حکام الیکشن کمیشن کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ انتخابی حلقوں میں اضافہ ہوگا، انتخابی حلقے بڑھانے کے فیصلے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، پارلیمنٹ نے حلقے بڑھانے کا فیصلہ کیا تو نئی حلقہ سازی کرینگے۔

یہ سیاسی جماعتیں فارغ کر دی جائیں….الیکشن کمیشن کے فیصلہ سے ہر طرف ہلچل

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ءکے تحت سیاسی جماعتوں کی چھانٹی کا عمل شروع کردیا، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر اور قواعد پر پورا نہ اترنے والی جماعتوں کو ڈی لسٹ کرنے کیلئے فہرست تیار کرلی گئی۔ چند دنوں تک الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سے ڈی لسٹ کرنے کی منظوری لینے کیلئے بریفنگ دے گا۔ دو سو سے زائد سیاسی جماعتوں کے بنک اکاﺅنٹس صوبائی اور ضلعی سطح پر کوئی تنظیم نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن نے 333 سیاسی جماعتوں کو خطوط بھجوائے تھے لیکن دفتر نہ ہونے کی وجہ سے 58 خطوط واپس آ گئے۔ تفصیلات جمع نہ کرانے والی سیاسی جماعتوں میں متحدہ مجلس عمل، نیشنل پیپلزپارٹی، آل پاکستان مسلم لیگ، ملت پارٹی، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز پیٹریاٹ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن میں درج سیاسی جماعتوں کی تعداد 333 تک پہنچ چکی ہے جن میں 300 کے لگ بھگ ایسی جماعتیں ہیں جو کبھی بھی پارلیمنٹ کا حصہ نہیں بن سکیں اور وہ عملی طور پر غیر فعال ہیں اور الیکشن کمیشن کیلئے بوجھ بنی ہوئی ہے۔ غیر فعال ہیں اور الیکشن کمیشن کیلئے بوجھ بنی ہوئی ہیں۔ غیر فعال سیاسی جماعتوں کی تعداد زیادہ ہونے پر الیکشن کمیشن نے ان کی چھانٹی کا فیصلہ کیا تھا اور بارہ جنوری کو تمام سیاسی جماعتوں کو خطوط اور پبلک نوٹس کے ذریعے دفاتر، بنک اکاﺅنٹس ، عہدیداروں اور تنظیم سازی تفصیلات مانگی تھیں۔ ذرائع کے مطابق 113 سیاسی جماعتوں نے اپنے جواب الیکشن کمیشن کو بھجوا دیئے ہیں، تاہم اب 220 جماعتوں کی جانب سے کوئی تفصیلات نہیں بھجوائی گئیں ان میں بلوچستان نیشنل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نظریاتی، پاکستان مسلم لیگ جونیجو، جمعیت علماءاسلام نظریاتی، عام آدمی پارٹی پاکستان، سرائیکستان قومی اتحاد شامل ہیں۔ جن جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو اپنی تفصیلات نہیں بھجوائیں ان میں 58 جماعتیں ایسی بھیہیں جن کو لکھے گئے ،خطوط اس لیے واپس آ گئے ہیں کہ جو پتہ دیا گیا تھا اس پر یہ جماعتیں موجود ہی نہیں۔ دو سو کے لگ بھگ ایسی جماعتیں بھی ہیں جن کی صوبائی اور ضلعی سطح پر کوئی تنظیم نہیں اور کئی سالوں سے انہوں نے انٹراپارٹی الیکشنز کا انعقاد نہیںکرایا اور وہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 پر پورا نہیں اترتیں لیکن اس کے باوجود الیکشن کمیشن میں درج ہیں۔