Tag Archives: imran-khan-jahngir tareen

بڑی عدالت کا بڑا فیصلہ سُنا دیا گیا ۔۔۔عمران خان بچ گئے ،جہانگیر ترین تا عمر نا اہل قرار

اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران خان اور جہانگیر ترین کو نااہل قرار دینے سے متعلق درخواستوں پر پہلے سے محفوظ فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ فیصلہ سنانے میں تاخیر پر چیف جسٹس نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ڈرافٹنگ کی وجہ سے فیصلہ سنانے میں تاخیر ہوئی جس پر معذرت خواہ ہوں، فیصلہ تحمل سے سنیں، جب تک فیصلہ ہم سنا نہ دیں کوئی ردعمل نہ دے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ اثاثہ جات کے مطابق عمران خان کی کوئی بدنیتی ثابت نہیں ہوتی، بنی گالا کی جائیداد عمران خان کی ملکیت ہے، جو انہوں نے بیوی اور بچوں کے لئے خریدی، اس کے لیے انہوں نے جمائما سے قرض لیا۔ قرض کی رقم واپسی کے شواہد بھی عدالت میں دیئے گئے۔ عدالت نے قرار دیا کہ عمران خان نا تو آف شور کمپنی کے شیئر ہولڈر تھے اور نا ہی ڈائریکٹر، ایمنسٹی اسکیم کے تحت عمران خان پر اثاثے ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا۔سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ معاملے پر استدعا مسترد کرتے ہوئے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوادیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ غیرملکی فنڈنگ پر درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں، اس معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان فیصلہ کر سکتا ہے کیونکہ سیاسی جماعتوں کے اکاو¿نٹس کی جانچ پڑتال الیکشن کمیشن کا کام ہے، قانون کے مطابق پانچ سال تک پرانے ریکارڈ کی چھان بین کی جا سکتی ہے، الیکشن کمیشن مکمل اور مساوی طور پر غیر جانبداری سے اکاو¿نٹس کی چھان بین کرے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے چیرمین تحریک انصاف عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کا فیصلہ سنایا، فیصلے میں عدالت نے پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کو آف شور کمپنی ظاہر نہ کرنے پر آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیرترین نے جائیداد خریدنے کے لیے 50 کروڑ روپے باہر منتقل کیے، رقم کی منتقلی جہانگیر ترین کو آف شور کمپنی کا بینیفشری ظاہر کرتی ہے لہذا جہانگیرترین نے آف شور کمپنی اور اثاثے چھپا کر کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی جب کہ جہانگیر ترین کے بینکوں سے قرضے معاف کرانے کے شواہد نہیں ملے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین نے ان ہاو¿س ٹریڈنگ کا اعتراف کیا جب کہ ایس ای سی پی نے جہانگیر ترین کا معاملہ خود ختم کیا اور فوجداری کارروائی نہیں کی، ان ہاو¿س ٹریڈنگ سابقہ اور بند معاملہ ہے جس کو نمٹا دیا گیا ہے۔عدالتی فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جہانگیر ترین کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے ڈی نوٹیفائی کردیا ہے۔ جس کے بعد ان کی خالی قرار دی گئی نشست پر ضمنی انتخابات ہوں گے۔

جہانگیر ترین نا اہلی کیس ،سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نا اہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد اب سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کی نا اہلی کیس کا فیصلہ بھی محفوظ کر لیا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے تحریری جواب اور ان کی ٹرسٹ ڈیڈ میں تضاد ہے۔جسٹس عطا بندیال نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ میں کہاں لکھا ہے کہ جائیداد کو کرائے پر نہیں دیا جا سکتا؟ عدالت نے ٹرسٹ کے لیے شائنی ویو کو دئے گئے چیک کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ یہ چیک کس حق میں ڈرا ہوئے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جہانگیر ترین ٹرسٹ کی انکم کسی کو دینے کی ہدایت دیں، کیا جہانگیر ترین کا ٹرسٹ پر کنٹرول نہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ جہانگیر ترین کمپنی کے بینیفیشل نہیں ہیں۔سماعت کے دوران جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ پیسہ قانونی طریقے سے بھیجا گیا ، جہانگیر ترین نے تمام منی ٹریل بتائی ، ہو سکتا ہے کہ اثاثہ اآپ کا ہو لیکن ظاہر نہ کیا گہا ہو۔ کاغذات نامزدگی میں کسی کو بینیفشری نہیں بتایا گیا، جسٹس عمر عطا نے کہا کہ جہانگیر ترین نے ٹیکس اتھارٹی کو بچوں کے بینیفشری ہونے کا بتایا ، ان کو اپنے گوشواروں میں ٹرسٹ کو ظاہر کرنا چاہئیے تھا ، چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین نے رقم ٹرسٹ کو نہیں بھیجی ، بلکہ براہ راست آف شور کمپنی کو بھیجی۔جس پر جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا ٹرسٹ خود ایک قانونی ادارہ ہے ، جسٹس عمر عطا نے کہا کہ ٹرسٹ کے کاغذات میں کسی کو بینیفیشری نہیں بنایا گیا۔ ٹرسٹ ڈیڈ میں صاف ظاہر ہے کہ دو لائف ٹائم بینیفیشری ہیں۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ اکاو¿نٹنگ مقاصد کے لیے بچوں کو بینیفیشل آنر ظاہر کیا۔جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ میں ڈرافٹنگ میں غلطیوں پر عدالت سے معافی مانگتا ہوں۔میں نے رضا کارانہ طور پر آف شور کمپنی ظاہر کی۔ ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں عدالت کی آبزرویشن سے سیکھنے کی کوشش کروں گا۔ جس کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ٹرسٹ بچوں کا اثاثہ نہیں ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین کا تحریری جواب دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ ان کے تحریری جواب اور ٹرسٹ ڈیڈ میں تضاد ہے۔ عدالت نے جہانگیر ترین اہلیت کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔