Tag Archives: khabrain.jpg

ٹھاٹھیں مارتا ستلج ریت کا دریابن چکا ۔۔خبریں اور چینل ۵ کا سیمینار

لاہور (رپورٹنگ ٹیم) ”ستلج دریا کا ساراپانی بند ذمہ دار کون؟“ کے عنوان پر روزنامہ خبریں اور چینل فائیو کے زیر اہتما م سیمینار میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت زرعی پانی بھارت کو دیا گیا مگر وہ آبی حیات، پینے کے پانی اور ماحولیات کے نام پر پانی کا لازمی حصہ چھوڑنے کا پابند تھا، مقررین نے یہ تجویز بھی دی کہ ہمیں سیاسی انداز کے علاوہ قانونی جنگ بھی لڑنا ہوگی۔ تقریب میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ ستلج سے دو لنک کینال نکلنا تھیں جن کے لیے رقم بھی مختص کی گئی اور ایک کینال سلیمانکی کے مقام پر ستلج سے ملتی اور تریموں ہیڈ ورکس سے بننے والی نہر برس ہا برس سے شروع ہی نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے ستلج ریت کا دریا بن چکا ہے۔ صدر محفل جسٹس ریٹائرڈ میاں اللہ نواز نے حاضرین کو مسئلے کے قانونی پہلو کے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ مسئلہ سلامتی کونسل میں لے جانا چاہئیے آپ اس کے نتیجے میں صرف بہاولپور کے لیے پانی بھی حاصل کرلیںتو مسئلہ حل ہوجائے گا۔ اس کا حل سادہ لیکن مشکل ہے، میری قوم سے اپیل ہے کہ خدا کے لیے اٹھیں اور اس حوالے سے آواز بلند کریں۔ میزبان ضیاشاہد نے کہا یہ ایک انتہائی اور اہم مسئلہ ہے جس کے لیے یہ گفتگو رکھی گئی ہے یہ اس وقت کی بات ہے جب ستلج ایک ٹھاٹھیں مارتا دریا تھا جس کے پانی سے تمام علاقہ فیضیاب ہوتا تھا،میں نے دریا ستلج کا عروج اور غروب دیکھا ہے اور یہاں کی ہری بھری زمین کو شور زدہ ہوتے دیکھا ہے۔میں قانونی موشگافیوں کو نہیں جانتا بس اتنا ہے کہ ستلج ایک بھرپور دریا تھا جو غائب ہوگیا اور پیچھے اپنے اثرات چھوڑ گیا کیونکہ جب پانی کو اسکی مرضی کے بغیر موڑا جائے تو وہ سیم اور تھور پیدا کرتا ہے۔سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا کہ 1960میں ہونے والے معاہدے میں یہ بات طے کی گئی کہ ستلج کا انوائر مینٹل واٹر بھارت استعمال کرسکتا ہے اور اسی طرح یہ پاکستان کا بھی حق ہے لیکن سلیمانکی سے پنجند تک 350کلومیٹر کا چلتا دریاآج ریت کا دریابن چکا ہے اور تین کروڑ لوگوں کی زندگی آرسینک کی وجہ سے زہر بن چکی ہے جسے ہم بین الاقوامی اور ماحولیاتی دہشت گردی کہتے ہیں۔ایڈووکیٹ سمیرا ملک نے کہا کہ معاہدے کی رو سے ستلج کے بدلے جو پیسے دئیے گئے ان سے ڈیم اور لنک کینال بننی تھیںجن کے نام بھی اس معاہدے میں شامل ہیںمگر آج 64لاکھ ایکڑ کا رقبہ ویران ہوچکا ہے اور یہ ایک انسانی المیہ بن چکا ہے۔سینٹر ظفر اقبال چوہدری نے کہا کہ کسی بھی حکومت نے سندھ طاس معاہدے پر درست طریقے سے وکالت نہیں کی اور میں بھی اس حوالے سے آواز نہیں اٹھا سکا لیکن اب میری کوشش ہے کہ چیمبر آف کامرس کے ذریعے اسے اٹھایا جائے۔ریاست بہاولپور کے ولی عہد پرنس بہاول عباس عباسی نے کہا نواب آف بہاولپور نواب صادق محمد نے66لاکھ ایکڑ رقبے کے لیے نہروں کا جال بچھایا، انڈیا آج راجستھان کو سرسبز کررہا اور یہاں آرسینک کی وجہ سے اڑھائی کروڑ افراد بیماریوں کا شکار ہیں۔ ایم این اے نجیب اللہ اویسی نے کہا کہ وہ ستلج کے حوالے سے ہر فورم پر آواز اٹھانے کے لیے خبریں اور ضیاءشاہد کے ساتھ ہیں اور جہاں ضرورت محسوس ہوئی میں حاضر ہوجاﺅں گا۔ فورٹ عباس سے ایم پی اے چوہدری نعیم انورنے کہا کہ سندھ طاس معاہدے نے جہاں ستلج کو ویران کیا جس سے ہمارا کاشتکار سب سے زیادہ متاثر ہوا اور آج وہ یہاں سے نقل مکانی پر مجبور ہے۔ معروف کالم نگارمکرم خان نے کہا ہماری بدقسمتی کہ کبھی درست آدمی کو ذمہ داری نہیں دی گئی موجودہ چیئرمین واپڈا کو بھی پانی بجلی سے متعلق کوئی تجربہ نہیں جو کسی بڑی سفارش پر تعینات ہیں، پنجاب حکومت اگر سنجیدہ ہوتی تو ہیڈ سلیمانکی پر بیراج بناتی۔کالم نگار خان خدا یار چنڑنے کہا کہ اصل نقصان یہاں پر موجود ماہی گیروںکا ہوا جو آج بیروزگار ہیں اور یا پھر یہاں مویشی پالنے والے کاشتکار اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ انٹرنیشنل پیس واکر کھرل زادہ کثر ت رائے نے اس موقع پر موضوع کے بیداری پیدا کرنے کی غرض سے دریا کے بیڈ پر واک کا اعلان بھی کیا تاکہ مسئلے کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کروائی جاسکے۔

 

خبریں ہیلپ لائن ان ایکشن ، ایک اور مکرو چہرہ بے نقاب

خیرپورڈاہا (محمد آصف رضا سے) 3 ماہ قبل زبردستی زیادتی کر کے حاملہ کر دینے والا ظالم ملزم پولیس کی آشیرباد سے مظلومہ کے جان کے درپے ہو گیا۔ مقدمہ درج ہونے کے باوجود پولیس نے گرفتار نہ کیا۔ مکروہ فعل انجام دینے والے ملزم کی مظلومہ اور اس کے خاندان کو تیزاب ڈال کر جلا دینے کی دھمکیاں۔ مظلومہ کی دادرسی کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل۔ تفصیل کے مطابق خیرپور ڈاہا کی بستی امین نگر کی رہائشی کنواری دوشیزہ شاہینہ بی بی نے پولیس کو بتایا کہ الزام علیہ محمد طارق ولد غلام قادر جو کہ ان کا رشتہ دار ہے نے تین ماہ قبل گھر میں اکیلا دیکھ کر زبردستی اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ جس سے وہ حاملہ ہو گئی۔ ملمم نے اسے اسقاط حمل کی گولیاں دیں۔ جس سے حمل ضائع ہو گیا۔ میری حالت خراب ہونے پر گھر والوں کو وقوعہ کے بارے میں بتایا۔ جنہوں نے پولیس تھانہ دھوڑ کوٹ میں مقدمہ نمبر 82/17 درج کرایا۔ ملزم نے پولیس سے ساز باز کر کے عبوری ضمانت کرا لی۔ جو کہ عدالت نے ضمانت ضبط کرتے ہوئے ملزم کی فوری گرفتاری کا حکم دیا لیکن تفتیشی افسر عبدالغفار اے ایس آئی نے ملزم کو گرفتار کرنے کے بجائے معاملہ پنچایت کے ذریعے حل کرنے کا مشورہ دیا۔ اس دوران ملزم نے مختلف ذرائع سے مظلوم لڑکی اس کے خاندان والوں کو مقدمہ سے دستبرداری کے لئے ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا۔ ملزم نے اب ہائیکورٹ بہاولپور بنچ سے عبوری ضمانت کرا رکھی ہے۔ متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ ملزم محمد طارق اب ہمیں پورے خاندان کو تیزاب سے جلا ڈالنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔

خبریں ہیلپ لائن کا پانچواں ایکشن ،مظلوم خاندان کی مدد کیسے کی ؟؟

خان پور (میاں مجیب اللہ سے) بااثر زمیندار کے پاس 3 سال تک محنت و مشقت برداشت کرنیوالا مظلوم خاندان کو مزدوری کی رقم تک نہ مل سکی، ظالم زمیندار نے محنت کش خاتون کی 2جواں سالہ بیٹیاں بیچ ڈالیں، مظلوم خاندان درخواست لیکر تھانے گیا تو ایس ایچ او کے سامنے زمیندار کی مظلوم خاندان کو دھمکیاں، دھکے دیکر پولیس نے تھانے سے نکال دیا، متاثرین پر الٹا جھوٹا چوری کا مقدمہ بھی درج، متاثرین خاندان کی خبریں ہیلپ لائن سے تحفظ و انصاف کی اپیل۔ خان پور کے محلہ غریب آباد کی رہائشی 50 سالہ خاتون ساجدہ بی بی نے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے خان پور کے نواحی چک 30 کے بااثر زمیندار نمبر دار چودھری خالد پرویز کے پاس اس کی 40 ایکڑ فصل گنا کی کاشتکاری کے لئے محنت مزدوری شروع کر دی، 3 سال تک ساجدہ بی بی اپنے 2 بیٹے اور3 بیٹیوں کے ساتھ محنت و مشقت کی مگر اس مظلوم خاندان کو ا ن کی محنت کا معاوضہ تو مل نہ سکا بلکہ بااثر زمیندار خالد پرویز نے متاثرہ ساجدہ بی بی کی 12سالہ بیٹی زبیدہ بی بی اپنے اس ملازم سجاد عرف سجو کے حوالے کر کے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کرا کے زبیدہ بی بی کی والدہ ساجدہ بی بی کو اپنے پاس قید کر لیا جبکہ اس سے قبل اسی بااثر نمبردار نے ساجدہ بی بی کی ایک اور بیٹی زنیرہ بی بی نوید نامی اپنے اس ملازم کو ا یک لاکھ روپے میں بیچ ڈالی جس کی دو لاکھ روپے مزدوری کی رقم مذکورہ نمبردار خورد برد کر چکا تھا اور اسے اپنے پاس ملازمت پر یہی لالچ دیکر کھڑا کیا تھا کہ اسی لڑکی سے اس کا نکاح کرائے گا۔ متاثرہ ساجدہ بی بی نے اپنے دو بیٹوں ندیم ا ور امین کے ہمراہ خبریں ہیلپ لائن میں بتایا کہ میں نے چودھری خالد پرویز کے پاس جونہی ملازمت اختیار کی تو اس دوران میں نے ا پنی بڑی بیٹی سنیرہ کا رشتہ خان پور کے رہائشی رفاقت علی نامی نوجوان سے کر دیا جب وہ رخصتی لینے کے لئے بارات لیکر ساجدہ بی بی کے پاس آئے تو ظالم نمبردار خالد پرویز نے لالچ میں آ کر ان کی بارات روک دی اور ساجدہ بی بی کی بیٹی سنیرہ کی رخصتی بالآخر 52 ہزار روپے بھتہ لیکر کر دی۔ ساجدہ بی بی نے کہا کہ کیونکہ ہم محنت مزدوری کے سلسلہ میں چودھری خالد پرویز کے پاس رہائش پذیر تھے اور اس کے حکم کے بغیر ہمیں کوئی کام کرنے کی اجازت نہ ملتی خلاف ورزی کی صورت میں ہمیں قید کر کے جان سے مار دینے کی دھمکی دی جاتی جس کی وجہ سے ہم بے حد خوفزدہ تھے۔ متاثرہ خاتون نے یہ بھی بتایا کہ ظالم چودھری خالد پرویز نے جب ہماری 12 سالہ بیٹی زبیدہ اپنے ملازم کے حوالے کیا تو ہم نے بالآخر تنگ آ کر ظالم جاگیردار چودھری خالد پرویز کی غلامی سے آزادی حاصل کر لی اور میں نے اپنی 12 سالہ بیٹی زبیدہ بی بی کی بازیابی کے لئے ظالم نمبردار خالد پرویز کے خلاف ایس ایچ او تھانہ سٹی چودھری محمد یونس کو درخواست پیش کی جس پر ایس ایچ او نے ہمیں جب تھانے طلب کیا اور ہم ایس ایچ او کے کمرہ میں گئے تو وہاں ایک کرسی پر ظالم چودھری خالد پرویز براجمان تھا جس نے ایس ایس او چودھری یونس کے سامنے ہمیں نہ صرف زندہ درگور کر دینے کی دھمکیاں دیں بلکہ یہ بھی ایس ایچ او کے سامنے کہہ ڈالا کہ یہ پولیس والے میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور ہوا بھی وہی کہ ایس ایچ او چودھری یونس نے مجھے پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں دھکے دلوا کر تھانے سے نکلوا دیا۔ متاثرہ خاتون نے کہا کہ میں نے اپنے ساتھ ہونیوالی ظلم و جبر کی داستانیں لیے اے ایس پی فاروق بجارانی اور پھر ڈی پی او رحیم یار خان ذیشان اصغر کے پاس گئی لیکن کسی نے ہماری نہ سنی۔ الٹا ایس ایچ او تھانہ سٹی خانپور چودھری محمد یونس نے چودھری خالد پرویز کی مدعیت پر میرے بیٹوں ندیم اور امین کے خلاف ہراساں و پریشان کرنے کےلئے چوری کا مقدمہ نمبری439/17 زیر دفعات 381/379 درج کر دیا۔ خاتونی نے بتایا کہ اب ہم نے اپنی 12سالہ بیٹی زبیدہ کی بازیابی کے لئے ہائیکورٹ بہاولپور میں رٹ پٹیشن دائر کر رکھی ہے جس میں چودھری خالد پرویز سمیت ایس ایچ او تھانہ سٹی خانپور چودھری محمد یونس اور ڈی پی او رحیم یار خان ذیشان اصغر فریق ہیں جن کو عدالت نے 17 اکتوبر کو طلب کر لیا ہے جبکہ اس سے قبل 4اکتوبر کو ہائیکورٹ کے حکم پر ایس ایچ او چودھری یونس پیش ہوا تو وہاں بھی ایس ایچ او مذکورہ ظالم نمبردار خالد پرویز کی صفائیاں پیش کرتا رہا ہے۔ ظلم کی شکار متاثرہ ساجدہ بی بی اور ان کے مظلوم بیٹوں نے روزنامہ خبریں ہیلپ لائن کے توسط سے ا رباب اختیار سے تحفظ و انصاف کی اپیل کی ہے۔ خبریں نے جب ظالم نمبردار خالد پروزی سے مو¿قف دریافت کرنے کےلئے اس کے موبائل نمبر0303-6118608 پر رابطہ کیا تو انہوں نے مکمل احوال سن لینے کے بعد اپنا موبائل فون بند کر دیا جبکہ ایس ایچ او چودھری محمد یونس سے رابطہ کرنے پر انہوں نے کہا کہ متاثرین اگر ہائیکورٹ نہ جاتے تو ان پر چوری کا مقدمہ درج نہ ہوتا۔

سابق وزیر اعظم کی اولاد کے بینک اکاﺅنٹس منجمد

اسلام آباد:انسداد منشیات کورٹ نے ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی کے بینک اکاو¿نٹس منجمدکر دیئے،تفصیلات کے مطابق انسداد منشیات کورٹ میں ایفیڈرین کوٹہ کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے اینٹی نارکوٹکس فورس کی درخواست پرعلی موسیٰ گیلانی اور سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کر دیئے ،علی موسیٰ گیلانی کا کہنا تھا کہ میرے اکاو¿نٹ میں پٹرول کیلئے صرف لاکھ روپے پڑے تھے،سابق وزیراعظم کے صاحبزادے نے مقدمے میں بریت کی درخواست دائر کر دی جبکہ مخدوم شہاب الدین نے نعیم بخاری کی بطور وکیل خدمات حاصل کر لیں،عدالت نے کہا کہ اے این ایف کی محکمانہ کارروائی کی رپورٹ آئندہ سماعت پر جمع کرائی جائے ،انسداد منشیات کی عدالت نے مقدمہ کی سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کر دی۔