Tag Archives: khursheed-shah

آصف زرداری کی نوازشریف سے ملاقات اسلام آباد میں ہوگی، خورشید شاہ

 اسلام آباد(ویب ڈیسک ) پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ جب آصف زرداری اسلام آباد آئیں گے تو ان کی نوازشریف سے ملاقات ہوگی۔پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ  آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف سارے مقدمات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں،ان کے خلاف براہ راست کوئی الزام نہیں، حکومت کو آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف ثبوت پیش کرنا ہوں گے، ملک میں جنگل قانون ہے تو انہیں گرفتار کرلیں۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ چلے لیکن حکومت خود مڈٹرم انتحابات اورغیر یقینی باتیں کرتی ہے۔ نواز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات ہو سکتی ہے، جب آصف زرداری اسلام آباد آئیں گے تو ان کی نواز شریف سے ملاقات ہوگی، نواز شریف اور آصف زرداری کی گرفتاری پر مشترکہ احتجاج خارج از امکان نہیں۔رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام پر 130 ارب کا بوجھ ڈالا گیا ،سعودی ارب سے بھی خکومت کو 2 ارب ڈالر ملے ہیں،عوام پر بوجھ بھی ڈال رہے ہیں اور کشکول بھی پھیلا رہے ہیں۔بے نظیر بھٹو کی ہمشیرہ صنم بھٹو کی سیاست میں انٹری کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ صنم بھٹو بھی بھٹو خاندان کا حصہ ہیں،انہیں سیاست سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔

کیا چیف جسٹس سیاست کرنا چاہتے ہیں؟ خورشید شاہ

سکھر(ویب ڈیسک) پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان سے پوچھا جائے کہ کیا وہ سیاست کرنا چاہتے ہیں۔سکھرمیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ لوگوں کو روزگار دیا لیکن موجودہ حکومت روزگاردینے کے بجائے روزگار چھیننے جارہی ہے اورحکومت کے خلاف بولنے والوں پر مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں۔ میری زندگی کھلی کتاب ہے، میں عام انتخابات میں 8 مرتبہ کامیاب ہوا ہوں اورمجھ پرعوام کا اعتماد ہے، میں نے یا میرے اہل خانہ نے کسی کی ایک انچ زمین پرقبضہ نہیں کیا، میں نے 10 سے 15 ارب کی زمینی خالی کرائیں، اگرمیں نے کوئی کرپشن کی ہے تو پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائیں اورتحقیقات کریں۔پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ جوبھی حکومت آتی ہے خود کوتحفظ فراہم کرنے کیلیے سرکلرڈیٹ کا سہارا لیتی ہے، سپریم کورٹ سیاست کا حصہ بننے جارہی ہے، چیف جسٹس صاحب سے پوچھا جائے کہ کیا وہ سیاست کرنا چاہتے ہیں کیا ؟خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں پانی کے ذخائرنہیں ہیں، پیپلزپارٹی بھاشا ڈیم کی تعمیرکے حق میں ہے لیکن ہم کالا باغ ڈیم کے مخالف ہیں اوراس کو نہیں بننا چاہیے، ڈیم فنڈنگ اورجرمانوں سے نہیں بنیں گے، چیف جسٹس پاکستان وفاقی حکومت کو بجٹ کا 15 فیصد ڈیم کی تعمیر کے لیے مختص کرنے کا حکم دیں۔

قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب تالیاں بجوا رہے ہیں، خورشید شاہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب تالیاں بجوا رہے ہیں، شہباز شریف مداری ہیں وہ سیاستدان تو نظر نہیں آتے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف مداری ہیں سیاستدان نظر نہیں آتے، شہباز شریف نے تالیاں بجوا کر زینب کے والدین کے زخموں پر نمک چھڑکا، شہباز شریف خود کو سیاستدان کہتے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے۔ شہباز شریف کو اخلاقیات کا کچھ پتا نہیں، بادشاہ بے شرمی کے ساتھ تالیاں بجوا رہا تھا، مکروہ غلیظ آدمی پکڑا گیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ تالیاں بجوائی جائیں، تالیاں بجوا کر ماں باپ کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب تالیاں بجوا رہے ہیں، پارلیمان کو اس بات پر غور کرنا چاہیے، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، کل جس نے بھی پریس کانفرنس دیکھی اس کا سر شرم سے جھک گیا ہوگا، پارلیمان وزیراعلیٰ کے خلاف اس معاملے پر مذمتی قرارداد لائے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ زینب کے قاتل دباو¿ کی وجہ سے 15 دن بعد پکڑے گئے، مکروہ اور غلیظ لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جانی چاہیے جب کہ شہباز شریف ناکام ترین وزیراعلیٰ ہیں، پنجاب میں امن و امان کی صورتحال باقی صوبوں سے ابتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں پنجاب میں زیادتی کے 43 کیس رجسٹرڈ ہوئے، 2016 میں لاہور میں 51 زیادتی کے کیسز ہوئے، قصور میں 66، مظفرگڑھ میں 43 اور لودھراں میں بھی زیادتی کے واقعات رونما ہوئے۔

حکومت حلقہ بندی بل مفادات کونسل میں لانے سے کیوں گھبرا رہی ہے،خورشید شاہ

 اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس اچانک ختم کرناپارلیمنٹ سے مذاق ہے اور حکومت نئی حلقہ بندیوں کا بل مشترکہ مفادات کونسل میں لانے سے کیوں گھبرا رہی ہے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما خورشید شاہ نے پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں الیکشن نہ پہلے ہوں نہ بعد میں بلکہ اپنے وقت پر ہوں، حلقہ بندیوں میں ترمیم کے لیئے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری آئینی تقاضا ہے لیکن معلوم نہیں حکومت حلقہ بندیوں کامعاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے سے کیوں گھبرا رہی ہے۔نواز شریف کی سیاسی جماعتوں کو منانے کے لیئے بنائی گئی کمیٹی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سیدخورشید شاہ نے شاعرانہ اندازمیں انکار کرتے ہوئے کہا کہ بڑی دیر کر دی مہرباں آتے آتے۔پی پی پی رہنما کہنا تھا کہ کل طے تھا قومی اسمبلی اجلاس اگلی منگل تک چلے گا، لیکن پھر حکومت نے پارلیمانی پارٹیوں سے مشاورت کے بٖغیر اچانک کہا کہ منگل کو اجلاس نہیں ہو گا اور بعد میں بلا لیں گے، حکومت کا اس طرح اجلاس ختم کرنا پارلیمنٹ کے ساتھ بہت بڑا مذاق ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت منگل کو اجلاس کرنے سے ہچکچا رہی تھی کیونکہ سینیٹ سے منظور الیکشن ترمیمی بل اجلاس میں پیش ہونا تھا۔اس موقع پر نوید قمر کا کہنا تھا کہ حکومت غلط بیانی کر رہی ہے کہ موجودہ صورتحال میں پرانی حلقہ بندیوں پر الیکشن نہیں ہو سکتے، جب تک نئی مردم شماری کے نتائج جاری نہیں ہوتے تب تک پرانی حلقہ بندیاں مؤثر ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ آئینی تقاضا ہے کہ مردم شماری کے نتائج جاری ہونے کے بعد نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔

غریب اور محروم طبقات کی آواز ہے: سید خورشید احمد شاہ

روزنامہ خبریں کی 25 ویں سالگرہ پ میں دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، خبریں شروع سے ہی اپنی خاص انفرادیت کے باعث لوگوں میں یکساں مقبول رہا ہے۔ خبریں نے مختصر عرصے میں اردو صحافت میں ایک معتبر نام بنایا ہے۔ پاکستان میں میڈیا نے نمایاں ترقی کی ہے۔ الیکٹرانک میڈیا کے پھیلاﺅ کے باوجود اخبارات کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔ خبریں نے اہم قومی ایشوز پر ہمیشہ ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی آزاد اور غیر جانبدار میڈیا کی شروع سے حامی رہی ہے۔ آزاد میڈیا جمہوریت کے ماتھے کا جھومر ہے، پیپلزپارٹی آزادی صحافت کے راستے میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کرے گی۔ روزنامہ خبریں غریب اور محروم طبقات کی آواز ہے۔ میری دعا ہے کہ خبریں اسی طرح ترقی کے منازل طے کرتا رہے۔

 

آرمی چیف کومعیشت پربات کرنے کا پوراحق ہے، خورشید شاہ

سکھر: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ سپہ سالار کو بھی حق ہے کہ معیشت پربات کرے جب کہ اداروں کا ٹکراؤ ریاست کیلئے خطرہ ہے۔سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست عبادت کا نام ہے،  سیاستدان کوشش کرے کہ لوگوں کے مسائل ختم نہ سہی کم تو کرے، سکھر میں نظر آتا ہے کہ کام ہوئے ہیں ، ووٹ کی لالچ میں کام کرنے والا مخلص نہیں ہوتا ہے اورجمہوریت چلتی رہی تو پاکستان20 سال میں خوشحال ہوجائے گا۔خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں آنکھیں چاہیں کہ ہم دیکھ سکیں ہم کس طرف جا رہے ہیں، معیشت سے متعلق بولنے سےنہیں روکنا چاہیے،  پاکستان کے ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ پاکستان کی معیشت پر بات کرے، اسی طرح سپہ سالار کو بھی حق ہے کہ معیشت پربات کرے، آرمی چیف کومعیشت کےمعاملے پرغلط فہمی ہے تو حکومت دورکرے، حکومت کو چاہیئے کہ انہیں معیشت پربریفنگ دے، اداروں کا ٹکراؤ ریاست کیلئے خطرہ ہے، اللہ رحم کرے میں بہت کچھ دیکھ رہا ہوں جب کہ پی پی کی بھر پور کوشش ہے کہ اداروں میں ٹکراؤ نہ ہو۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کا مسئلہ پیپلزپارٹی کی حکومت 1973 کےآئین میں ڈال کرحل کرچکی ہے، خدا کے واسطےختم نبوت کےمعاملےکو نہ چھیڑیں، کیپٹن صفدر نے خواہ مخواہ معاملے کو الجھایا اور علما اور سیاستدانوں سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ تول کر بات کریں اگر بات کرنا نہیں آتی تو مت کریں۔ احتساب عدالت میں ہنگامے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں ہنگامے کا واقعہ معمولی نہیں تھا، گالم گلوچ اور الزام تراشیوں کی سیاست کی مذمت کرنی چاہیئے۔

ایک بار پھر دھمکیاں

سکھر (مانیٹرنگ ڈیسک) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایک بار پھر ٹی وی سکھر کے بیورو چیف کو دھمکیاں دے دیں، زمینوں پر قبضے سے متعلق سوال پر بولے کہ قبر کیلئے زمین چاہئے تو میں دوں گا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بیورو چیف کو ایک بار پھر دھمکی دیدی، زمینوں پر قبضے سے متعلق سوال خورشید شاہ کو برا لگ گیا، عوامی نمائندے نے کہا کہ قبر کیلئے زمین چاہئے تو بتا، قبر کیلئے زمین میں دوں گا۔ انہوں نے مزید بولا کہ مجھے پتہ ہے کہ میری زمین پر آپ کی نظریں ہیں، قبضے کون کر رہا ہے مجھے نہیں پتہ۔

اسمبلی کی مدت 4سال ؟

اسلام آباد: خورشید شاہ نے مردم شماری رپورٹ پر اعتراض کر دیا ۔انکا کہنا تھا کہ مردم شماری کے عمل میں جان چھڑوائی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق خورشید شاہ نے مردم شماری رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کے عمل میں جان چھڑوائی گئی۔ انکا کہنا تھا کہ درست اور بہتر نتائج کے لیے فوج اور شماریات ڈویژن کے اعداد و شمار کا موازنہ کیا جائے۔موازنہ کے بعد ہی بہتر صورتحال سامنے آسکے گی۔ اسمبلی کی آئینی مدت کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات میں اسمبلی کی مدت چار سال ہونی چاہیے ۔اس حوالے سے انکا مزید کہنا تھا کہ ہم میں برداشت کم ہے اس لیے ہم لمبے عرصے تک ایک حکومت برداشت نہیں کر سکتے۔

عدالت فوج کو شریف خاندان کی گرفتاری کا حکم دے سکتی ہے، خورشید شاہ

 اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ عدالت کے پاس آرٹیکل 190 کے نفاذ کا بھی اختیار ہےاور اگر اس کا اطلاق ہوا تو بہت خطرناک ہوگا اس کے ذریعے عدالت فوج کو شریف خاندان کی گرفتاری کا حکم دے سکتی ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف بہت خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں، نیب کی طلبی کے باوجود نوازشریف اور ان کے اہل خانہ پیش نہیں ہورہے، عدم پیشی کا سلسلہ جاری رہا تو نیب گرفتاری کے وارنٹ جاری کرے گی۔ عدالت کے پاس آرٹیکل 190 کے نفاذ کا بھی اختیار ہےاور اگر آرٹیکل 190 کا اطلاق ہوا تو وہ بہت خطرناک ہوگا جب کہ عدالت فوج کو شریف خاندان کی گرفتاری کا حکم دے سکتی ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان کا آئین اور قانون سب کے لیے برابر ہے، سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت کیوں اداروں کے ساتھ لڑائی لڑنا چاہتی ہے، ڈان لیکس اور ماڈل ٹاؤن سانحہ کی رپورٹ دونوں سامنے آنے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ہاؤس سے باہر چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کی اہمیت ہوگی جب کہ کل چوہدری نثار آسٹریلین طوطے کی طرح اپنے منہ میاں مٹھو بنے ہوئے تھے۔

نوازشریف نے عوام میں جانے کا فیصلہ کرنے میں دیر کردی، خورشید شاہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ 4 سال سے نوازشریف کو میری بات سمجھ نہیں آئی جب کہ اب نوازشریف نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا لیکن دیر کردی۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 4 سال سے نوازشریف کو میری بات سمجھ نہیں آئی، اب نوازشریف نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا لیکن دیر کردی، کرسیاں ملتی ہیں تو سب کچھ بھول جاتے ہیں جب کہ نواز شریف کا حق ہے کہ وہ ریلی نکالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کو سیکورٹی رسک لینا پڑیں گے، قبل از وقت الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں جب کہ تمام مسائل کا حل اب پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔خورشید نے کہا کہ اسمبلی کی مدت 4 سال ہونی چاہیے جب کہ آرٹیکل 62، 63 میں تبدیلی کا ابھی وقت نہیں، یہ ضیا کا قانون تھا۔ ہم نے اپنی حکومت میں منتیں کی تھیں کہ آرٹیکل 62،63 ختم کردیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دوستوں نے ثبوت دینے کے بجائے ایسے بیان دیے جس نے دوریاں پیدا کیں جب کہ تحریک انصاف کے ساتھ کوئی معاملات نہیں، وہ اپوزیشن میں ہیں اور ہم بھی۔