Tag Archives: maryam nawaz .jpg

کیا کسی عدالت میں ہمت ہے کہ چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر ۔۔۔مریم نواز نے بھری محفل میں ایسی بات کہہ دی کہ سننے والے بھی دنگ رہ گئے

گوجرانوالہ(ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ(ن) کی رہنما ءمریم نواز شریف نے کہا ہے کہ عدلیہ توہین عدالت میں نہال ہاشمی کو تو سزا دے سکتی ہے، کیا کسی عدالت میں ہمت ہے کہ چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹنے والے مشرف اور عدلیہ کو شرمناک کہنے والے عمران خان کو ایک ماہ کی سزا اور پانچ سال تک نا اہل قرار دے؟ جب انصاف کا ترازو لاڈلے کی جانب جھکے گا تو لوگ آپ سے سوال پوچھیں گے،کچھ لوگ نواز شریف کے ساتھیوں کو توڑ نہیں سکے تو سوالات کا جواب دینے کی بجائے انہیں توہین عدالت کے نوٹسز بھیجنا شروع کردئیے گئے ہیں،جو ں جوں سینٹ الیکشن قریب آرہے ہیں ہمارے مخالفین کی چیخیں مزید بلند ہو رہی ہیں ، یہ کیسی نا اہلی ہے کہ جہاں جہاں نواز شریف جاتا ہے پورا شہر امنڈ آتا ہے، منصوبہ ساز سوچ رہے تھے کہ ٹیکنو کریٹ حکومت آئے گی لیکن عوام نے منصوبہ سازوں کے سارے منصوبے فیل کر دیئے،گوجرانوالہ میں سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے صدر نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب نہال ہاشمی نے عدلیہ کے خلاف بیان دیا تو مجھے بھی دکھ ہوا اور شدید تکلیف پہنچی ،میر اخیال تھا کہ میرا مقدمہ عدلیہ میں زیر سماعت ہے اور انہوں نے توہین عدالت کر کے میرا کیس خراب کیا ہے مگر جب نا انصافی ہو تو لوگ اپنی آواز بلند کرتے ہیں۔ اب نہال ہاشمی کو تو پکڑ لیتے ہیں ، وہ مشرف جس نے چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر کھینچا ؟ کیا کسی عدالت میں ہمت ہے کہ وہ اسے بھی عدالت میں بلاکر اسے سزا دے ؟ کیا کسی عدالت میں ہمت ہے کہ جو عمران عدلیہ کو شرمناک کہتا رہا ہے اسے ایک ماہ تک جیل میں بند کر سکے؟ مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ جب انصاف کا ترازو لاڈلے کی طرف جھکے گا تو لوگ آپ سے سوال نہیں پوچھیں گے؟ جب سوال پوچھتے ہیں تو توہین عدالت کے نوٹسز بھیجے جاتے ہیں،آپ کو سوال کا جواب تو دینا ہوگا ،جب انصاف کا ترازو ایک طرف جھکا ہوگا تو اللہ تعالیٰ کا اپنا نظام بھی ہے جو اس نا انصافی کے ترازو کو سیدھا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسی نا اہلی ہے کہ جہاں جہاں نواز شریف جاتا ہے پورا شہر امنڈ آتا ہے اور عوامی عدالت میں نواز شریف کی گواہی دینے والوں کے لیے میدان چھوٹے پڑ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہمخالفین سوچ کر بیٹھتے تھے کہ شریف فیملی بکھر جائے گی، مسلم لیگ (ن) ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی اور سینیٹ انتخابات نہیں ہوں گے،منصوبہ سازوں نے کچھ اور سوچ رکھا تھا لیکن عوام نے ان کے سارے منصوبے ناکام بنا دیے ہیں۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب ہم نے نظام عدل کی بحالی کی بات کی تو توہین عدالت کے نوٹسز کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، وہ نہیں جانتے کہ نواز شریف ایک اکیلا شخص نہیں ہے بلکہ عوام کا ہر فرد نواز شریف ہے،کس کس کو نوٹس بھیجو گے؟یہاں جیلیں بھر جائیں گی مگر نواز شریف سے محبت کم نہیں ہو گی اور نواز شریف کے وفادار ساتھی بھی ختم نہیں ہوں گے۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر عوام کے منتخب نمائندوں سے سوال ہوگا تو سب سے سوال ہوگا، وعدہ کرو نا انصافی کو قبول نہیں کرو گے، وعدہ کرو اس نظام کو بدلو گے ، وعدہ کرو کے منتخب وزیر اعظم کی توہین کا بدلہ الیکشن میں لو گے۔
مریم نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ اگر عدالت کی توہین کی سزا ہے تو آئین کو توڑنے اور قانون شکنی کرنے پر سزا کیوں نہیں دی جاتی؟ توہین عدالت کی سزا ہے، کروڑوں ووٹ لینے والے کی توہین کی کوئی سزا نہیں ، آپ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندوں کوسیسلین مافیا کہو، گارڈ فادر کہو مگر اس کی کوئی سزا نہیں دی جاتی؟کیا یہ آئین کی توہین نہیں؟ کہاں ہیں وہ ججز جنہوں نے نواز شریف کو عمر قید کی سزا دی ؟ کہاں ہے وہ مشرف جس نے نواز شریف کو سزا دی؟ مشرف کہتا تھا کہ نواز شریف کبھی واپس نہیں آئے گا ، وہ نواز شریف کو تاریخ کا حصہ بنانا چاہتا ہے،اب تلاش کریں مشرف کہاں ہے؟
لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ تمام تر سازشوں کے باوجود نواز شریف 10ہزار میگا واٹ بجلی بنا گیا جبکہ مخالفین صرف ایم او یو ہی سائن کرتے رہے۔انہیں پانچ سال بعد یاد آیا کہ الیکشن ہونے والے ہیں مجھے عوام میں جانا ہے، اب کیا منہ لے کر عوام میں جاﺅ گے؟جہاں مخالفین سازشوں پر سازشیں کر رہے ہیں وہیں نواز شریف اگلے پانچ سالوں کا ایجنڈا تیار کر رہا ہے، وہ یہ سوچ رہا ہے کہ اب میں نے اپنے عوام کی اگلے پانچ سال کیسے خدمت کرنی ہے؟۔

 

مریم نواز کی دربار بی بی پاک دامن حاضری ،بدترین ٹریفک جام سے شہری پریشان

لاہور(کرائم رپورٹر)این اے 120میں انتخابی مہم میں تیزی ، مریم نواز کی بی بی پاکدامن مزار پر حاضری ، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی ، اس موقع پر سکیورٹی انتظامات انتہائی سخت رکھے گئے جبکہ مال ر وڈ ، ڈیوس روڈ اور ایبٹ روڈ سمیت دیگر ملحقہ شاہراﺅں پر بدترین ٹریفک جام رہی ۔بتایا گیا ہے کہ این اے 120کے ضمنی انتخابات کی تاریخ قریب آتے ہی سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم میں بھی تیزی آگئی ہے ۔ اسی حوالے سے گزشتہ رات مریم نواز نے بیبیاںپاکدامن مزار پر حاضری دی جہاں انھوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی ۔ اس موقع پر انھوں نے اپنی والدہ کی صحت یابی کیلئے خصوصی دعا بھی کی ۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیئے گئے جبکہ چھتوں پر سنائپرز تعینات تھے اور سادہ کپڑوں میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ڈیوٹیاں سرانجام دیتے رہے ۔ مریم نواز کی جانب سے بیبیاں پاکدامن حاضری کے موقع پر مزار کی جانب جانےوالے تمام راستے بند کر دیے گئے جس کی وجہ سے مال روڈ ، جیل روڈ ، اپر مال ، بیڈن روڈ ، ہال روڈ ، لارنس روڈ ، ڈیوس روڈ اور ایبٹ روڈ سمیت دیگر ملحقہ شاہراﺅں پر بدترین ٹریفک جام رہی اور گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی ر ہیں ۔اس موقع پر ٹریفک پولیس کے افسران واہلکار ٹریفک کی روانگی کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے رہے تاہم مریم نواز کی جانب سے بیبیاں پاکدامن مزار پر حاضری کے بعد اپنی انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ۔

معاملہ عوام کی عدالت اور جے آئی ٹی میں آگیا ،دوٹوک فیصلہ ہو گا،مریم نواز

لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کا فیصلہ کوئی عدالت نہیں بلکہ عوام کریں گے۔لاہور میں خواتین ورکرز کنونشن سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آپ کے لیڈر کو انصاف نہیں ملا، اب عوام کی عدالت میں معاملہ آچکا ہے، میں نواز شریف کا مقدمہ لے کر آپ کی عدالت میں آئی ہوٕں۔انہوں نے کہا کہ عوام کی جے آئی ٹی اور عدالت میں معاملہ آگیا ہے،اب دوٹوک فیصلہ کرنا۔مریم نواز نے کہا کہ لاہور کی مائیں اور بہنیں سازشوں کے خلاف دیوار بن کر کھڑی ہوں گی، 17ستمبر کو لاہور ساڑھے چار سال سے ہونے والی سازشوں کا جواب دے گا۔انہوں نے کہا کہ مہرہ بننےوالوں کو بتادو،عوام کافیصلہ نواز شریف ہے،فیصلہ ماننا پڑے گا، نااہلی اور اہلیت کا فیصلہ عوام کریں گے۔

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ میٹرو بس کو جنگلا بس کہنے والوں اور ڈینگی بیماری کا مذاق اڑانے والوں کو ووٹ نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ کے پی پر جب ڈینگی کی مصیبت آئی تو وہ لوگ شہباز شریف کو آواز دے رہے ہیں۔

”دنیا کی پہلی جے آئی ٹی جوالزام ڈھونڈ رہی ہے “پیشی کے بعد گفتگو

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے جے آئی ٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا، جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا تین نسلوں کاحساب دے دیا، ہم بھی تکنیکی سہارے لے کر چھپ سکتے تھے، نوازشریف نے بے رحمانہ احتساب کا سامنا کیا، اپنی کہانی عوام کے پاس لے کر جائیں گے، عوام کی طاقت نوازشریف کیساتھ ہے، نوازشریف کیخلاف سازشیں کی جاتی ہیں، مخالفین سازشیں بند کر دیں، پانامالیکس میں 500 خاندانوں کے نام ہیں، مقدمہ کرنے والوں کی اپنی آف شورکمپنیاں ہیں، ہمارے خلاف الزامات ڈھونڈے جا رہے ہیں، 70 دن کی جے آئی ٹی کے پاس کچھ نہیں۔ دادا کی قبر سے لیکر ہمارے بچوں تک احتساب ہوا، ایک ہی خاندان کا کتنی بار احتساب ہوگا؟، نوازشریف 2018 میں بھی وزیراعظم بنیں گے،مریم نواز کارکنوں کی طرف سے اظہار یکجہتی کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا جو کچھ پوچھا گیا اس کا جواب دیا، سپریوم کورٹ کے فیصلے میں میرا نام نہیں، وہ قرض ادا کیا جو مجھ پر واجب نہیں تھا، جے آئی ٹی سے پوچھا ہم پر الزام کیا ہے،ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، یہ پہلی جے آئی ٹی ہے جو الزام ڈھونڈ رہی ہے، فیملی بزنس سے متعلق سوال گھوم پھر رہے ہیں، کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائے، ہمارے ذمہ عوام کا کوئی پیسہ واجب الا ادا نہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف محب وطن ہیں اس لئے ان کے خلاف سازشیں ہوتی ہیں لیکن وہ ہربار وزیراعظم بنیں گے روک سکتے ہو تو روک لو۔مریم نواز نے کہا کہ اگر نواز شریف کے خلاف سازش کرو گے تو نواز شریف پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آئے گا، اب اگر نواز شریف کے خلاف سازش ہوئی تو وہ چوتھی اور پانچویں بار بھی وزیراعظم بنیں گے، روک سکتے ہو تو روک لو ورنہ وہ 2018 کا بھی الیکشن جیت جائیں گے۔

وزیراعظم کی صاحبزادی نے مزید کہا ہمارا پانچواں احتساب ہو رہا ہے، جن کا کوئی کاروبار نہیں ان سے بھی پوچھا جائے، ڈان لیکس میں بھی مجھے ملوث کیا گیا، نوازشریف نے حق کے لیے کھڑا ہونا سکھایا، باپ کے نام پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش کی گئی، ہمارے پاس بھی بہت سے راستے تھے، ہم استثنیٰ کا حق بھی استعمال کر سکتے تھے۔ واضح رہے وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئیں،جہاں انہوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا، پیشی سے قبل جوڈیشل اکیڈمی پہچنے پر مریم نواز نے کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔