Tag Archives: PMLN

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو زبردست دھچکا، متعدد امیدواروں نے ٹکٹ واپس کردیے

راجن پور(ویب ڈیسک)پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو ذبردست جھٹکا لگا ہے اور متعدد حلقوں کے امیدواروں نے ٹکٹ واپس کردیے۔جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ ن کے 5 امیدواروں نے پارٹی ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ راجن پور سے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے ریٹرننگ افسران (آر اوز) کو جمع کرائی گئی ٹکٹیں واپس کرکے اپنا انتخابی نشان جیپ الاٹ کرا لیا۔ حلقہ این اے 193 اور پی پی 293 سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی نے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ واپس کردیا۔حلقہ پی پی 294 سے شیر علی گورچانی کے والد پرویز گورچانی نے بھی ٹکٹ واپس کردیا۔  حلقہ این اے 194 سے امیدوار حفیظ الرحمن دریشک نے بھی مسلم لیگ ن کا ٹکٹ واپس کردیا۔  پی پی 296 سے یوسف دریشک نے ٹکٹ واپس کر کے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔ ذرائع کے مطابق شیر علی گورچانی و دیگر نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ٹکٹ آخری روز واپس کئے، تاکہ قومی اسمبلی کے 2 حلقوں این اے 193 اور 194، جبکہ صوبائی اسمبلی کے پی پی 293 ،294 اور 296 میں ن لیگ کے ٹکٹ پر کوئی امیدوار حصہ نہ لے سکے۔ادھر ڈیرہ غازی خان سے بھی مسلم لیگ (ن) کے 2 امیدواروں نے آزادانہ حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔ این اے 190 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار امجد فاروق کھوسہ جب کہ پنجاب اسمبلی کے دو حلقوں پی پی287 اور پی پی 288 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار محسن عطا کھوسہ کو شیر کا انتخابی نشان بھی تفویض کردیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں انہوں نے بالٹی یا جیپ کا نشان حاصل کرنے کے لیے ریٹرننگ آفیسر کو درخواست دی۔جھنگ سے بھی مسلم لیگ کے ضلعی صدر خالد غنی نے پارٹی ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا۔ خالد غنی نے شیر کا نشان لینے کے بجائے مرغی کا انتخابی نشان لے لیا۔ مسلم لیگ ن نے خالد غنی کو صوبائی اسمبلی کے لئے ٹکٹ دیا تھا۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کے متعدد ارکان قومی اور صوبائی اسمبلیوں نے علم بغاوت بلند کرتے ہوئے ’جنوبی پنجاب صوبہ محاذ‘ بنانے کا اعلان کیا تھا اور بعدازاں اسے تحریک انصاف میں ضم کردیا گیا۔

ن لیگ الیکشن کا بائیکاٹ کریگی یا نہیں ؟؟اہم خبر آگئی

لاہور (وقائع نگار) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین اور سیکریٹری جنرل نظام مصطفی متحدہ محاذ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ ن لیگ شکست کے خوف سے الیکشن کے بائیکاٹ کا ڈرامہ کر سکتی ہے۔ ن لیگ گالی اور گولی سے عدلیہ کو خوفزدہ نہیں کر سکتی۔ جسٹس اعجاز الا حسن کے گھر پر فائرنگ سے نہال ہاشمی کی دھمکیاں یاد آتی ہیں۔ الیکشن سے پہلے نواز شریف اور مریم صفدر جیل میں ہوں گے۔ نواز شریف کا بیانیہ اس کے بھائی نے نہیں مانا تو قوم کیسے مانے گی۔ پشتون حقوق کے نام پر پاک فوج کے خلاف مہم چلانے والے بھارتی ایجنٹ ہیں۔ پاک فوج نے قربانیاں دے کر پاکستان کو شام اور عراق بننے سے بچایا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نظام مصطفی متحدہ محاذ کے راہنما¶ں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ پاکستانی حکومت نے بھارت کے خلاف منظم سفارت کاری کی ہوتی تو کشمیریوں کا قتل عام نہ ہوتا۔ دمشق سے سری نگر تک مسلمان لہولہان ہیں۔ عالمی طاقتوں کے حملے سے شام کا بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔ کشکول توڑنے کے دعویداروں نے ہر پاکستانی کو ایک لاکھ تیس ہزار کا مقروض بنا دیا ہے۔ ن لیگ کا شیرازہ بکھرنے کا وقت آ گیا ہے۔ نواز شریف کی گرفتاری سے ملک میں کوئی بھونچال نہیں آئے گا۔ احتساب کا عمل شروع ہو چکا ہے اب ایک ایک کر کے سب کی باری آئے گی۔ آئندہ سیاست میں جنوبی پنجاب کا کردار اہم ہو گا۔ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنانا ملک و قوم کی ضرورت ہے۔ قوم کرپشن کے خلاف جہاد میں عدلیہ کے ساتھ ہے۔

مسلم لیگ(ن) نے جماعت کی صدارت کے لئے انتخابات کا اعلان کردیا

 اسلام آباد(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) نے پارٹی صدارت کے لئے انٹراپارٹی انتخابات کا اعلان کردیا۔حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے پارٹی صدارت کے لئے انٹراپارٹی انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔ اعلان کے مطابق جماعت کے صدر کے عہدے کے لئے پولنگ 6 مارچ کو کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ہوگی۔صدر کے عہدے کے لئے 6 مارچ کو ہی صبح 9 بجے تک کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے جاسکیں گے، اسی روز صبح 10 بجے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی جائے گی جب کہ جنرل کونسل کے اجلاس میں ووٹنگ کرائی جائے گی جس میں مسلم لیگ (ن) کے مستقل صدر کا انتخاب ہوگا۔

”ن لیگ “۔۔۔ایک اور پرندہ اڑنے کو تیار ، وزیر کے خفیہ رابطے بے نقا ب

لاہور (خبر نگار) مسلم لیگ ن کا ایک اور پرندہ اڑنے کےلئے تیار پنجاب کے صوبائی وزیراقلیتی خلیل طاہر سندھو پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کےلئے تیا ر خفیہ رابطے شروع۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے مسلم لیگ ن کی ڈوبتی کشتی کو دیکھ کر صوبائی وزراءبھی ادھر ادھر ہونے کےلئے تیار ہوگئے ہیں کوئی پاکستان تحریک کے ساتھ خفیہ میٹنگز کر رہے ہیں اور کوئی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ذرائع کے مطابق حال ہی میں پنجاب کے صوبائی وزیر اقلیتی خلیل طاہر سندھو نے لاہور میں پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو سے ملاقات کی ہے اور پارٹی میں شمولیت بارے یقین دھانی کرائی ہے ۔اسی طرح جنوبی پنجاب کے ایم این اے اور ایم پی ایز بھی مسلم لیگ ن سے جانے والے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت وہ اس لیے خاموش ہیں کہ ان کو ترقیاتی فنڈز مل رہے ہیں لیکن انہوں نے دوسری پارٹیوں سے معاملات طے کر لئے ہیں جبکہ اس کی تصدیق کسی نے کیے۔

لیگی ایم این اے ڈاکٹر نثار کی بغاوت ،کس پارٹی میں جائیں گے ،فیصلہ کر لیا

فیصل آباد (نیا اخبار رپورٹ) لیگی ایم این اے کا پی ٹی آئی میں شمولیت کا فیصلہ اعلان چند روز میں متوقع تفصیل کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز تحفظ ختم نبوت کانفرنس میں پیر حمید الدین سیالوی کو استعفیٰ پیش کرنے والے ایم این اے ڈاکٹر نثار احمد نے ن لیگ چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا ذرائع نے بتایا کہ آئند چند روز میں وہ پی ٹی آئی کے چیئرمین سے ملاقات کر کے شمولیت کا باقاعدہ اعلان کریں گے ڈاکٹر نثار پہلے پی پی پی میں تھے ان کے سسر محمد الیاس جٹ محترمہ بینظیر بھٹو کو اپنی منہ بولی بہن کہتے تھے۔

مسلم لیگ ن کی اہم ترین رہنما ءبھی پھنس گئیں ،کونسی اہم ترین شخصیت بچانے کیلئے متحرک ،نام سامنے آنے پر سب دنگ رہ گئے

اسلام آباد( اشفاق ساجد) معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیر خزانہ سنیٹر اسحاق ڈار نے وزیرمملکت انوشہ رحمان کی وزارت کو بچانے کےلئے کوششیں تیز کر دی ہیں ،زرائع کے مطابق انتخابی اصلاحاتی بل ہیں ختم نبوت کے حلف ناموں میں تبدیلی میں مبینہ طور پر ملوث انوشہ رحمان کو بچانے کےلئے راجہ ظفر الحق سے لندن سے گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران تین بار ٹیلی فوننک رابطہ کیا ہے انتہائی اہم زرائع نے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار نے کمیٹی کے چئیر مین راجہ ظفر الحق سے رابطہ کر کے انہیں التجاءکی ہے کہ اپنی رپورٹ میں انوشہ رحمان کو زاہد حامد کے ساتھ حلف ناموں میں تبدیلی میں ملوث نہ کیا جائے اور کسی طرح اسے اس سے بری الذمہ قراردے دیا جائے ۔زرائع کا دعوی ہے کہ راجہ ظفر الحق نے اسحاق ڈار کو صاف انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ کسی صورت اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹھیں گے اور اپنی رپورٹ کو انتہائی دیانتداری سے حتمی شکل دیں گے اسی زرائع نے خبریں کو بتایا کہ راجہ ظفر الحق کی رپورٹ میں زاحد حامد اور انوشہ رحمان کو مذکورہ بالا حلف ناموں میں تبدیلی کا ذمہ دار ٹھرایا گیا ہے اسی بنا پر اسحاق ڈار نے راجہ ظفر الحق سے رابطہ کر کے انوشہ رحمان کو بے گناہ قرار دینے کی التجا کی ہے جسے راجہ ظفر الحق نے مسترد کر دیا ہے۔

 

مسلم لیگ (ن)کو خیر آباد کہنے والوں کے نام سامنے آ گئے

لاہور(ویب ڈیسک)سینئیر تجزیہ نگار نے  اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ کو کچھ لوگ خیر آباد کہنے جا رہے ہیں جن کے نام ،غلام محمد لالی،شخ اکرم،غلام نظام سیالوی ،محمد رحمت اللہ اورمحمد خان بلوچ ہیں یہ ایم این اے اپنے عہدے سے فارغ ہو رہے ہیں وجہ یہی ہے کہ رانا ثناء اللہ نے اپنا عہدے سے استعفی نہیں دیا۔انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیر حمید الدین سیالوی اپنے فیصلے پر اٹل ہیں کہ رانا ثناء اللہ نے استفعی کیوں نہیں دیا، ان کو کلمہ پڑھ کر معافی مانگنی چاہیے تھی۔واضح رہے کہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے قادیانیوں کو اپنا بھائی کہا تھا جس پر پیر حمید الدین سیالوی نے رانا ثناءاللہ سے استعفی اور معافی کا مطالبہ کیا تھا جو مطالبہ ان کا پورا نہیں کیا جس پر پیر حمید الدین سیالوی کے کچھ پیروکار اپنے عہدے سے استعفی دے رہے ہیں۔

ن لیگ کیلئے خطرے کی گھنٹی

لاہور (خصوصی رپورٹ) اپوزیشن کی طرف سے انتخابی اصلاحات ایکٹ میں ترمیم کی کوشش قومی اسمبلی کے فلور پر ناکامی سے دوچار ہوئی اور حکمران مسلم لیگ نے اتحادیوں کے ساتھ مل کر میاں نوازشریف کی صدارت اس وقت بچا لی جب تک چیئرمین سینٹ صدر سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اس پرائیویٹ ممبرز بل پر رائے شماری کی درخواست نہیں کرتے مگر ایوان میں اپنے 187اور اتحادیوں کے 35ارکان میں سے صرف 163ووٹوں سے بل کا مسترد ہونا مسلم لیگ ن کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ 163ووٹوں کا مطلب یہ ہے کہ حکومت سادہ اکثریت سے محروم ہو گئی کیونکہ حکومت سازی کیلئے 172ووٹ درکار ہیں۔ حکمران جماعت کے کم و بیش تین درجن ارکان کی غیرحاضری کو محض اتفاقیہ قراردینا اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ 342کے ایوان میں جہاں نوازشریف کو 247اور شاہد خاقان عباسی کو 221ارکان نے اعتماد کا ووٹ دیا‘ حکومتی حمایت صرف 162تک محدود ہونے سے سنجیدہ نوعیت کے سوالات نے جنم لیا ہے‘ مثلاً میاں نوازشریف‘ مریم نواز اور دیگر مسلم لیگی رہنماﺅں کا یہ پراپیگنڈا دم توڑ گیا کہ ان کے ارکان پر اجلاس میں عدم شرکت کیلئے دباﺅ ڈالا جا رہا ہے اور انہیں نامعلوم نمبروں سے کالیں موصول ہو رہی ہیں۔ حکومتی رکن رجب علی بلوچ نے بھی اس کی تردید کی۔ کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز کی پیشکش‘ انضباطی کارروائی کی دھمکی اور دیگر ترغیبات اور دباﺅ کے باوجود تین درجن ارکان کی غیرحاضری محض اظہار ناراضگی نہیں کیونکہ ناراضگی دور کرنے کیلئے تو وزیراعظم اور وزراءنے ہر ممکن کوشش کی بلکہ یہ کھلی بغاوت ہے جس کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔ رضا حیات ہراج نے اس کا سبب یہ بتایا کہ نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی عدالتی فیصلے کے مطابق نااہلی کو اہلیت میں بدل کر پارلیمنٹ کو عدلیہ کے سامنے کھڑا کر رہے ہیں جس سے یہ ارکان متفق نہیں۔ ریاض پیرزادہ جنہوں نے ترقیاتی فنڈز اور اپنی وزارت کیلئے گرانٹ منظور کرائی اور اس تاثر کو پختہ کیا کہ مسلم لیگی حکومت کی موجودگی کو مسلم لیگی ارکان اگلے الیکشن کی تیاری اور آمادہ سے آمادہ فنڈ بٹورنے کیلئے مفید تصور کرتے ہیں تاہم یہ سلسلہ ختم ہونے کے بعد وہ مستقبل کا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے۔ تین درجن ارکان کی عدم شرکت یا بغاوت اوردو درجن سے زائد ارکان کی منت ترلے‘ ترغیب اور دباﺅ کے ساتھ شرکت سے یہ واضح ہو گیا کہ میاں نوازشریف کی عدلیہ مخالف مہم اور حکومتی اداروں سے ٹکرانے کی خواہش کو مسلم لیگ (ن) میں پسندیدہ نظروں سے نہیں دیکھا جا رہا اور ہوا کا رخ جانچنے میں طاق ارکان اسمبلی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فاصلہ پیدا کرتے چلے جائیں گے۔ ایوان میں ہونے والی ایک دو دھواں دھار تقریریں بھی ان ارکان کو باغیوں کے گروپ میںشامل ہونے کی ترغیب دیں گی۔ پارلیمنٹ بمقابلہ عدلیہ کے اس میچ میں کوئی عاقبت نااندیش ہی اپنے سیاسی مستقبل کو داﺅ پر لگا سکتا ہے۔

نااہل شخص کے پارٹی سربراہ بننے پر پابندی کا بل قومی اسمبلی میں پیش

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پیپلز پارٹی نے پریشانی کا شکار حکومت کو ایک اور آزمائش میں ڈال دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے شرط رکھ دی ہے کہ حکومت ان کا الیکشن بل منظور کرے گی تو ان کی جماعت سینیٹ میں نئی حلقہ بندیوں کی ترمیم کی حمایت کرے گی۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل ایوان میں سید نوید قمر نے پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ میں کئی انفرادی ترامیم بھی ہوئی ہیں، جو شخص نااہل ہو چکا ہو وہ باہر بیٹھ کر پالیسی ڈکٹیٹ کر رہا ہو تو مناسب بات نہیں، الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم بھی ہوئی ہیں، نااہل شخص کسی پارٹی کا سربراہ بن کر ایوان سے باہر سے پالسیی ڈکٹیٹ کرے، یہ مناسب نہیں، یہ آرٹیکل 62،63 کے منافی ہے۔ معمول کے اجلاسوں میں بالعموم غیرحاضر رہنے والے لیگی ارکان کی اکثریت کو اسمبلی میں موجود دیکھ کر اپوزیشن لیڈر بولے، آج ماشاءاللہ ہاو¿س بھرا ہوا ہے، نظر نہ لگ جائے۔ خورشید شاہ نے سپیکر سردار ایاز صادق سے سوال کیا کہ دھرنے کیوجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، فیض آباد دھرنے کے حوالے سے حکومت کی کیا پالیسی ہے؟ جڑواں شہروں کے مکین یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ تاہم ان کے سوال کا جواب دینے کیلئے وزیر داخلہ موجود نہیں تھے۔ وزیر مملکت امور داخلہ نے جواب دیا مگر شاہ صاحب مطمئن نہ ہوئے اور چودھری احسن اقبال کو بلانے کا مطالبہ دہراتے رہے جس پر سپیکر نے وزیر داخلہ کو طلب کر لیا۔ شاہ محمود قریشی نے بھی سرکاری ارکان کی حاضری کو تنقید اور طنز کا نشانہ بنایا، بولے آج کیا ہے جو سب ممبران کو اسمبلی میں کھینچ لایا ہے؟ 94 ارب روپے کے فنڈز کی گنگا بہا دی گئی ہے، ماشاءاللہ شق 203 کی کیا برکت ہے؟ کھانے کھلائے جا رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ یہ ارکان صرف اپنی پارٹی اور لیڈرشپ کیوجہ سے یہاں آئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کے بعد لیگی ایم این اے رجب بلوچ بولے ان کو نہ کسی نے اجلاس میں آنے سے روکا، نہ کسی نے زبردستی بلایا ہے، میڈیا پر غلط خبریں چل رہی ہیں جن کی تردید کرتا ہوں۔ قومی اسمبلی میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان کی تعداد حسب ذیل ہے۔ پارلیمان میں تو تو، میں میں کی روایت آج بھی برقرار رہی۔ شیریں مزاری پھر دوسروں کی باری کے درمیان بولتی رہیں جس پر سپیکر نے ان کی سرزنش کر ڈلی، بولے کم از کم رولز تو پڑھ لیں، ہر معاملے میں مت بولیں۔ ادھر، قومی اسمبلی میں اپنے ارکان کی بھرپور حاضری دیکھ کر نون لیگ والوں کی جان میں جان آ گئی اور وہ اپوزیشن پر طنز کے تیر برسانے لگے۔ مریم اورنگزیب کہنے لگیں مائنس نواز شریف کے خواہش مند لیگی رہنماو¿ں کا جوش دیکھ لیں، عمران خان پر نواز شریف کا خوف طاری ہے، وہ آئندہ بھی پارلیمنٹ میں نہیں آئیں گے۔

 

بڑوں کی بیٹھک میں بڑے فیصلے ،اندرونی کہانی سامنے آگئی،پارٹی 2دھڑوں میں تقسیم

لاہور (ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے اجلاس میں اداروں کے حدود سے تجاوز کرنے پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نوازشریف کی زیر صدارت جاتی امرا میں پارٹی رہنماو¿ں کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور رانا ثناءاللہ سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ انتخابی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اس موقع پر شریف خاندان کے عدالتوں میں زیر سماعت کیسز پر زیر بحث آئے۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں ناراض اراکین کو منانے پر بات ہوئی اور سیاسی جماعتوں سے روابط تیز کرنے پر بھی غور ہوا جب کہ اس دوران فیصلہ کیا گیا کہ ا?ئینی ترمیم اور حلقہ بندیوں پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کی اندرونی کہانی بھی سامنے آگئی ہے جس میں پارٹی دو دھڑوں میں تقسیم نظر ا?ئی اور مزاحمت یا مفاہمت کی سیاست کو لے کر شرکا میں اختلاف رائے دیکھنے میں آیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، شہبازشریف اور احسن اقبال نے مفاہمت کی سیاست پر زور دیتے ہوئے نوازشریف کو مفاہمت کی سیاست کا مشورہ دیا، شہبازشریف نے کہا کہ محاذ آرائی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، صرف نقصان ہوگا جب کہ نوازشریف نے دونوں جانب کا مو¿قف سنا لیکن کوئی فیصلہ نہیں دیا۔ذرائع نے بتایا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اداروں کے آئینی حدود سے تجاوز پر آواز اٹھائی جائے گی، (ن) لیگ الیکشن میں تاخیر اور دھاندلی کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی جب کہ پارٹی قیادت کی کردار کشی کی مہم کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے شرکا نے الیکشن کے بروقت انعقاد پر اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ الیکشن سیل قائم کرکے انتخابات کی بھرپور تیاری کی جائے گی، نوازشریف سمیت تمام رہنما اپنے اپنے حلقوں میں جلسے کریں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ مائنس نواز شریف کسی صورت قبول نہیں۔