Tag Archives: Tahir ashrafi

طاہر اشرفی کیخلاف شکنجہ تیار

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)پاکستان علماءکونسل کے چیرمین صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کونسل کے سابق چیرمین حافظ طاہر اشرفی کی جانب سے جرمنی اور امریکہ سے فنڈز لینے اور دوہری شہریت کا انکشاف کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات کےلئے نیب آیف آئی اے اور الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان علماءکونسل ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتی ہے۔رد الفساد کے ساتھ ساتھ وجوہ فساد کوتلاش کیا جائے۔مدارس دینیہ کیخلاف منفی پروپیگنڈہ بند ہونا چاہئے۔ علماءاور مدارس دینیہ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں ۔اسلام اور پاکستان کے پرچم کو کبھی بھی سرنگوں نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان علماءکونسل حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ بعض این،جی ،اوز کے ذریعے وطن عزیز کی سلامتی اور استحکام کیخلاف ہونے والی غیر ملکی فنڈنگ کافوری نوٹس لیا جائے۔پاکستان علماءکونسل داعش جیسی دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیوں کوخلاف اسلام سمجھتی ہے جو اسلام کے نام پر بے گناہ انسانیت کا خون بہارہی ہیں۔ آپریشن رد الفساد کی کامیابی کیلئے پاکستان علماءکونسل کے زیراہتمام ملک بھر سمیت پنجاب کے تمام ڈویژن میں علماءامن کنونشنز منعقد کرنے کا اعلان کرتی ہے۔28فروری کو جامعہ قاسمیہ فیصل آباد میں ہونے والے پاکستان علماءکونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ اور مجلس عمومی کے اجلاس میں متفقہ طور پر اراکین نے طاہر اشرفی کے خفیہ طور پر غیر ملکی معاہدوں کے شواہد سامنے آنے پر پاکستان علماءکونسل اور اسکی ذیلی تنظیموں (1)وفاق المساجد پاکستان ، (2)علم و امن فاﺅنڈیشن ،(3)تحفظ مدارس دینیہ پاکستان کی بنیادی رکنیت ختم کرتے ہوئے چیئرمین کے عہدہ سے فارغ کردیا ہے۔ مجلس شوریٰ نے 12اپریل کو کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ہونے والی دوسری سالانہ پیغام اسلام کانفرنس کو ملتوی کردیا ہے اوربہت جلد پاکستان علماءکونسل کے زیر اہتما م اسلام آباد میں آل پارٹیز تحفظ ناموس رسالت کانفرنس بلائی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیگر مرکزی و صوبائی قائدین کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مرکزی سرپرست مولانا محمد رفیق جامی، وائس چیئرمین مولانا عبید الرحمن ضیائ،قائم مقام مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا شبیر احمد عثمانی،صوبائی صدر پنجاب مولانا حافظ محمد امجد، جنرل سیکرٹری پنجاب مولانا عبد المنان عثمانی،صوبائی سیکرٹری اطلاعات مولانا عمر قاسمی،مولانا محمد نواس ،مولانا اعظم فاروق ودیگر بھی موجود تھے۔ پاکستان علماءکونسل علماءکونسل کے مرکزی چیئرمین صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ پاکستان علماءکونسل نے سب سے پہلے ملکی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے آپریشن رد الفساد کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ آپریشن رد الفساد دہشتگردوں کیخلاف بلاتفریق ہونا چاہئے۔بے گناہ علماءاور مدارس دینیہ کو تنگ نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان علما ءکونسل دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام کی حامی ہے مگر متوازی قوانین کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان علماءکونسل کے دستور کی شق نمبر 7دفعہ نمبر11کے مطابق کونسل کا نظام شورائی ہے اور شوریٰ یہ حق رکھتی ہے کہ چیئرمین اور عہدیداران کا انتخاب و تبدیلی اکثریت ارکان کی رائے سے کی جائے گی۔ علماءکونسل کے سابقہ چیئرمین داخلی اور خارجی امور میں فرد واحد فیصلے صادر کرتے تھے اور ان فیصلوں میں ارکان شوریٰ کی رائے شامل نہ ہوتی تھی۔ بعض مصدقہ حقائق اور شواہد سامنے آئے ہیں جس میںپاکستان علماءکونسل کے سابق چیئرمین نے غیر ملکی معاہدے کئے ہیں جو کہ سراسر اسلام اور پاکستان علماءکونسل کے دستور اور نصب العین کے خلاف ہیں۔ پاکستان علماءکونسل کے دستور کی دفعہ نمبر 5میں یہ بات واضح ہے کہ کونسل اپنی جدوجہد کو خفیہ تحریکوں کے طرز پر نہیں چلائے گی جس کے مطابق سابقہ چیئرمین مولانا طاہر اشرفی ارکان شوریٰ کا اعتماد کھو چکے ہیںاور اسی طرح دستور کی شرائط رکنیت کی دفعہ نمبر 6شق نمبر 8کے مطابق بھی کونسل کی اکثریت ان پر مطمئن نہیں ہے۔

علامہ طاہر اشرفی کے اکاﺅنٹ میں 7کروڑ کی منتقلی کا انکشاف

کراچی (خصوصی رپورٹ)طاہر اشرفی کے بینک اکاﺅنٹ میں 4برس کے دوران پونے 7کروڑ روپے کی منتقلی ہوئی۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار ریلی جینس اینڈ ڈپلومیسی کی جانب سے پاکستان میں 4این جی اوز کو مختلف پروجیکٹ دیئے گئے جن میں طاہر اشر فی نے ” علم دامن فاﺅنڈیشن“ کے ذریعے امریکی ادارے سے 90ہزار ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جس کے تحت طاہر اشرفی کو پاکستان میں فرقہ واریت کے خلاف متبادل بیانیہ تیار کرنے کیلئے مختلف سیمینارز اور کانفرنسز کرانے کے علاوہ مدارس کے فضلا ءاور طلباءکی سوشل میڈیا پر ہونے والی سرگرمیاں مانٹیر کرنی تھیں۔ ایک عرصہ تک مختلف نیوز چینلز پر علماءکی نمائندگی کرنے والے حافظ طاہر محمود عرف علامہ طاہر اشرفی کی کہانی بڑے پیچ وخم کی حامل ہے۔ ملک بھر میں کسی بھی غیر کاروباری اور غیر ملازم پیشہ حافظ یا مذہبی شخصیت کے پاس 6کروڑ سے زائد کی رقم آنا، مذہبی حلقوں میں بہت غیر معمولی بات سمجھی جاتی ہے۔ لاہور انجینئرنگ یونیورسٹی کے قریب رہائش پذیر حافظ طاہر محمود نے لاہور ہی کے ایک بڑے تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کی، جس کے بعد چوک رنگ محل لاہور میں واقع جمعیت علمائے اسلام کے دفتر میں بطور منشی اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ بعدازاں انہیں ایک بڑے عالم دین کی سفارش پر لاہور میونسپل کارپوریشن کے زیراہتمام پرائمری سکول میں ٹیچر تعینات کیاگیا۔ پھر یہ نوکری چھوڑنے کے بعد فیصل آباد کے ایک عالم و خطیب (مرحوم) کے ذریعے وہ ایک دوست کے توسط سے سی آئی ڈی میں 1500 روپے ماہانہ تنخواہ پر جاب کرنے لگے۔ ان کی ڈیوٹی یہ تھی کہ جمعیت علمائے اسلام لاہور کے دفتر میں آنے جانے والے علماءکی مانٹیرنگ کریں۔ یہ ڈیوٹی کامیابی سے انجام دینے کے بعد پنجاب کی سطح پر ان کی خدمات آئی بی کیلئے مانگ لی گئیں اور تنخواہ 2000 روپے مقرر کی گئی۔ تاہم اس دوران طاہراشرفی سی آئی ڈی کیلئے بھی کام کرتے اوروہاں سے بھی تنخواہ وصول کرتے رہے۔ حافظ طاہرمحمود نے مذکورہ دونوں ادارے کے ساتھ کام میں شہرت 1990ءکی دہائی میں حاصل کی، جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں مذہبی منافرت اور دہشت گردی عروج پر تھی۔ اسی دوران طاہر محمود نے عمرہ ویزا کا کاروبار بھی شروع کیا، لیکن اس میں خاطر خواہ آمدن نہ ہونے کے سبب کچھ ہی عرصہ بعد اس کاروبار کو چھوڑ دیا۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پنجاب پولیس کے ایک دبنگ افسر ذوالفقار احمد چیمہ، جنہیں بعد میں موٹروے پولیس کا آئی جی تعینات کیا گیا، اپنی سروس کے آخری دور تک اس بات کے خواہشمند رہے کہ طاہراشرفی کو گرفتار کیا جائے۔ کیونکہ ان کے حوالے سے رپورٹس تھیں کہ وہ جرائم پیشہ اڈوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔ تاہم حافظ طاہرمحمود کے سابقہ سرکاری اداروں کی مداخلت سے ایسا نہ ہوسکا۔ بلکہ بعض سیاسی شخصیات کی سفارش پر طاہر اشرفی کو ایڈوائزر مذہبی امور برائے گورنر پنجاب لگوادیا گیا۔ ایڈوائزر مذہبی امور کی حیثیت سے انہیں صوبائی وزیر کا پروٹوکول تقریباً5برس تک حاصل رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہراشرفی کو اسلامی نظریاتی کونسل کارکن سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمرزمان کائرہ کی سفارش پر بنایاگیا تھا۔ 2012ءمیں اسلام آباد کی نواحی بستی کی رہائشی رمشا مسیح کو قرآن پاک اور اق جلانے پر گرفتار کیاگیا ۔طاہر اشرفی نے رمشا مسیح کو نومبر 2013ءمیں تمام الزامات سے بری کروا کے پوری فیملی سمیت کینیڈا بھجوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ یادرہے کہ اس کیس میں طاہراشرفی نے رمشا مسیح کی کھلے عام حمایت کی تھی۔ ذرائع کا کہناہے کہ رمشا مسیح اور اس کی فیملی کے ملک سے جانے کے فوراً بعد سوئس ایمبیسی، سویڈش ایمبیسی، فرنچ ایمبیسی اور برطانوی ہائی کمیشن کے افسران طاہراشرفی سے ملے۔ طاہر اشرفی کو برطانوی سرخ پاسپورٹ بھی اسی دوران جاری کیا گیا۔طاہر اشرفی سے ملے۔طاہر اشرفی کو برطانوی سرخ پاسپورٹ بھی اسی دوران جاری کیا گیا۔طاہر اشرفی کے حوالے سے منظر عام پر آنے والے حیرت انگیز انکشافات میں معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ برس جرمن سفارتخانے کے ذریعے انہوں نے ساڑھے 6 ماہ دورانیہ پر مشتمل ایک پروجیکٹ حاصل کیا۔ جس کا فنڈ 43 لاکھ 44 ہزار 516 روپے تھا۔ انہوں نے ایک امریکی ادارے انٹرنیشنل سینٹر فاریلیجس اینڈ ڈپلومیسی کے ساتھ تقریباً ایک کروڑ روپے کا معاہدہ کیا۔ مذکورہ معاہدوں کی دستاویزات میں طاہر اشرفی کی جانب سے فراہم کی جانے والی تفصیلات میں جو بینک اکاﺅنٹ دیا جاتا رہا، اس کی کھوج لگانے پر معلوم ہوا کہ یہ اکاﺅنٹ یکم اپریل 2013ء کو لاہور کنال پارک کے قریب بیگم پورہ باجوہ اسٹریٹ پر واقع فیصل بینک میں کھلوایا گیا تھا۔ دستاویزات کے مطابق اکاﺅنٹ ٹائٹل”حافظ محمد طاہر محمود“ ہے۔ جبکہ کرنٹ اکاﺅنٹ نمبر 3421010043960005 اور گھر کا ایڈرس ہاﺅس نمبر H-\31 کینال پارک درج ہے۔ رکم اپریل 2013ءسے 17 مارچ 2017ء تک اس اکاﺅنٹ میں مجموعی طور پر 6 کروڑ 93 لاکھ 48 ہزار 765 روپے جمع کرائے گئے۔ جبکہ وقتافوقتا اس اکاﺅنٹ سے نکالی جانے والی رقم 5 کروڑ 57 لاکھ85 ہزار 185 روپے بنتی ہے۔ اس وقت اکاﺅنٹ میں ایک کروڑ 44 لاکھ 98 ہزار، 332 روپے موجود ہیں۔ مذکورہ بینک اکاﺅنٹ کی تفصیلات کے مطابق اپریل 2013ءمیں چیک کے ذریعے اکاﺅنٹ میں 5 لاکھ 10 مئی 2013ء کو چیک نمبر 3889060 کے ذریعے 3 لاکھ 86 ہزار 16مئی 2013ءکو چیک نمبر 3088267 کے ذریعے 4 لاکھ 95 ہزار 461 روپے،30 ستمبر 2013ء کو سی آرفنڈ کے نام سے اکاﺅنٹ میں 6 لاکھ 40 ہزار 800 روپے، 25 نومبر 2013ءکو سی آر ٹی ٹی کے نام سے 5 ہزار19 ہزار 771روپے، 4دسمبر 2013ءکو چیک نمبر 3092342 کے ذریعے 10 لاکھ 70 ہزار 19 روپے، 29 نومبر 2013ءکو 10 لاکھ 70 ہزار 19 روپے جمع کرائے گئے۔ جبکہ 13دسمبر 2013ءکو چیک کے ذریعے 5 لاکھ 17ہزار 128 روپے، یکم جنوری 2014ء کو 21 لاکھ 75 ہزار 995 روپے 14 پیسے، 14 اپریل 2015 ءکو 5 لاکھ 40 ہزار روپے، 26 جوم 2015ءکو چیک کے ذریعے 16 لاکھ 87 ہزار 870 روپے ، 22 جولائی 2015ءکو 5 لاکھ 55 ہزار،23 جولائی 2015ءکو 8 لاکھ 18ہزار 18 روپے، 23 نومبر 2015ءکو 6 لاکھ57 ہزار 694 روپے،24 اگست 2016ءکو 7 لاکھ 67ہزار 378 روپے، 30 دسمبر 2016ءکو 8 لاکھ 13 ہزار 965 روپے، 24 نومبر 2016ءکو 20 لاکھ 18 ہزار،8 دسمبر 2016ءکو 18 لاکھ 46 ہزار 172 روپے 24 پیسے طاہر اشرفی کے اکاﺅنٹ میں جمع کرائے گئے۔ اس طرح مجموعی طور پر اس اکاﺅنٹ میں 6 کروڑ 96 لاکھ48 ہزار 765 روپے 37 پیسے جمع کر ائے گئے۔ جبکہ 5 کروڑ 57 لاکھ 85 لاکھ ہزار 185 روپے 96 پیسے نکالے گئے۔ اس وقت اکاﺅنٹ میں 1 کروڑ 44 لاکھ 98 ہزار 332 روپے 71 پیسے موجود ہیں۔ذراﺅ کا کہنا ہے کہ طاہر اشرفی، امریکی ادارے کے دئے گئے ٹاسک کو جلدازجلد مکمل کرناچاہتے ہیں۔ تا ہم اس وقت ان کا سب سے بڑا ہدف اسلام آباد جناح کنونشن سینٹر میں 12 اپریل کو منعقد ہونے والی مجوزہ اسلامی کانفرنس میں امام کعبہ کو شریک کرنا ہے۔ اس کانفرنس کو پاکستان علما کونسل کے جانب سے شرکت کرنا ناممکن بتایا جا رہا ہے۔ کیونکہ امام کعبہ، جمعیت علمائے اسلام کی صدد سالہ کانفرنس میں شرکت کے بعد دوبارہ چند ہفتوں کے اندر کسی پروگرام کیلئے پاکستان نہیں آئیں گے۔