تازہ تر ین

ٹیم کے بغیر لڑے ہمت ہار جانے پر سابق کرکٹرز سیخ پا ہوگئے

لاہور(ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے بغیرلڑے ہمت ہار جانے پر سابق کرکٹرز بھی تشویش میں مبتلا ہیں، عالمی نمبر 2 ٹیم کی ساکھ کو بڑا دھچکا لگا، تکنیکی خامیاں اپنی جگہ لیکن کھلاڑیوں پر عجیب سی گھبراہٹ طاری تھی، بیٹسمین کے کریز پر طویل قیام کا کوئی مقصد ہونا چاہیے، بولرز بھی مواقع ملنے کے باوجود دباﺅ برقرار نہیں رکھ سکے،پاکستان ٹیم نیوزی لینڈ میں مشکلات کا شکار ہوگئی تھی، وارم اپ میچ نہ ملنے کا بھی مہمان ٹیم کو نقصان ہوا،کیوی ٹریکس پر باﺅنسر کو کھیلنے کیلئے وقت نہیں ملتا،پاکستانی ٹیم کو اچھے آل راﺅنڈر کی ضرورت ہے ،محمد نواز امیدوں کا مرکز تھے ،بیٹنگ اور باﺅلنگ میں متاثر نہیں کرسکے ۔ ان خیالات کا اظہارا رمیر راجہ ،وسیم اکرم ،محمدیوسف و دیگر سابق کرکٹرزپہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعدکیا ۔ انہوںنے کہا کہ کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں پاکستان کے بغیرلڑے ہمت ہارجانے پر سابق کرکٹرز بھی تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ رمیزراجہ نے کہا کہ عالمی نمبر 2 ٹیم کی ساکھ کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے، تکنیکی خامیاں اپنی جگہ کھلاڑیوں پر عجیب سی گھبراہٹ طاری تھی، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی پچز پر مثبت کرکٹ کھیلنا پڑتی ہے،گرین کیپس کی کارکردگی میں یہ بات کہیں نظر نہیں آئی۔اظہرعلی سمیت اگر کسی بیٹسمین نے کریز پر طویل عرصہ قیام کیا تو اس کا کوئی مقصد ہونا چاہیے تھا، ٹیل اینڈرز بھی ہمارے سب سے زیادہ کمزور ہیں، ٹاپ آرڈرکی کمی کوپورا کرنے کیلئے تھوڑی مزاحمت کی بھی صلاحیت نہیں رکھتے، دوسری جانب ہمارے بولرز کی کارکردگی بھی توقعات کے مطابق نہیں، پہلی اننگز میں کیویز دبا ﺅمیں آگئے تھے توان کو150رنز بھی نہیں بنانا چاہیے تھے لیکن تساہل پسندی سے میزبان لوئرآرڈرکوتیزی سے رنزبنانے کا موقع فراہم کردیا گیا، دوسری اننگز میں فائٹ کرسکتے تھے لیکن بالکل ہی دبا ﺅنہیں ڈال سکے۔وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان ٹیم نیوزی لینڈ میں مشکلات کا شکار ہوگی، یہ سب جانتے تھے، وارم اپ میچ نہ ملنے کا بھی مہمان ٹیم کو نقصان ہوا، پریکٹس کا موقع مل جاتا تو شاید کرائسٹ چرچ کی پہلی اننگزمیں کارکردگی بہتر ہوتی، ایسی پچ پر اسٹرائیک تبدیل کرتے ہوئے رنز بنانے کی بھی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے کھلاڑی اس قدرگھبرائے ہوئے تھے کہ کئی کریز پر رکنے کے باوجود اسکور بورڈ متحرک نہیں رکھ سکے، بیٹسمینوں کی تکنیک کا مسئلہ ہے، ان پچز پر انھیں سنگلز ڈبلز لینے میں بھی دشواری ہوگی۔کیوی ٹریکس پر باﺅنسر کو کھیلنے کیلئے وقت نہیں ملتا، بیٹسمین کو بڑی چابکدستی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، بابر اعظم بھی ایسی ہی اٹھتی ہوئی گیندکا شکار ہوئے، تاہم ان میں صلاحیتیں موجود ہیں، نوجوان بیٹسمین ایک سسٹم کے تحت جونئیر لیول سے گروم ہو کر اوپر آئے ہیں، انھیں مزید موقع ملنا چاہیے، متبادل کے طور پر ہمارے پاس زیادہ آپشن بھی موجود نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو اظہرمحمود یا عبدالرزاق جیسے قابل بھروسہ آل راﺅنڈر کی ضرورت ہے، محمد نواز امیدوں کا مرکز تھے لیکن وہ بولنگ اور بیٹنگ دونوں سے زیادہ متاثر نہیں کرسکے، ہملٹن میں شیڈول اگلے میچ میں ٹیم کو مثبت انداز میں اور اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلے تو کم بیک کیا جاسکتا ہے۔کھلاڑیوں کو چاہیے کہ دلیری کے ساتھ پرفارم کریں، گھبراکر کھیلے تو ہار جائیں گے۔ ایشیائی وکٹوں پر اوپننگ کرنا آسان لیکن آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ایک مشکل کام ہے امید ہے کہ قائم مقام کپتان اظہرعلی ، شرجیل خان کو بطور اوپنر موقع دے کر خود تیسرے نمبر پر بیٹنگ کیلئے آئیں گے، ان کی بہتر کارکردگی سے آغاز میں بیٹنگ پر دبا کم کرنے میں مدد ملے گی۔سابق پیسر نے یاسر شاہ کو ٹیم میں برقرار رکھنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ درست کمبی نیشن کیلئے 3پیسرز کیساتھ ایک اسپنر کا ہونا لازمی ہے، میچ پانچویں روز تک جائے تو سلو بولر کی 3یا 4 وکٹیں بازی پلٹ سکتی ہیں۔محمد یوسف نے مصباح الحق کی عدم موجودگی میں اظہرعلی کی کپتانی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی کھلاڑی پر ذمہ داری کا بوجھ پڑے، تب ہی اس کی صلاحیتوں کا اندازہ ہوتا ہے، ایک دن میں کسی کے انداز قیادت کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، مواقع ملنے پر ہی کارکردگی نکھرتی یا خراب ہوتی ہے، بیٹسمین کی جگہ ٹیم میں بیٹسمین ہی شامل کرنا چاہیے، دوسرے ٹیسٹ میں شرجیل خان کو بطور اوپنر آزمائے جانے کا زیادہ امکان ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain