تازہ تر ین

7 اسلامی ممالک کا داخلہ بند …. امریکہ خود سفارتی تنہائی کا شکار

نیویارک، واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) امریکہ نے پابندی والے سات مسلمان ملکوں کی فہرست میں پاکستان کو بھی شامل کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ نے پابندی والے سات ممالک کی فہرست میںپاکستان کا نام بھی شامل کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔ چیف آف سٹاف وائٹ ہاﺅس کے مطابق شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی والے مسلمان ملکوں میں پاکستان کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ امریکی عدالت نے سات مسلمان اکثریتی ممالک سے پناہ گزینوں کی امریکا آمد پر پابندی سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم نامے پرعبوری طور پرعمل درآمد روک دیا۔ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف امریکی شہری آزادی کی تنظیم اے سی ایل یو نے گزشتہ روزمقدمہ دائر کیا تھا۔ مقدمہ دائر کرنے والی تنظیم کے مطابق عدالت کے سٹے آرڈر سے ایگزیکٹو آرڈر کی زد میں آنے والے اس حکم نامے کی زد میں آ گئے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق ایگزیکٹو آرڈر پر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخطوں کے بعد دو سو تک لوگوں کو ائرپورٹ پر ہی روک دیا گیا تھا نیویارک کی عدالت کے جج این ڈونیلی کے فیصلے کے بعد وہ لوگ امریکا بدر ہونے سے بچ گئے جن کے پاس پناہ گزینی کی منظور شدہ درخواستیں، منظور شدہ ویزا، یا دیگر قانونی دستاویزات موجود تھیں۔ اس دوران مختلف امریکی ریاستوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن سے متعلق حکم نامے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مہاجرین کے حقوق کی تنظیم آئی آر پروجیکٹ کے ڈپٹی لیگل ڈائریکٹر کے مطابق خدشہ تھا کہ بعض لوگوں کو ہفتے کے روزجہاز میں بٹھا کر امریکہ بدر کر دیا جائے گا۔فیصلے کے بعد عدالت کے باہر موجود ہجوم نے نعرے لگا کر عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ ہجوم کو بتایا کہ جج نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ حراست میں لیے جانے والے افراد کے ناموں کی فہرست فراہم کرے۔ دوسری جانب امریکی محکمہ برائے داخلی سلامتی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کی تعمیل کی جائے گی مگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا وہ ایگزیکٹو حکم برقرار ہے جس میں مسلمانوں کی اکثریت رکھنے والے سات ممالک کے لوگوں کی امریکا آمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کی طرف سے یہ بیان نیویارک کی عدالت کے حکم کے بعد جاری کیا گیا۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ان افراد کو معمول سے زیادہ سکیورٹی اسکریننگ سے گزارا جا رہا ہے اور ہمارے امیگریشن قوانین اور عدالتی فیصلے کے مطابق امریکا میں داخلہ دینے کے لیے ان کے کاغذات پر کام کیا جا رہا ہے۔ جبکہ امریکی صدرٹرمپ نے کہاہے کہ سات مسلم ممالک پر ویزا پابندی کو تمام مسلمانوں پر پابندی قرار دینا مناسب نہیں، پاکستان، افغانستان، ترکی سمیت متعدد مسلم ملک پابندی سے متاثرنہیں ہوں گے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے ایک مشیر نے بتایا کہ پناہ گزینوں یر پابندی کا اطلاق ان افراد پر بھی ہوگا جن کے پاس گرین کارڈز ہیں یا وہ امریکا میں مستقل رہائش کی قانونی حیثیت رکھتے ہیں ۔اہلکار نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک پر ویزا کی پابندی کا مطلب مسلمانوں پر پابندی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ جو ممالک اس ایگزیکٹو آرڈر میں شامل نہیں ان میں پاکستان، افغانستان، ملائشیا، اومان، تیونس اور ترکی شامل ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلمان مخالف ویزہ پالیسی کے خلاف دنیا بھر سے رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے پابندی کی صورت میں مداخلت کرنے کا فیصلہ کر لےا ہے ۔ ادھر ایران نے ان کے اقدامات کو توہین آمیز قرار دے کر جواب میں امریکی شہریوں پر بھی ملک میں داخلے پر پابندی لگانے کا اعلان کر دیا۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے خبردار کیا ہے امریکا کے ان اقدامات سے خطرناک معاشی اور سیاسی نتائج نکل سکتے ہیں۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے تارکین وطن کو پناہ دینے کا اعلان کر دیا۔ امریکی اخبار نے ٹرمپ کے فیصلے کو بزدلانہ اور خطرناک کہا ہے۔ سات اسلامی ملکوں کے شہریوں پر امریکا میں پابندی پر داخلے سے دنیا کے مختلف ملکوں سے رد عمل آ رہا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا ہے انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی سے شدید اختلاف ہے۔ ڈاو¿ننگ سٹریٹ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے برطانیہ تارکین وطن پر پابندی کی حمایت نہیں کرتا۔ دوسری جانب ایران نے ٹرمپ انتظامیہ کے پابندی کے فیصلے کو شرمناک قرار دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق امریکا داخلے پر پابندی اسلامی دنیا اور خصوصاً ایرانیوں کیلئے توہین آمیز ہے۔ جواب میں تہران بھی امریکی شہریوں پر پابندی لگائے گا۔ ادھر فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ انہوں نے امریکی صدر سے تارکین وطن کو قبول کرنے کے اصولوں کے احترام کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کو فیصلے کے خطرناک معاشی اور سیاسی نتائج سے بھی خبردار کیا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے تارکین وطن کو پناہ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں صدر ٹرمپ پر رنگ ونسل سے بالاتر ہو کر مساوی سلوک کرنے پر زور دیا ہے۔ ادھر امریکی میڈیا نے بھی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان ممالک کے شہریوں پر پابندی کے فیصلے کو ب±زدلانہ اور خطرناک اقدام کہا ہے ۔اقوام متحدہ نے صدر ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ تارکین وطن کو خوش آئند کہنے کی دیرینہ امریکی روایت برقرار رکھتے ہوئے ان کے ساتھ رنگ ونسل، قومیت اور مذہب سے بالاتر ہو کر مساوی سلوک کو یقینی بنائیں۔ اقوام متحدہ کی ترجمان اسٹیفنی ڈیوجیرک کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے پناہ گزینوں کے امریکہ داخلے پر پابندی عارضی ہو گی اور جلد ہی امریکہ کی جانب سے ایک بار پھر ان افراد کو تحفظ فراہم کیا جائے گا جبکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے باور کرایا ہے کہ مذکورہ فیصلہ کا ہدف مسلمان اور ان کے جذبات ہیں۔ تنظیم نے فیصلے کو غیر انسانی اور ظالمانہ قرار دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر مارگریٹ ہوانگ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی پامالی کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے جو مذہب یا قومیت کی بنیاد پر تفریق کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔ مارگریٹ نے اعلان کیا کہ تنظیم اس فیصلے سے نمٹنے کے لیے قانونی کارروائی کرے گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain