تازہ تر ین

کروڑوں کے گھپلے …. سر گنگا رام ہسپتال میں میگا سکینڈل کا انکشاف

لاہور(خصوصی رپورٹ) سر گنگا رام ہسپتال میں25 ادویات کی خریداری میں کروڑوں روپے کے گھپلے سامنے آگئے ،کرپشن لوکل پرچیز کی مد میں لیٹ ڈیلیوری چارجز پر کی گئی۔معلوم ہواکہ ہسپتال میں3ماہ کے دوران ادویات کی خریداری میں بڑے پیمانے پرکرپشن کی گئی، ایک انجکشن کوٹینڈر شدہ ریٹ سے 580روپے تک مہنگا خریدا گیا،پیپرا رولز کے مطابق ادویات کا ٹینڈر کھلنے کے بعد ہنگامی طور پر5سے 10فیصدمہنگی خریداری کی جاسکتی ہے جبکہ ہسپتال انتظامیہ نے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 300فیصدتک مہنگی ادویات کی خریداری کی،جنہیں لیٹ ڈیلیوری کے بجائے رسک پرچیزکا نام دیدیا گیا، پیپرا رولزکے تحت ادویات جتنی مہنگی خریدی جاتی ہیں انکی ریکوری متعلقہ کمپنی سے کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ سرکاری خزانے میں کچھ ثبوت رکھے جاسکیں،مگر اسکے برعکس ٹینڈرز حاصل کرنیوالی کمپنیوں نے لوکل پرچیز کی ادائیگی کرنے سے انکار کردیا جس سے ہسپتال کے کروڑوں روپے ڈوب گئے ،یہاں تک کہ مختلف کمپنیوں نے مذکورہ حقائق سے متعلق سیکرٹری صحت پنجاب کو خط بھی لکھ دیاجس میں کرپشن کی تمام تر تفصیلات درج ہیں۔روزنامہدنیاکودستیاب سرکاری دستاویزات میں سرجیکل دستانہ کے ٹینڈر میں ریٹ24روپے طے ہونے کے باوجود مارکیٹ سے یہ دستانہ72روپے میں خریدا گیا،یعنی ایک دستانہ47روپے مہنگا خریدا گیا، اس طرح ایک لاکھ 5ہزار400 دستانے 76لاکھ 59ہزارروپے میں لوکل پرچیز کئے گئے جبکہ کمپنی نے ہسپتال کو سوا کروڑ میں5لاکھ 40ہزارسے زائد دستانے فراہم کئے ۔ اسی طرح inj.ceflriaxoneایک گرام مارکیٹ سے 230روپے مہنگا خریدا گیا،pvidone scrub مارکیٹ سے 60روپے مہنگا،inj. amoxicillinماکیٹ سے 75روپے مہنگا،inj. meropenemمارکیٹ سے 98روپے ، inj. acvroonمارکیٹ سے 116،inj. bupivacain spinalمارکیٹ سے 14روپے ، دھاگہblack silkمارکیٹ سے 72روپے ،clinicمارکیٹ سے تین روپے ،inj. rantidineمارکیٹ سے 16روپے ،inj.25d/wمارکیٹ سے 3روپے ،inj. cephradine مارکیٹ سے 23روپے ،inj. mecobalomin مارکیٹ سے 47روپے مہنگا خریدا گیا اسی طرحinj. meropenom 528روپے مہنگا،inj. transamine مارکیٹ سے 54روپے ،inj. paracetamol مارکیٹ سے 21روپے مہنگا،inj.25,d/w مارکیٹ سے 3روپے ،inj. R/Lمارکیٹ سے 34روپے ،inj.cebaمارکیٹ سے 452روپے مہنگا خریدا گیا،inj.tramadol مارکیٹ سے 36روپے مہنگا،inj. metronidazoleمارکیٹ سے 39روپے ،inj. fusidic acidمارکیٹ سے 157روپے جبکہinj. clexaneمارکیٹ سے 94روپے مہنگا خرید کر اسے لیٹ ڈیلیوری کے بجائے رسک پرچیز کا نام دیا گیا،مذکورہ کمپنیوں میں سے بیشتر انہیں ایک دو روپے اضافہ کے ساتھ ایک جیسی دوائی فراہم کرنے کو تیار تھیں مگر انتظامیہ کوسستا ریٹ قبول نہ ہونے پر سیکرٹری صحت کو اس کے بارے میں تمام تحریری معلومات فراہم کردی گئیں۔ یاد رہے غیر ملکی کمپنی سرجیکل دستانہ 24.70روپے میں دے رہی تھی مگر72روپے میں لوکل دستانہ خریدا گیا،قانون کے مطابق پرچیز آفیسر40ہزار روپے جبکہ ایم ایس ایک دن میں ایک لاکھ روپے کی پرچیز کرنے کا مجاز ہے مگر یہاں کروڑوں کی خریداری کی گئی۔ادھر ایم ایس سر گنگا رام ہسپتال ڈاکٹر نعمان مطلوب شاہ نے موقف اپنایاکہ ادویات کی خریداری مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہی کی گئی جبکہ اس حوالے سے مزیدکچھ نہیں کہہ سکتا۔لاہور(خصوصی رپورٹ)سرکاری ہسپتالوںمیں پچاس فیصد سی سی ٹی وی کیمرے خراب،باقی کیمرے ناقص فوٹیج پہچان کے قابل نہیں ہے۔صوبائی دارلحکومت میں موجود ہسپتالوں کے اہم مقامات پر کیمرے موجود ہی نہیں، گنگا رام ،میو ہسپتال، سروسز،جنرل ہسپتال ،لیڈی ولنگڈن سمیت سب ہسپتالوں کی سیکورٹی سپرد خدا کردی گئی۔حکومت کی جانب سے بار بار ملنے والے” سیکورٹی تھریٹ الرٹ“ بھی محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران اور ہسپتالوں کی انتظامیہ کو جگانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔تفصیلات کے مطابق صوبائی دارلحکومت میں موجود تمام سرکاری ہسپتالوں کی سیکورٹی کے لیے کئے جانے والے اقدامات حیران کن حد تک ابتر صورتحال کا شکار ہیں شہر کے سب بڑے اور چھوٹے سرکاری ہسپتالوں میں سیکورٹی کی غرض سے کئے لگائے جانے والے سی سی ٹی وی کیمرے یا تو خراب ہیں اور یا پھر نہایت گھٹیا کوالٹی کے ہیں جن کی فوٹیج سے چہرے شناخت کرنا ناممکن ہے اور اگر کوئی واقعہ رات کو وقوع پذیر ہوجائے تو نائٹ ویژن کیمرے کی فوٹیج بھی اس قابل نہیں مل سکتی کہ کوئی مجرم پکڑاجاسکے اسی لیے ماضی میں ہسپتالوں میں ہونے والے مختلف نوعیت کے جرائم کے متعلق ان سے کوئی مفید معلومات حاصل نہیں ہوسکی اس وقت گنگا رام،میو ہسپتال لیڈی ولنگڈن،سروسز،جنرل اوردیگر ٹیچنگ ہسپتالوں سمیت چھوٹے بڑے سب ہسپتال آسانی سے کسی بھی بڑے حادثے کا شکار ہوسکتے ہیں ان میں موجود بیشتر وارڈز میں یا تو کیمرے سرے سے موجود ہی نہیں ہیں اور اگر خوش قسمتی سے کسی جگہ سی سی ٹی وی کیمرہ کی تنصیب کی بھی گئی ہے تو اس سے حاصل ہونے والی فوٹیج کی کولٹی اتنی گھٹیا ہوتی ہے کہ اس سے کسی بھی مجرم کا چہرہ شناخت کر نا ممکن ہی نہیں ہوتا ۔اسی طرح ہسپتالوں میں تعینات کئے گئے سیکورٹی گارڈ بغیر تربیت کے ہی تعینات کئے گئے ہیں اور ان میں سے چند ہی کے پاس اسلحہ موجود ہے جس میں سے اکثر یا تو خراب ہے یا پھر یہ سیکورٹی گارڈ اسے چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے ہیں جبکہ کسی ہنگامی صورتحال یا حادثے کی صورت میں انہیں یہ تک معلوم نہیں ہے کہ صورتحال کو کیسے کنٹرول کرنا ہے اسی وجہ سے ہسپتالوں میں آئے روز تشدد کے واقعات ہوتے ہیں اور ڈاکٹرز یا پیرامیڈیکس سٹاف کی جانب سے احتجاجاً ہڑتالیں کی جاتی ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اس تمام تر ابتر صورتحال کے باوجود ہسپتال انتظامیہ اس حوالے سے بالکل لاتعلق نظر آتی ہے اور ان ہسپتالوں کی سیکورٹی کو اللہ کے سپرد کردیا گیا ہے


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain