تازہ تر ین

”برطانیہ سیاسی مجرموں کی سرپرستی کرتا ہے الطاف کو کیسے پاکستان کے حوالے کریگا“ نامور تجزیہ نگار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں دبنگ گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے ملک میں 44 جدید ہسپتالوں کی تعمیر کی منظوری کا اقدام قابل تعریف ہے۔ ایک بار گورنر ہاﺅس میں وزیراعظم سے ملاقات کے دوران انہیں کہا تھا کہ تمام صوبوں کی عوام پر سمجھتی ہے کہ حکومت میگا پروجیکٹس کے افتتاح میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے حالانکہ ان کے مسائل صحت و تعلیم کے ہیں۔ زیادہ تر ٹیسٹ ہسپتالوں میں نہیں ہوتے۔ سی ٹی سکین کے 40 سے 60 ہزار روپے تک فیس ہے، غریب کو یہ ٹیسٹ کرانا پڑ جائے تو وہ تو ویسے ہی مَر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی عمران خان اور طاہرالقادری کے دھرنے سے پہلے کی بنی ہوئی ہے جس کے سربراہ اسحاق ڈار ہیں۔ بدقسمتی سے وہ بہت سست روی کا شکار ہے۔ دُکھ ہو گا اگر کمیٹی کسی نتیجہ پر نہ پہنچی۔ دنیا کی ہر کمیٹی اسحاق ڈار کو سونپ دی جاتی ہے۔ حکومت کو کام تقسیم کر کے دینا چاہئے۔ اسحاق ڈار بہت محنت کرنے والے آدمی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ سارا بوجھ انہی پر ڈال دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صرف بڑے خاندان سے تعلق رکھنے والی خواتین کو اسمبلی میں لانے کا ٹرینڈ اب ختم ہونا چاہئے۔ سوشل ورکر کے طور پر محنت کرنے والی خواتین کو آگے لانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے درخواست ہے کہ آئین سے آرٹیکل 63,62 ختم نہ کئے جائیں۔ اس وقت یہ عملی طور پر ختم ہے۔ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ یہ قابل عمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابی نظام ایسا ہے کہ خواتین کو گھر سے جو کہا جاتا ہے وہ اسی پر ٹھپا لگا آتی ہیں۔ امیدواروں کی جانب سے ووٹروں کے لئے ٹرانسپورٹ اور کھانے کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ برسوں پہلے جاوید ہاشمی نے مجھ سے کہا تھا کہ لاہور میں تو موجیں ہیں، ساتھ ساتھ علاقے ہیں جبکہ میرا علاقہ 22 کلو میٹر پر مشتکل ہے۔ الیکشن میں جوگاڑی ایک بار استعمال ہو جائے وہ کباڑ خانے ہی جاتی ہے۔ کیونکہ 5 کی جگہ جگہ پر 21,21 لوگ چڑھ جاتے ہیں اگر اتاریں تو ووٹ نہ دینے کی دھمکی ملتی ہے، دوسرا بڑا خرچ دیگو کا ہوتا ہے کیونکہ ووٹروں کو کھانا بھی کھلانا پڑتا ہے۔ ایسے انتخابی نظام کا خاتمہ ہونا چاہئے اور خواتین سمیت سب کو اپنی مرضی کے مطابق ووٹ کاسٹ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بچپن سے آج تک سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کو جتنا ٹھوس سنا اتنا ہی ٹھس ہوتے ہوئے دیکھا۔ محترمہ بے نظیر قتل میں بڑے فخر سے ان کو بلایا گیا تھا مگر نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔ برطانیہ پوری دنیا میں مجرموں کی سرپرستی کرتا ہے اور سیاسی پناہ دیتا ہے۔ منی لانڈرنگ کے باوجود برسوں سے بانی متحدہ کو پناہ دے رکھی ہے۔ بھارت نے ایک دھمکی دی کہ اگر منی لانڈرنگ مقدمہ آگے بڑھایا گیا تو تعلقات خراب ہوں گے، برطانیہ کی حکومت لڑ کھڑا گئی تھی۔ برطانیہ میں عدل و انصاف کی عمارت جتنی مضبوط ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ بلوچستان کے باغی حربیار مری اور نواب سلیمان داﺅد جو اسرائیل،امریکہ، بھارت اور برطانیہ کی مدد سے سرحدوں کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں دور ایک نیا ملک نکالنا چاہتے ہیں ان کو بھی برطانیہ نے پناہ دے رکھی ہے۔ کراچی میں پولیس افسر راﺅ انوار نے ملزموں سے ”را“ کی مدد کا اعتراف کرایا، اس کے علاوہ بہت سے جرائم پیشہ افراد نے انٹرویو کے دوران ”را“ کی مدد لینے کا اعتراف کیا لیکن بدقسمتی سے عدالتوں نے ناکافی ثبوت کی بناءپر رہا کر دیا۔ بانی متحدہ کی دنیا بھر میں جائیدادیں ہیں۔ سلیم شہزاد بھی ان کے پاکستان مخالف نعروں کی وجہ سے ناراض ہو کر پاکستان نہیں آئے بلکہ اس لئے آئے کہ انہیں دبئی کے گھر کا قبضہ نہیں ملا تو انہیں یاد آ گیا کہ ان کے لیڈر نے تو ”را“ سے مدد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی بظاہر نظر نہیں آتی۔ چینل ۵ کے نمائندہ لندن وجاہت علی خان نے کہا ہے کہ برطانیہ کسی صورت اپنے شہری کو پاکستان کے حوالے نہیں کرے گا۔ کیونکہ پاکستان میں پھانسی دینے کا قانون ہے جو برطانیہ میں نہیں۔ بانی متحدہ کی حوالگی کے حوالے سے بیانات گزشتہ حکومت بھی دیتی رہی تھی اور اب موجودہ حکومت بھی وہی کر رہی ہے، یہ ساری دکھاوے کی باتیں ہیں۔ اسحاق ڈار قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بانی متحدہ کے حواریوں محمد انور اور دیگر نے بھارت سے فنڈنگ کا اعتراف کیا تھا تو ان کے خلاف پاکستانی حکومت کیوں بے بس رہی۔ طاقتور ملک معاہدوں کے محتاج نہیں ہوتے۔ پنجاب کے سابق گورنر چودھری سرور بھی ایک بار گلاسکو میں قتل کرنے والے 2 قاتلوں کو برطانیہ لے آئے تھے، اس وقت بھی پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کے تبادلوں کے لئے کوئی قانون نہیں تھا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain