تازہ تر ین

ہندو خاتون کا بلاول کے مقابلے میں الیکشن لڑنیکا اعلان …. پی پی حلقوں میں کھلبلی

حیدرآباد (خصوصی رپورٹ) اندرون سندھ کی ایک غلام عورت جس کا تعلیق ہندو برادری سے ہے۔ اس کا نام ویرو کوھلی ہے۔ جس نے بلاول زرداری کے مقابلے پر الیکشن لڑنے کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔ ورنہ کس سندھی کی مجال کہ وہ زرداروں کے مقابلے پر آئے۔ اب اس معمولی سی ہندو عورت کی یہ حرکت نجانے کتنے لوگوں پر گراں گزری ہو گی کس کس ماتھے پر بل آیا ہو گا۔ کس کس کے نتھے پھول رہے ہوں گے یہ علیحدہ موضوع ہے۔ اس وقت سب سے بڑا فیصلہ اس حلقے کے سندھی ووٹروں نے کرنا ہے جو صدیوں سے غلام ہیں۔ آج ان کی آزادی ان کی دہلیز پر دستک دے رہی ہے۔ وہ اپنی جھونپڑیوں سے نکل کر اسے خوش آمدید کہیں گے۔ اس کا فیصلہ ووٹنگ والے دن ہو گا۔ فیصلہ انہی غلام غریب ہوریوں نے کرنا ہے کہ انہیں آزادی چاہیے یا غلامی۔ اس وقت ہمارا موضوع جبری مشقت کا شکار لوگوں کو اس رسم بد سے بچانا ہے۔ انہیں آزادی دلانا ہے۔ اس کام کیلئے اپنی زندگی وقف کرنے والی پرعزم اور جوان ہمت خاتون کا ذکر اس لئے ضروری ہے کہ عوام جان لیں کہ اصلی کام کرنے والی معمولی عورت کون ہے اور بیان بازی کرنے والی بیگمات کون ہیں۔ویرو کوھلی اور اس کے گھر والے عمر کوٹ کے ایک بڑے بااثر زمیندار کے گھر میں غلاموں کی زندگی بسر کر رہے تھے۔ ایک روز جب 2 سال کی محنت مشقت کے باوجود تنخواہ تو دور کی بات انہیں کھانے پینے کیلئے دانا پانی تک نہیں ملا تو وہ بپھر گئی۔ بھوکے پیٹ ،ننگے پاﺅں اس نے بغاوت کی راہ اپنائی ایک روز وہ چھپ کر زمیندار کی حویلی سے شوہر سمیت فرار ہو گئی۔ کئی کلومیٹر کا سفر پیدل طے کر کے کنٹری پہنچی۔ وہاں اپنے بھائیوں سے کہا کہ وہ اس کا قرضہ ادا کریں اور اسے غلامی سے نجات دلائیں۔ بھائیوں نے مال مویشی بیچ کر 20 ہززار روپے حاصل کئے اور زمیندار کے پاس گئے تو انہوں نے نہایت رعونت سے کہا کہ قرضہ 4لاکھ ہے وہ ادا کرو اور وہ لوگ اس باغی عورت کو بھی ہمارے حوالے کرین جس نے بغاوت کی۔ ہمارے قانون کو توڑا اور ہماری حویلی سے بھاگی ہے اسے ہم اپنے نافذ کردہ قانون کے مطابق گولی مارین گے ۔ بھائی خالی ہاتھ واپس آئے اور انہوں نے ویرو کو جبری مشقت سے رہائی پانے والوں کیلئے بنائے گئے کیمپ میں ماتلی پہنچایا جہاں انسانی حقوق کمشن والوں نے اسے ایس ایس پی عمر کوٹ کے نام سفارشی خط دے کر انصاف کے حصول کیلئے بھیجا۔ دو دن دو رات وہاں چھپ کر بسر کی ۔ ایس ایس پی صاحب آئے تو انہیں ساتھ لے کر تصدیق کے لئے ان کے گھر آئے جہاں بھوک ننگ افلاس کی خاک اڑا رہی تھی۔ ویرو کے فرار کے بعد زمیندار کے خوف سے تمام درو پوش ہو چکے تھے۔ صرف عورتیں اور بچے کھیتوں میں، گھر میں کام کر رہے تھے گھر سے صرف جلی ہوئی روٹی کے ٹکڑے اور چند ٹوٹے برتن دیکھ کر ایس ایس پی کو ترس آیا۔ اس نے وہاں قید 45 افراد بازیاب کرائے اور ویرو کوھلی کو اندراج مقدمہ کیلئے بورد تھانے بھیجا تا کہ بیانات قلمبند ہوں مگر وہاں تھانے والوں نے 2 روز اسے خوب تشدد کا نشانہ بنایا اور واپس زمیندار کے پاس جانے کے لئے مجبور کرتے رہے مگر اس باہمت عورت نے ہار نہ مانی بالآخر تھانے والوں کو ہتھیار ڈالنے پڑے اور انہوں نے مقدمہ درج کر کے بیانات لے کر اسے چھوڑا اب ویرو کوھلی حالت کی بٹھی میں تب کر کندن بن چکی تھی۔ وہ محنت مزوو کرنے کے ساتھ ساتھ غلامی کی زندگی بسر کرنے والوں کی رہائی کی علامت بن کر ان کے لئے ہر جگہ غلامی کے بوسیدہ نظام کیخلاف جاگیرداروں سے لڑتی نظر آئی ۔یوں اس نے 400 سے زیادہ ہاریوں کو جبری مشقت اور غلامی کے چنگل سے نجات دلائی۔ اس کی جدوجہد کو صرف سندھ اور پاکستان ہی نہیں عالمی سطح پر بھی پذیرائی حاصل ہوئی۔ امریکہ میں کسانوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم ”گرین رورل ڈویلپمنٹ آرگنائز یشن“ نے انہیں فریڈرک ڈگلس فریڈم ایوارڈ دیا جس سے ملنے والی رقم سے اس با ہمت خاتوں نے 2 کمروں کاگھر بنایا۔ جس کے ایک کمرے میں سکول بنا دیا اور باقی نصف رقم جبری مشقت سے رہا ہونے والے کسانوں کے لئے وقف کر دی ویرو کہتی ہے کسان اس پڑھ ہونے کی وجہ سے امینداروں کے چنگل میں پھنستے ہیں جو ان کو 500 روپے قرضہ دے کر 50 ہزار لکھتے ہیں۔ انہی غریبوں کی حسین لڑکیاں زمینداروں اس کے بیٹوں یا کام والوں اور نوکروں کی نظروں میں آجاتی ہیں تو وہ انہیں اٹھا کر لے جاتے ہیں بعد میں یہاں سے ہی جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کی جھوٹی سچی کہانیاں اور داستانیں جنم لیتی ہیں۔ آج حیدرآباد پھلیلی نہر کے کنارے اس دو کمروں کے گھر میں بچے اور بڑے ایک دو تین الف ب پ پڑھتے نظر آتے ہیں اور 60 سالہ ویرو کوھلی کی چمکتی آنکھیں اس کے عزم کا پتہ دیتی ہیں۔ 2016ء میں انہیں حکومت پاکستان نے انسانی حقوق کا صدارتی ایوارڈ دیا۔ جو اس کے جہد مسلسل کا اعتراف ہے ۔ اس وقت پاکستان میں گلوبل سیلوری انڈیکس 2013ءکی رپورٹ کے مطابق 20 لاکھ افراد غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں جنہیں اس سے نجات دلانے کے لئے چاروں صوبوں میں ویرو کوھلی جیسی باہمت مردو خواتین کو آگے آنا ہو گا کیونکہ یہ کام میک اپ زدہ خواتین و خضرات کے بس کا نہیں آگے بڑھ کر نام نہاد بیگمات کی این جی اوز سے عوام کو نجات دلائیں اور غلامی کی زنجیریں توڑ کر ان بے بس مظلوم غلاموں کو آزادی دلائیں جو ہمارے جاہلانہ رسوم و رواج کے مارے ناخواندہ معاشرے میں دولت مندوں کے ہاتھوں اپنے جسم و جاں کے علاوہ روح اور سوچ تک کو غلام بنا چکے ہیں۔ اس ظالمانہ طریقہ غلامی کو ختم کر کے کیلئے محب وطن پاکستانیوں کو ویرہ کوھلی کا ہاتھ مضبوط بنانا ہو گا۔ جو آج بھی کھلی آنکھوں سے غلامی کے خاتمے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ اس خواب کو تمام پاکستانی مل جل کر ہی تعبیر دے سکتے ہیں کیونکہ یہ 20 لاکھ غلامی کی زنجیروں میں جکڑے پاکستانیوں کی آزادی کا خواب ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain