تازہ تر ین

”دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد مکمل نہ کرنے کے باعث ہوا“ نامور تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں وتبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ میں“ گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ لاہور دھماکہ نیشنل ایکشن پلان پر کام نہ ہونے کی وجہ سے ہوا۔ 10 ماہ پہلے دہشت گردوں وسہولت کاروں کے خلاف جو آوازیں بلند ہو رہی تھیں اب وہ فضا نظر نہیں آ رہی۔ فوجی قیادت اور سول حکومت کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے کہ کہیں یہ رجحانات دوبارہ تیز تو نہیں ہو رہے۔ لاہور دھماکے نے ملک بھر میں دہشت کی فضا پھیلا دی ہے۔ آرمی چیف نے بھی متعدد بار کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ پورے زور سے جاری رہے گی لیکن شاید کسی نہ کسی وجہ سے اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا یا پھر دہشت گردوں کو باہر سے زیادہ امداد ملنا شروع ہو گئی ہے۔ لاہور دھماکہ اس لحاظ سے بڑا ہے کہ طے شدہ بات تھی کافی عرصے سے دہشت گرد فرنٹ پر نہیں تھے۔ ملک میں ایسی فضا تھی کہ دہشت گردوں کے خاتمے کی مہم زور وشور سے جاری ہے لیکن اب یہ تاثر دکھائی دیتا ہے کہ دہشت گردوں کو ریلیف مل رہا ہے۔ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے آئندہ 24 گھنٹوں میں فوجی قیادت اور حکومت کی جانب سے کوئی زبردست حکمت عملی سامنے آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی کورٹس نے 161 مجرموں میں سے صرف 12 کو پھانسی لگائی، باقی تبرک کیلئے رکھے ہوئے ہیں؟ ایسے اقدام دہشت گردوں کیلئے پیغام ہیں کہ جو مرضی کرو کھلی چھٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارما ایسوسی ایشن کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی ہونی چاہیے۔ ایسی کمیٹیاں بنائی جائیں جس میں سٹیک ہولڈر شامل ہوں۔ بجٹ جیسے اہم کام کیلئے بھی سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جاتی ہے۔ بلوچستان کے حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور دیگر سپر پاور طاقتوں کے درمیان تصفیہ ہو چکا ہے کہ اس علاقے کو دہشت گردی کی آماجگاہ بنائے رکھنا ہے۔ بہت سارے لوگوں کو معلوم ہے کہ ملک میں کس کس وقت کونسے اداروں نے کونسے بڑے بڑے ناموں کو غیرملکی کتابوں کے اُردو میں تراجم کیلئے رکھا جس میں صوبائی عصیبتوں، ضابطوں اور پرانے زمانے کی لڑائیوں کو نمایاں کیا اور اس قوم کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ بارڈر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاک فوج کے 3 جوانوں کی شہادت پر انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں جو کچھ ہو رہا ہے سوچے سمجھے طریقے سے ہو رہا ہے۔ بھارت نے 65ءاور 71 ءمیں پاکستان کے ساتھ بارڈر کی جنگ پر جتنا خرچ کیا اس سے کہیں کم وسائل سے وہ پاکستان میں ایسی پاکٹس بنانے میں کامیاب ہو گیا ہے جو اس کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں۔ ترجمان ینگ فارما ایسوسی ایشن ہارون یوسف نے کہا ہے کہ منگل کو میڈیکل سٹورز ہڑتال کی وجہ سے نہیں بلکہ سوگ میں بند تھے صرف میڈیکل سٹور ہی نہیں دیگر کاروبار اور عدالتیں بھی بند تھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ شہداءکی تدفین سے پہلے ہی ڈرگ ایکٹ 2017ءکی منظوری دے دی۔ حکومت فارماسسٹ کیلئے قانون بنائے، جھوٹے الزامات لگا کر پابندیاں نہ لگائے صر فارمیسی کونسل فارما کے خلاف تحقیقات کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات ہر سڑک پر مہیا ہے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ ادویہ ساز کے خلاف اچانک سے کریک ڈاﺅن شروع کر دیا جاتا ہے۔ حکومت نے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو پنجاب بھر میں لیگل کام بند کر دینگے۔ تجزیہ کار شمع جونیجو نے کہا ہے کہ لاہور دھماکہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے سیف سٹی پراجیکٹ پر اربوں روپے خرچ کیے لیکن بے نتیجہ رہے۔ افسوسناک حادثے میں دو اعلیٰ پولیس افسران بھی شہید ہوئے۔ ڈی آئی جی احمد مبین ہاتھ جوڑ جوڑ کر مظاہرین سے مذاکرات کر رہے تھے۔ حملے میں میاں شہباز شریف بھی ٹارگٹ ہو سکتے تھے۔ قومی سلامتی کی باتیں کرنے والوں کو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے۔ حیرت کی بات ہے کہ جماعت الاحرار کی جاری کردہ ویڈیوز کو کیوں سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔ بدقسمتی سے ملک میں کوئی پالیسی ہی نہیں ہے۔ جب آپریشن ضرب عضب کے شایانے بج رہے تھے اس وقت بھی کہا تھا کہ ابھی صرف شاخیں کاٹی گئی ہیں۔ درخت پھر نکلے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی نرسریز کو تباہ کیا جائے جہاں سے یہ دہشت گرد نکلتے ہیں۔ برطانیہ وامریکہ میں بات دہشت گردی کی ہو تو سختی سے نمٹا جاتا ہے پاکستان میں کوئی کارآمد پالیسی نہیں بنائی جاتی۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain