تازہ تر ین

فاٹا کا کے پی کے میں انضمام ، کس کو فائدہ ہو گا ، دیکھئے خبر

لاہور (حسنین اخلاق) فاٹا کا صوبہ خیبر پختون خواہ میں انضمام میں تاخیر،مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم 2018سے قبل ایسے اقدام سے باز رہنے کا مشورہ دیا ۔فاٹا کے انضمام سے کے پی کے میں آئندہ الیکشن پر اس کے واضع اثرات ہونگے ،اقبال ظفر جھگڑا اورجے یو آئی کے امیر کی ن لیگ کو وارننگ۔آئینی طور پر وفاق کے زیرانتظام علاقوں میں گورنر کے پی کے ہی سربراہ ہیں۔ اٹا بل کے مخالف محمود خان اچکزئی کی جماعت کا فاٹا میں وجود نہ ہونے کے برابر،جے یو آئی کا بھی چند مخصوص علاقوں میں ہی ووٹ بنک ہے۔ ذرائع نے”روزنامہ خبریں “کو بتایا ہے کہ دوروز قبل پارلیمان میں حکومت کی جانب سے فاٹا کے حوالے سے پیش کئے جانے والے بل کو موخر کرنے کے لیے مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم سے درخواست کی اور انہیں بتایا کہ اگر حکومت نے اس بل کو 2018ءکے انتخابات سے قبل پاس کروانے کی کوشش کی تو اس کے اثرات آئندہ عام انتخابات پر ہونگے جس سے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی دونوں کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں سیاسی طور پر نقصان ہوسکتا ہے کیونکہ چاہے منظوری کے بعد فوری طور پر اس کا انضمام نہ ہو لیکن انتخابی عمل کے لیے کے پی کے حکومت کو بہت زیادہ ”روم “ مل سکتا ہے جس کا براہ راست اثر الیکشن پر ہوگا جس کے بعد وزیراعظم پاکستان نے اپنی وطن واپسی تک بل پر مزید کاروائی سے حکومتی ارکان کو روک دیا۔ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ساتھ گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا نے بھی وزیراعظم کو مجوزہ بل کو ابھی پاس کروانے کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا کیونکہ ”ایف سی آر“میں گورنرکے پی کے ہی فاٹا کے سربراہ کے طور پر کام کرتے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہالیکشن سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے علاقے میں شروع کئے جانے والے ترقیاتی کاموں کا کریڈٹ صوبائی حکومت کو منتقل ہوجائے گاجبکہ وہ اس حوالے سے بے بس ہوجائیں گے اسی طرح آئی ڈی پیز کی دوبارہ آباد کاری کا مسئلہ بھی ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا جس کے لیے فنڈز وفاقی حکومت فراہم کررہی ہے۔دوسری جانب فاٹا بل کی مخالف دونوں جماعتیں جے یو آئی(ف) اور پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کی فاٹا میںسیاسی حیثیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ محمود خان اچکزئی کے امیدواروں کو گزشتہ عام انتخابات میں چند سو ووٹ ہی ملے تھے جبکہ مولانا فضل الرحمن بھی صرف این42ٹرائبل ایریا 7سے ہی اپنا امیدوار کامیاب کرواسکے جبکہ آزاد امیدواروں کے بعد مسلم لیگ ن ہی وہ جماعت ہے جس کے یہاں سے تین ایم این ایز قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain