تازہ تر ین

نواز شریف استعفیٰ دیں, وکلاءکی طرف سے ڈیڈ لائن جاری

لاہور (خبرنگار، نیوز ایجنسیاں) آل پاکستان وکلا ءکنونشن نے وزیر اعظم نواز شریف سے ایک ہفتے میں مستعفی ہو کر پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کےلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی)کے سامنے پیش ہونے کا مطالبہ کردیا بصورت دیگر ملک گیر تحریک چلا نے کی دھمکی،کنونشن کے دوران وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے پرحکومت کے حامی اورمخالف وکلاءکے درمیان ہنگامہ آرائی، دھکم پیل سے سپریم کورٹ بار کے معطل سیکرٹری آفتاب باجوہ اسٹیج سے گر گئے ، سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی کو لائبریری میں بند کردیا گیاجنہیں بعد ازاں تالے توڑ کر باہر نکالا گیا ، وکلاءکے ایک گروپ نے دوسرے گروپ کو دھکے مار کراسٹیج سے اتار دیا ،گرمی اورحبس سے ایک وکیل بے ہوش ، پولیس کے پہنچنے کے بعد وکلا ءکے ایک گروپ نے لاہورکی مصروف ترین سڑک مال روڈ کو بلاک کرکے احتجاج شروع کردیا ، گاڑیوں کورو ک کر چابیاں نکالنے کی کوشش، پولیس کے اعلیٰ حکام کے وکلا رہنماو¿ں کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعداحتجاجی وکلا پرامن طریقے سے منتشر ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق ۔ہفتہ کو پاناما کیس کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے زیر اہتمام آل پاکستان وکلا ءکنونشن منعقدہوا جس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی موجودگی میں پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی صحیح طور پر کام نہیں کرسکتی اس لئے نواز شریف فوری طور پر استعفیٰ دیں اور اگر انہوں نے 27 مئی تک استعفیٰ نہ دیا تو ملک گیرتحریک چلائیں گے۔ وکلاء نے مزید مطالبہ کیا کہ چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) اور ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)کو بھی فوری طور پر ان کے عہدوں سے برطرف کیا جائے کیونکہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ لیگی وکلاءکی جانب سے ہائی کورٹ بار کے کنونشن پر حملے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کہ سربراہی میں وکلا کی نیشنل ایکشن کمیٹی (این اے سی)تشکیل دی گئی ہے جو رمضان المبارک کے بعد وکلا تحریک کے اثرات کا جائزہ لے گی۔اعلامیے سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی نے کہا کہ تمام بار ایسوسی ایشنز ہر جمعرات کرپشن کے خلاف دن منائیں گی۔ اس سے قبل آل پاکستان وکلاءکنونشن اس وقت بدنظمی کا شکار ہو ا جب وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے پر مسلم لیگ ( ن)لائرز فورم کے وکلاء نے کنونشن کے اسٹیج اور مائیک کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ حکومت کے حامی وکلا ءنے نوازشریف کے حق میں نعرے بازی کی جبکہ مخالف وکلا نے بھی ان کا بھرپور جواب دیا، وکلاء کے مابین ہونے والی ہنگامہ آرائی اوردھکم پیل سے سپریم کورٹ بار کے معطل سیکرٹری آفتاب باجوہ اسٹیج سے گر گئے جبکہ وکلا کے ایک گروپ نے دوسرے گروپ کو دھکے مار کراسٹیج سے اتار دیا گرمی اورحبس سے ایک وکیل بے ہوش بھی ہوا۔ حکومت کے حمایتی وکلا جن میں مسلم لیگ لائرز ونگ کے وکلا سمیت ماتحت عدالتوں کے لا افسران بھی شامل تھے، نے سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی کو لائبریری میں بند کردیا جنہیں بعدازاں تالے توڑ کر باہر نکالا گیا۔ کسی بھی بڑے ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس کے پہنچنے کے بعد وکلا کے ایک گروپ نے لاہورکی مصروف ترین سڑک مال روڈ کو بلاک کرکے احتجاج شروع کردیا اورعوام کو زبردستی روک کر گاڑیوں کی چابیاں بھی نکالنے کی کوشش کی گئی تاہم پولیس کے اعلیٰ حکام نے وکلا رہنماو¿ں سے مذاکرات کئے جو کامیاب ہوگئے اور وکلا پرامن طریقے سے منتشر ہوگئے۔ سپریم کورٹ اورہائی کورٹ بار کے حکومت مخالف عہدیداران نے کہا کہ وزیراعظم سے استعفی لینے کےلئے منعقدہ کنونشن ہر حال میں ہوگا چاہے اس کےلئے ہمیں جگہ بھی تبدیل کرنی پڑی تو کرلیں گے۔ سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کنونشن کی تقریب کو لیگی غنڈوں نے ثبوتاژ کیا جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اس غنڈہ گردی کے خلاف جمعرات کو ریلی نکالی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومت تنقید برداشت نہیں کرتی وہ جے آئی ٹی کو کیسے چلنے دے گی ہمارا مطالبہ صرف انتا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ تک وزیراعظم استعفیٰ دے دیں۔ حکومت کے حمایتی وکلا کی جانب سے مزاحمت پر رشید اے رضوی، سیکرٹری سپریم کورٹ بار آفتاب باجوہ اور لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر ذوالفقار چوہدری نے کہا کہ آل پاکستان وکلا کنونشن کا انعقاد لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کیا گیا ہے جو کسی کے ماتحت نہیں اور خودمختار ہے۔ دوسری جانب حکومت کے حامی وکلا ء نے کہا کہ پاناما لیکس کا معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور وکلا کی جانب سے وزیراعظم کے استعفی کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز( 6مئی) کو وکلا نمائندگان کی ایک کانفرنس بلائی گئی تھی جس میں وکلا ءمیں اتحاد کو برقرار رکھنے اور پاناما کیس میں وزیراعظم کے استعفے کے معاملے پر کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے ملک بھر سے بار رہنماو¿ں نے شرکت کی تھی۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی اور سیکریٹری آفتاب احمد باجوہ اس کانفرنس میں شریک نہیں تھے، کیونکہ انھوں نے 20مئی کو اپنا کنونشن طلب کر رکھا تھا۔ اس موقع پر ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز کے 84 نمائندگان اور ایسوسی ایٹس نے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ کانفرنس میں 24 وکلا ءنے وزیراعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ 48وکلاء نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کا انتظار کرنا چاہیے، اس سے قبل کوئی احتجاج کرنا غیردانشمندانہ فیصلہ ہوگا اور اس سے جمہوری نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کانفرنس میں شریک 12 وکلا نے کوئی رائے نہیں دی تھی اور کہا کہ پی بی سی کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس کی حمایت کریں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے وکلا تحریک چلانے کی دھمکی بھی دی تھی۔ تفصیلات کے مطابق کے مطابق وزیراعظم نوازشریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے کےلئے لاہور ہائی کورٹ بار کے زیراہتمام منعقدہ آل پاکستان وکلا کنونشن اس وقت بدنظمی کا شکار ہو گیا جب حکومت کی حامی مسلم لیگ(ن) لائرز فورم کے وکلا نے کنونشن کے اسٹیج اور مائیک کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ حکومت کے حامی وکلا نے نوازشریف کے حق میں نعرے بازی کی جب کہ مخالف وکلا نے بھی ان کا بھرپور جواب دیا اور فریقین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس سے چند وکلا زخمی ہوئے۔ تاہم کسی بڑے ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ لاہور ہائیکورٹ بار نے پاناما ایشو پر وزیراعظم محمد نواز شریف کے مستعفی نہ ہونے پر تحریک چلانے کےلئے وکلاکنونشن منعقد کرنے کا اعلان کر رکھا تھا۔ سپریم کورٹ بار کے کچھ عہدے دار اورلاہور بار کے کچھ دھڑے بھی اس کنونشن کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کنونشن کی مخالف ہے۔ یہ کنونشن ابھی شروع بھی نہ ہوا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل چودھری نصیر بھٹہ کی قیادت میں مسلم لیگ ن لائرز فورم کے وکلا وہاں پہنچ گئے اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی ان میں خواتین وکلا بھی شریک تھیں۔ہنگامہ آرائی کرنےوالے وکلا کا مو¿قف ہے کہ پاکستان بار کونسل کچھ دن پہلے پاناما ایشو پرکنونشن منعقد کرکے معاملہ حل کر چکی ہے۔اب لاہور ہائیکورٹ بار کے ایک دھڑے کی طرف سے ایسے کسی کنونشن کا کوئی جواز نہیں،وہ یہ کنونشن نہیں ہونے دیں گے جبکہ صدر سپریم کورٹ باررشید اے رضوی اور صدر لاہورہائیکورٹ بارچودھری ذوالفقارکا کہناہے کہ حکومتی سرپرستی میں کنونشن پر حملہ کیا گیا۔ن لیگ پہلے بھی سپریم کورٹ پر حملہ کر چکی ہے ،وہ وکلا کنونشن ضرور منعقد کریں گے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain