تازہ تر ین

جندال کا بھارتی جاسوس سے تعلق, سرتاج عزیز کا اہم بیان آگیا

پشاور(وقائع نگار) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف کی رکاوٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں وضح کیا ہے کہ رتی جاسوس کی سزائے موت پر عمل درآمد ملکی قانون کے مطابق ہو گا،پاکستان کے عوام قومی سلامتی سے متعلق معاملات میں متحد ہیں، جہاں ابہام نہیں وہاں ابہام پیدا نہ کیا جائے، کلبھوشن کے حوالے سے بھی کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں، وہ غیر ملکی ایجنٹ اور جاسوس ہے، وہ پاکستان میں دہشتگردی کی کئی وارداتوں کا مرتکب ہوا ہے اور اگر اسے وقت پر نہ پکڑا جاتا تو اور زیادہ تباہی کا مرتکب ہوتا،چند لوگوں نے ملک میں شر کا طوفان برپا کررکھا ہے ان سے متحدہ ہو کر نمٹنا ہو گا، افغان حکومت الزام تراشی کے بجائے اپنی داخلی کمزوریوں پر توجہ دے ، افغانستان کا بھارت کی زبان میں بات کرنا قابل قبول نہیں۔ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے پشاور کے علاقے وارسک میں ایف سی کی پاسنگ آو¿ٹ پریڈ سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ بھارتی جاسوس کے معاملے پر پاکستان نہیں بھارت عالمی عدالت انصاف میں گیا ہے ، کلبھوشن یادیو دہشتگردی کا ارتکاب کرتے ہوئے پاکستان سے گرفتار ہوا ہے اور اسے ملک کے قانون اور آئین کے مطابق ہی منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کے عوام قومی سلامتی سے متعلق معاملات میں متحد ہیں، جہاں ابہام نہیں وہاں ابہام پیدا نہ کیا جائے، کلبھوشن کے حوالے سے بھی کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں، وہ غیر ملکی ایجنٹ اور جاسوس ہے، وہ پاکستان میں دہشتگردی کی کئی وارداتوں کا مرتکب ہوا ہے اور اگر اسے وقت پر نہ پکڑا جاتا تو اور زیادہ تباہی کا مرتکب ہوتا، پاکستان اس کے تمام معاملات ایک جاسوس کے طور پر اپنے ملک کے آئین اور قانون کے مطابق حل کرے گا۔اسے پاکستان کے قانون اور آئین کے مطابق ہی منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔چوہدری نثار نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں جبکہ پاکستان کسی ایسی پالیسی کا ساتھ دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا جو افغانستان کی خودمختاری اور امن میں خلل ڈالے۔انہوں نے کہاکہ افغان حکومت الزام تراشی کے بجائے اپنی داخلی کمزوریوں پر توجہ دے ، افغانستان کا بھارت کی زبان میں بات کرنا قابل قبول نہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ رمضان المبارک کے بعد ایران کا دورہ کروں گا، ایران سے ہمارے قریبی تعلقات ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ ایرانی صدر حسن روحانی کے دورہ پاکستان کے دوران بھی دونوں ملکوں کی اعلی قیادت میں یہ اتفاق ہوا تھا کہ دونوں ممالک سرحد پار دہشت گرد کارروائیوں کا آلہ کار نہیں بنیں گے۔چوہدری نثار نے کہا کہ ایف سی چھوٹی موٹی فورس نہیں ،اس کی 100 سال پرانی تاریخ ہے اور اس تاریخ میں خطے کے سیکڑوں جوانوں و افسران کا خون شامل ہے۔ آپ کو غازیوں اور شہیدوں کی فورس کے نئے معیار قائم کرنے ہیں۔ آپ صرف ایف سی کے سپاہی نہیں بلکہ اسلام اور وطن عزیز کے سپاہی ہیں۔ آپ اس ملک کے محافظ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کے نام پر حاصل کیا گیا۔ آپ کو اس ملک سے شر کو ختم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر لوگوں نے پندرہ برسوں کے دوران شر اور فساد کو طوفان برپا کررکھا ہے۔آپ اسلام، پاکستان کے سپاہی ہیں اور آپ نے اس ملک سے شر اور فساد کو ختم کرنا ہے۔یہ لوگ اسلام کے نام پر معصوم بچوں ، خواتین اور بے گناہ شہریوں کو قتل کرتے ہیں، وہ نام تو اسلام کا استعمال کرتے ہیں لیکن وہ کفار سے پیسہ لے کر فساد کرتے ہیں، آپ کو ان لوگوں کا مقابلہ کرنا ہے جن کا کام فساد ہے، جو ہمارے دشمنوں سے پیسہ لیتے ہیں اور نام اسلام کا لیتے ہیں، انہوں نے اسلام کو بدنام کردیا ہے۔ آپ کو اپنے زور بازو سے ان کا قلع قمع کرنا ہے۔ان کا مزیدکہنا تھا کہ فساد اللہ تعالی کو بھی سخت ناپسند ہے اور ایسے لوگ اللہ کے حکم کی نافرمانی کرتے ہیں جبکہ اسلام کے نام پر معصوموں کو شہید کرنے والے مٹھی بھر لوگوں سے آپ کو مقابلہ کر نا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف سی جوانوں کو اس ملک میں امن لے کر آنا ہے۔۔وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت ملکی دفاع پر غافل نہیں، حکومت نے اپنے دور حکومت میں ایف سی سمیت دیگر سول آرمڈ فورسز کی تشکیل نو کے لیے 80 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کی ہے، گزشتہ 6 ماہ میں ایف سی کے 14 ہزار جوانوں کی تربیت ہوئی ہے اور یہ آگے بھی جاری رہے گی۔ ، میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہادت پانے والوں کو پھر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ شہیدوں ،غازیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں حصہ ڈالنا ہے ۔ان کہنا تھا کہ ہم نے دو تین ماہ میں 29 ونگز تیار کرنے ہیںتاکہ ہم مل کر اس ملک کو دہشت گردی سے مکمل پاک کردیں۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہاہے کہ عالمی عدالت انصاف نے بھارت کو کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کیلئے کوئی آرڈر جاری نہیں کیا،عالمی عدالت پاکستان کے قانون اور آئین کے تحت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا ختم نہیں کر سکتی،عالمی عدالت انصاف میں اپنا ایڈہاک جج تعینات کریں گے،خاور قریشی نے مدلل انداز میں پاکستان کا کیس پیش کیا، بھارتی تاجر جندال کے دورہ کا کلبھوشن یادیو کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے،عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کی تمام سرگرمیاں سامنے لائیں گے،بھارت کلبھوشن یادیو کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کےلئے عالمی عدالت انصاف گیا، یہ قومی مفاد کا مسئلہ ہے اپوزیشن سیاسی پوائنٹ سکور نگ کرنا بدقسمتی ہے، سیاسی مقاصد کے لئے قومی نوعیت کے ایشوز پر بیان دینا درست نہیں ہے ، کلبھوشن یادیو کو پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق سزا ہو گی۔ ثابت کریں گے کہ بھارت اپنے اسٹیٹ ایکٹرز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے،۔ کوشش ہے کہ کلبھوشن یادیو کا کیس جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچ جائے۔ اس وقت دائرہ اختیار ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی کے حوالے سے طے ہوا ہے۔ دائرہ اختیار کے حوالے سے مکمل معاملہ ابھی طے ہوناباقی ہے،یہ ہمارے لئے اچھا موقع ہے کہ بھارت کی دہشت گردی کی سرگرمیاں بے نقاب کریں۔ کیس ہارنے کا بھارتی پروپیگنڈا بے بنیاد ہے۔ بھارت پروپیگنڈے کی کوئی اہمیت نہیں ہے،مسئلہ کشمیر کے حوالے سے یہ کئی پہلو ہیں۔ انسانی حقوق کا معاملہ بھی ہے ،اس حوالے سے غور کیاجائے گا کہ کشمیر کے حوالے سے کون سا پہلو عالمی عدالت انصاف میں اٹھایا جا سکتا ہے۔ہفتہ کو مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایڈیٹرز اور سینئر اینکرز کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو آئین و قانون کے مطابق سزا دی گئی ‘ آئی سی جے نے کیس کے فیصلے تک کلبھوشن یادیو کی سزائے موت روکنے کا کہاہے۔ عالمی عدالت انصاف نے بھارت کو کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کیلئے کوئی آرڈر جاری نہیں کیا۔ کلبھوشن یادیو کوئی عام آدمی نہیں ہے وہ ایک حاضر سروس نیول آفیسر ہے اور جعلی پاسپورٹ استعمال کرتا رہا ہے اور پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کارانہ کارروائیوں کا اس نے اعتراف کیا ہے۔ آئی سی جے میں جانے کا فیصلہ دہشت درست تھا۔ بھارت نے کیس کے حوالے سے غلط تاثر سامنے لایا کیس کے حوالے سے ہماری پوزیشن مضبوط ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں اپنا ایڈہاک جج تعینات کریں گے۔ خاور قریشی کو وکیل کرنے کا فیصلہ سب کا متفقہ تھا۔ پاکستان کو تیاری کیلئے 5 دن ملے۔ ہم مشاورت کے بعد عالمی عدالت انصاف میں گئے۔ خاور قریشی نے مدلل انداز میں پاکستان کا کیس پیش کیا۔ بھارت کے اپنے ایک جج نے کہا کہ بھارت نے عالمی عدالت میں جا کر غلطی کی ہے۔ عالمی عدالت بھارتی جاسوس کی سزا ختم نہیں کر سکتی۔ 5 دن میں ایڈہاک جج لگانا پاکستان کیلئے ممکن نہیں تھا۔ کلبھوشن یادیو کو پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق سزا ہو گی۔ ثابت کریں گے کہ بھارت اپنے اسٹیٹ ایکٹرز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے وکیل نے 50 منٹ میں بات مکمل کر لی اور سارا وقت استعمال نہیں کیا۔ بات کوالٹی کی ہوتی ہے چاہے 10 منٹ میں مناسب مدلل انداز میں اپنا موقف پیش کیا جائے۔ وہاں خانہ پری نہیں کرنی پڑتی۔ سب نے تعریف کی ہے کہ پاکستان کے وکیل نے اچھے انداز میں کیس پیش کیا ہے۔ بھارت کے ایک جج نے کہا کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں جا کر پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی کیس عالمی عدالت میں جانے کا جواز فراہم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی تاجر جندال کے دورہ کا کلبھوشن یادیو کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا دورہ ذاتی نوعیت کا تھا۔ عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کی تمام سرگرمیاں سامنے لائیں گے۔ عالمی عدالت نے کہا ہے کہ جب تک کیس مکمل نہیں ہو جاتا کلبھوشن کو پھانسی نہ دیں دائرہ اختیار کے حوالے سے ہمارا کیس مضبوط ہے۔ کیس میں کامیابی حاصل کریں گے۔ پاکستان کے قانون کے تحت عالمی عدالت سزائے موت کی سزا نہیں روک سکتی ۔ بھارت کلبھوشن یادیو کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کےلئے عالمی عدالت انصاف گیا۔ یہ قومی مفاد کا مسئلہ ہے اپوزیشن سیاسی پوائنٹ سکور نگ کرنا بدقسمتی ہے۔ سیاسی مقاصد کے لئے قومی نوعیت کے ایشوز پر بیان دینا درست نہیں ہے ابھی ابتدائی سماعت ہوئی ہے تفصیلی سماعت کے دوران ہمارے وکلا اپنا موقف درست ثابت کریں گے۔ کوشش ہے کہ کلبھوشن یادیو کا کیس جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچ جائے۔ اس وقت دائرہ اختیار ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی کے حوالے سے طے ہوا ہے۔ دائرہ اختیار کے حوالے سے مکمل معاملہ ابھی طے ہوناباقی ہے۔ بھارت قیاس آرائی کرتا رہتا ہے اور پوائنٹ سکورنگ کررہاہے۔ وزیر اعظم نے کلبھوشن یادیو کے حوالے سے پہلا ڈوزیئر 2015ءمیں جنرل اسمبلی میں پیش کیا۔ دوسرا ڈوزیئر 2017ءکو اقوام متحدہ میں بھیجا۔ کشمیر کے حوالے سے پاکستان اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرے گا۔ اقوام متحدہ کو کیس کے حوالے سے مکمل تفصیل کے ساتھ ڈوزیئر اپ ڈیٹ کر کے اقوام متحدہ کو پیش کیا جائے گا۔ کیس پر جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ کیس کے حوالے سے تمام قانونی مراحل پورے کئے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے یہ کئی ڈامینشن ہیں۔ انسانی حقوق کا معاملہ بھی ہے اس حوالے سے غور کیاجائے گا کہ کشمیر کے حوالے سے کون سا پہلو عالمی عدالت انصاف میں اٹھایا جا سکتا ہے۔ کشمیرایشو کو آئی سی جے سے لے کر جانے کی بات نہیں کی۔ کشمیر کے عوام اپنے حقوق کے لئے اقوام متحدہ کی قرار داد کے تحت لڑ رہے ہیں ۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں اٹھایا ہے ہم اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ مسئلہ کشمیر کے کئی پہلو ہیں ان کا حوالہ دیا جا سکتا ہے۔ قونصلر رسائی بھی سلامتی کونسل کے تناظر میں پاکستان اٹھا سکتا ہے۔ وکیل کی فیس کے حوالے سے بھارت کا میڈیا غلط معلومات پھیلا رہاہے اور منفی پروپیگنڈا پھیلا رہا ہے۔ کیس میں جب ضرورت پڑی اٹارنی جنرل خود پیش ہوں گے ۔ قونصلر رسائی کے حوالے سے پاکستان کی سلامتی کے پہلو پر اپنا موقف پیش کریں گے اپنے کیس کو مضبوط انداز میں پیش کریں گے۔ کلبھوشن یادیو کے ابھی اپیل کے حوالے سے ابھی رحم کی اپیل کیلئے دن موجود ہیں ۔ یہ وقت پورا ہو گا تو کیس کا فیصلہ ہو گا۔ کیس کے حوالے سے ہماری تیاری مکمل ہے۔ بھارت نے کلبھوشن یادیو کے حوالے سے سوالات کے جوابات نہیں دئیے۔ سنجیدہ معاملہ میں قونصلر رسائی کے معاملے پر ہر پہلو کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ڈوزیئر میں تفصیلات دی ہیں کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں کن کن واقعات میں ملوث تھا۔ اس حوالے سے ثبوت موجود ہیں۔ یہ ہمارے لئے اچھا موقع ہے کہ بھارت کی دہشت گردی کی سرگرمیاں بے نقاب کریں۔ کیس ہارنے کا بھارتی پروپیگنڈا بے بنیاد ہے۔ بھارت پروپیگنڈے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی پوزیشن مستحکم ہے، بھارت کلبھوشن کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے لئے عالمی فورم پر گیا ہے،کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا سے متعلق عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے عبوری فیصلے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پاکستان کو شکست اور بھارت کی جیت ہوئی ہے۔ عالمی عدالت کے فیصلے میں صرف اتنا کہا گیا کہ جب تک عدالت کلبھوشن یادیو کے کیس کو مکمل طریقے سے نہ سن لے تب تک اسے پھانسی نہ دی جائے۔آئندہ سماعت میں مضبوط قانونی ٹیم کے ہمراہ عالمی عدالت میں پیش ہوں گے۔ دفتر خارجہ میں میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کلبھوشن عام بھارتی شہری نہیں بلکہ بھارتی نیوی کا افسر ہے۔ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں کی جانے والی دہشت گردوں کی کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے اور اسے پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہی سزا دی گئی۔ قونصلر رسائی اور اس کے خاندان سے ملاقات کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔ کلبھوشن تک قونصلر رسائی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain