تازہ تر ین

کامران ٹیم میں موقع نہ ملنے پر تلملا اٹھے

اسلام آباد(آن لائن) قومی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز اوپنر کامران اکمل نے ساﺅتھ افریقہ کے خلاف فتح پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم کوکارکردگی میں تسلسل برقرار رکھنا ہوگا، ٹیم کو تیز رفتاری سے رنز کرنے والے بلے باز کی ضرورت ہے، چیمپیئنزٹرافی کے سکواڈ میں نام شامل نہ ہونے پر دلی طور پر تکلیف محسوس ہوئی اتنی عمدہ کارکردگی کے باوجود سلیکٹرز نے نظر انداز کردیا جبکہ انگلینڈ آسٹریلیا میں میرا ایوریج ،اسٹرئیک ریٹ اور کارکردگی کافی بہتر ہے، بورڈ اور سلیکٹرز کی دوغلی پالیسیاں سمجھ سے بالاتر ہیں، ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط کرنے بھی بات کرتے ہیں اور ادھر کارکردگی دکھانے والے کو نظرانداز بھی کیا جاتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے خصوصی انٹرویو میں کیا، انہوں نے قومی ٹیم اور پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم کوکارکردگی میں تسلسل برقرار رکھنا ہوگا،قومی کو اس وقت اوپننگ بلے بازوں کی ضرورت ہے جو تیز آغاز فراہم کرسکیں،جدید کرکٹ میں ٹارگٹ دینے یا حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ مخالف ٹیم پر تیز کھیل کر دباﺅ بڑھایا جائے،انہوں نے کہا کہ دورہ ویسٹ انڈیز میں شمولیت کےلئے اپنی پرفارمنس سے سلیکٹرز کی توجہ ھاصل کی قائداعظم ٹرافی 2016اور پی ایس ایل ٹومیں کامیاب ترین بیٹسمین رہا ۔جبکہ واپڈاکی جانب سے کھیلتے ہوئے8میچوں کی 13 اننگز میں 83.33 کی اوسط سے1000رنزبنائے جن میں5سنچریاں اور3نصف سنچریاں شامل ہیں زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 162 رنز رہا، انگلینڈ میں کھیلی جانے والی چیمپیئنزٹرافی کے سکواڈ میں نام شامل نہ ہونے کا جب علم ہوا تو بہت تکلیف ہوئی ، انگلینڈ آسٹریلیا میں میرا ایوریج ،اسٹرئیک ریٹ اور کارکردگی کافی بہتر ہے قومی ٹیم کو اس وقت اچھے اسٹرئیکر بلے باز کی ضرورت ہے جو ٹیم کو تیز کھیل کر شاندار آغاز فراہم کرسکے ڈاٹ بال کھیلنے کی وجہ سے پریشر بڑھتا ہے جس کے بعد وکٹیں کھونا پڑتی ہیں ،سلیکٹرز کو دیکھنا چاہیئے کہ ایک بلے باز لگاتار ڈومیسٹک میں کارکردگی دکھا رہا ہے تو اس کو ایک اننگ میں ناکام ہونے پر ٹیم سے باہر کر دیا جاتا ہے جبکہ گزشتہ تین سال سے ہر ڈومیسٹک سیزن میں میری پرفارمنس میری صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، دنیا کی کرکٹ ٹیموں میں ایک وقت میں چار چار وکٹ کیپر بلے باز بھی کھیلتے ہیں تاہم پی سی بی اور سلیکٹرز کی سلیکشن پالیسیاں سمجھ سے بالا تر ہیں، انہوں نے کہا کہ مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ٹیم کو تجربہ کار بلے باز کی ضرورت ہے اور میری کارکردگی کو دیکھتے ہوئے مجھے قومی ٹیسٹ ٹیم میں جگہ دینی چاہیئے ،انہوں نے مزید کہا کہ دورہ ویسٹ انڈیز میں وکٹیں بیٹنگ کےلئے سازگار نہ ہونے کے باعث تھوڑا مشکل پیش آئی تو سلیکٹرز نے چیمپیئنزٹرافی کےلئے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا تاہم قومی ٹیم میں شمولیت کےلئے بھرپور محنت جاری ہے اور دوبارہ ڈومیسٹک میں کارکردگی دکھا کر پاکستان کی نمائندگی کروں گا


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain