تازہ تر ین

ایس پی داوڑ کی شہادت، سیف سٹی کے کیمروں میں چہرے کلیئر کرنے کی صلاحیت ہی نہیں: شہریار آفریدی

لاہور (ویب ڈیسک )وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہاہے کہ اسلام آباد میں سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت لگائے گئے کیمروں میں کسی کا چہرہ یا نمبر پلیٹ کلیئر کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ، اس پر انکوائری ہونی چاہے۔وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاہے کہ میں ایوان میں زیادہ دیر رک نہیں سکوں گا کیونکہ میں نے ایس پی طاہر داوڑ کی میت کو لینے کیلئے طور خم باڈر جانا ہے۔ان کا کہناتھا کہ یہ واقع تکلیف دہ ہے ، ایس پی طاہر خان پاکستان کا وہ غیر ت مند بیٹا ہے جس پر دو مرتبہ خود کش حملہ ہوا لیکن اس میں وہ محفوظ رہے ، ان کی جان کو بے حد خطرہ تھا جس کے باعث وہ سات سال تک کے پی کے سے دور رہے۔ طاہر خان کی 2017 میں ان کی فیملی بارہ کہو میں شفٹ ہوئی ، ان کے بھائی اور بھابھی کو شہید کر دیا گیا اور انہیں بھی مسلسل دھمکیاں ملتی رہیں۔طاہر داوڑ 26 اکتوبر کی شام کو ایک شادی میں شرکت کیلئے نکلے تھے جس کے بعد ان کے بھائی نے سات بجے تھانہ رمنا میں ان کی شکایت درج کروائی تھی لیکن ان کے لاپتا ہونے کا مقدمہ 28 اکتو بر کو در ج کیا گیا۔ طاہر داوڑ کا اپنے اہل خانہ کو آخری پیغام یہ آیا تھا کہ میں بالکل محفوظ ہوں آپ پریشان نہیں ہوں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں لگائے گئے سیف سٹی کے کسی کیمرے میں یہ صلاحیت ہی نہیں ہے کہ وہ نمبر پلیٹ یا پھر کسی شخص کے چہرے کو کلیئر کر سکے ، وفاقی دارلحکومت میں لگے 18 سو میں سے 600 سے زائد کیمرے ناکارہ اور خراب ہیں۔ان کا کہناتھا کہ سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت لگائے جانے والے کیمروں سے متعلق انکوائری ہونی چاہیے۔جس پر چیئرمین سینٹ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپ کی منسٹری ہے آپ کریں انکوائری۔ ایس پی کو جس وقت اغواءکیا گیاتو انہیں چند دن پنجاب میں رکھا گیا جس کے بعد انہیں میانوالی اور پھر بنوں لے کر گئے۔شہریار آفریدی کا کہناتھا کہ طاہر داوڑ کو شہید کرنے والوں کو ہم منطقی انجام تک پہنچائیں گے اور جو مجرم ہیں چاہے وہ افغانستان میں ہوں یا پھر پاکستان میں انہیں مثال بنائیں گے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain