تازہ تر ین

میڈیا کو کنٹرول کرنے اور پیمراکو ختم کرنے کا کوئی جواز نہیں:افتخار رشید ، نئی اتھارٹی کا قیام 18 ویں ترمیم کی روح کیخلاف ہے:ابصار عالم ، وزارت اطلاعات کا پیمرا کے معاملات میں دخل نہیں ہونا چاہئے :مشتا ق ملک ، حکومت مشاورت سے فیصلہ کرے :سابق چیئرمین پیمرا ڈاکٹرعبدالجبار کی خبریں سے گفتگو

اسلام آباد (ملک منظور احمد )پاکستان الیکٹرانک میڈیاریگولیٹری اتھارٹی کے سابق سربراہان نے موجودہ حکومت کی طرف سے مجوزہ پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی میں پیمرا کو ضم کرنے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے لیے الگ الگ اتھارٹیز ہونی چاہیے ۔تمام ریگولیٹری باڈیز کو کابینہ ڈویژن کے ما تحت ہونا چاہیے اور اس کا سربراہ وزیر اعظم پاکستان کو ہونا چاہیے ۔الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو ایک اتھارٹی کے ماتحت کرنے کا تجربہ بری طرح ناکام ہو گا حکومت بغیر کسی مشاورت کے نئی اتھارٹی قائم کرنا چاہتی ہے اس کا مقصد میڈیا کو کمزور کرنا اور کنٹرول کرنا ہے ۔پیمرا کو ختم کرنے کی بجائے اس کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے پیمرا کے سابق چیرمین افتخار رشید نے خبریں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے نئی اتھارٹی کا قیام ایک ڈیزاسٹر ثابت ہوگا وزارت اطلاعات و نشریات کا کام پالیسی سازی ہے پیمرا ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے پیمرا کا انتظامی کنٹرول کابینہ ڈویژن کے پا س ہونا چاہیے وزارت اطلاعات کا کام پیمرا کو کنٹرول کرنا نہیں ہے نئی اتھارٹی کا مقصد جو نظر آرہا ہے وہ میڈیا کو کنٹرول کرنا ہے پیمرا کو ختم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے ،پیمرا کے سابق چیرمین ابصار عالم نے خبریں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی اتھارٹی کاقیام اٹھارویں ترمیم کی روح کے خلاف ہے پیمرا نے ڈی ٹی ایچ کے لا ئسنسوں کے اجرا کے لیے بہت کامیاب نیلامی دی تھی یہ تین لا ئسنس پندرہ ارب روپے میں فروخت کیے گئے تھے اب حکومت کی نظریں پیمرا کے اربوں روپے کے ریونیو پر ہے پیمرا کو پندرہ ارب کا ریونیو آنے پر ہزاروں صحافیوں کو روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں انھوں نے کہا کہ پا کستان کا میڈیا ونٹی لیٹر پر ہے حکومت کو یہ پندرہ ارب کا خطیر ریونیو ہضم نہیں ہورہا بغیر مشاورت کے زمینی حقائق کو دیکھے بغیر حکومت پیمرا اور پریس کونسل کو ختم کرکے ایک نئی اتھارٹی کا قیام راتوں رات عمل میں لانا چاہتی ہے ایسا تو دور آمریت میں بھی نہیں ہوتا موجودہ حکومت پا کستان کے میڈیا کو شمالی کوریا کا میڈیا بنانا چاہتی ہے میڈیا کو کنٹرول کرنا جمہوریت کے منافی ہے ڈی ٹی ایچ کی کامیاب نیلامی کے بعد پیمرا مالی طور پر ایک انتہائی مستحکم ادارہ بن گیا ہے سرکار سے پیمرا کو ریونیو کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی یہ برطانیہ کی مثالیں دیتے ہیں وہاں قوانین مختلف ہیں ہم وہ نظام نہیں بنا رہے جو برطانیہ اور دیگر ممالک نے بنایا برطانیہ میں اخبارات اور ٹی وی لا ئسنس کا حصول بہت آسان ہے جبکہ پاکستان میں کئی کئی سال لائسنس کے حصول میں لگ جاتے ہیں بجائے پیمرا کو ختم کرنے کے اس ادارے کو مزید اختیارات دینے کی ضرورت ہے سابق چیر مین پیمرا مشتاق ملک نے خبریں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کے معا ملات میں وزارت اطلا عات اور نشریات کا کوئی دخل نہیں ہونا چاہیے تمام ریگولیٹری باڈیز اازاد اور خود مختار ہوتیں ہیں جو ادارے پہلے سے بنے ہوئے ہیں ان کو ختم کرنے کی کیا ضرورت ہے پیمرا کا انتظامی کنٹرول کابینہ ڈویژن کے پاس ہوناچاہیے اور اس کا سربراہ ملک کے وزیر اعظم کو ہونا چاہیے ۔پیمرا کے بورڈ آف دائریکٹر میں پا کستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن کا نمائندہ شامل ہونا چاہیے اور پیمرا کو خود اپنا بورڈ آف ڈائریکٹر بنانا چاہیے ،الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو ایک ہی اتھارٹی کے ماتحت کرنے کا تجربہ کا میاب نہیں ہو سکتا ۔ادارہ بڑی مشکل سے بنائے جاتے ہیں اور اداروں کو ختم کرنے کی بجائے ان کی تنظیم نو کی جانی چاہیے ۔سابق چیرمین پیمرا ڈاکٹر عبدل جبار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ تمام فریقین کو اس اہم معاملہ پر آن بورڈ کرے اور تعمیری مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے دنیا بھر میں ایسے تجربے کیے جارہے ہیں اور اگر اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے تو بہتر رہے گا ۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain