تازہ تر ین

ثبوت نہیں تو بھگوڑے کیوں بنے ، چیئرمین نیب نے جمہوریت کو لاحق خطرے کی وجہ بتا دی

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) قومی احتساب بیورو ( نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کسی ادارے سے ڈکٹیشن لینے کا سوال پیدا نہیں ہوتا،وہ لوگ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں جن کا خیال ہے کہ حکومت نیب کو ڈکٹیٹ کر سکتی ہے ، نیب ہر وہ قدم اٹھائے گا جو ملک کے مفاد میں ہوگا، نہ پہلے کبھی اثر و رسوخ کی پرواہ کی اور نہ آئندہ کریں گے، نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چلتے رہے ہیں اور چلیں گے لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،جہاں 5ہزار روپے لگنے ہوں وہاں 5لاکھ لگیں تو کیا نیب خاموش تماشائی بنا رہے گا ؟ احتساب کی وجہ سے کبھی جمہوریت خطرے میں نہیں آتی، جمہوریت اعمال کی وجہ سے خطرے میں آتی ہے،، ثبوت ہوتا ہے تو نیب گرفتار کرتی ہے ، ثبوت نہ ہوتے تو کئی لوگ ملک سے باہر نہ جاتے ، وہ کیوں ملک سے بھاگ گئے، نیب کسی قسم کی سیاست میں ملوث نہیں ، نیب آزاد ادارے کی حیثیت میں کام کر رہا ہے ، جن کے کیسز نیب میں چل رہے انہیں بڑے عہدے نہ دیے جائیں، علیم خان کی ضمانت کے خلاف اپیل زیر غور ہے۔اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ جب سے عہدہ سنبھالا ہے تو کبھی بھی اپنی ذات پر ہونے والی تنقید پر کوئی گلہ نہیں کیا کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ اس طرح کے کاموں میں اس طرح تو ہوتا ہے لیکن دو تین دن سے صورتحال ٹھیک نہیں جس پر بحیثیت چیئرمین نیب میرا خاموش رہنا ادارے کے لیے مناسب نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ میری ذات کے حوالے سے کوئی بات ہوتی تو میں کچھ نہیں کہتا اور آج یہاں موجود نہیں ہوتا۔انہوں نے کہ کہا کہ بزنس کمیونٹی کو بلاجواز ڈرایا جارہا ہے کہ ملک کی موجودہ معاشی زبوں حالی میں نیب کا ہاتھ ہے۔یہ بڑا بلند بانگ دعوی ہے کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چلتے رہے ہیں اور چلیں گے لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جو کہ معیشت کے لئے تباہ کن ہوتا ، معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا کوئی قصور نہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا حکومت کا کام تھا، ڈالر کی قیمت بڑھنے اور آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے اور اس کے نتائج میں نیب کا کیا قصور ہے؟ اس سب میں نیب کہاں سے آتا ہے،؟ جسٹس(ر)جاوید اقبال نے کہا کہ معاشی سرگرمیاں اس وقت کامیاب ہوتی ہیں جب آپ کے پاس جامع پالیسی ہو اور اس پر عملدرآمد کے لیے سنجیدہ افرادی قوت ہو، اس کے علاوہ سب سے اہم بات یہ ہو کہ آپ کے پاس پیسہ ہو۔جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نیب انسان دوست ادارہ ہے،نیب کا اپنا ادارہ ہے، ہمارا کام بزنس کمیونٹی کو تحفظ دینا ہے اور دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی بڑے کاروباری شخص کو ہراساں نہیں کیا نہ ہی ہماری ہراساں کرنے کی کوئی پالیسی ہے، انہوں نے کہا کہ جہاں 5ہزار روپے لگنے ہوں وہاں 5لاکھ لگیں تو کیا نیب خاموش تماشائی بنا رہے گا ؟۔90ارب ڈالر قرضہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے 100ارب ڈالر ہو گیا یہ کس نے ادا کرنا ہے،؟ یہ ہم نے اور آپ نے ادا کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی بحران حکومتی بحران نہیں بلکہ یہ قومی بحران ہے، جب قومی بحران ہو تو ہر شخص کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنی رائے کا اظہار کرے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ آج تک کسی ایک بھی بزنس مین کی ٹیلیگراف ٹرانسفر (ٹی ٹی) میں مداخلت نہیں کی۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کو کسی قسم کا خوف نہیں ہونا چاہیے تاجروں کو نیب میں طلب نہیں کیا جائے گا انہیں بلانے کے بجائے سوالانہ دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کو تحفظ دیں گے اطمینان سے بزنس کریں انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی بیان دیتا ہوں کہ آئندہ کسی بزنس مین کو نیب دفتر میں نہیں بلاﺅں گا بیوروکریٹس اور خواتین کو بھی طلب نہیں کیا جائیگا گزشتہ چند ماہ سے یہ ہدایات دی ہوئی ہیں کہ کسی کو ہتھکڑی نہیں لگے گی۔ علیم خان سے متعلق سوال پر چیئرمین نیب نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما علیم خان کی ضمانت کے خلاف اپیل زیر غور ہے دیگر سیاستدانوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اگر ثبوت نہ ہوتے تو کچھ لوگ بھاگ کر باہر نہ جاتے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain