تازہ تر ین

پاکستان میں کاروباری ماحول بہت بہتر ، آسٹریلوی کمپنیاں سرمایہ کاری کریں گی : آسٹریلوی ہائی کمشنر کی چینل ۵ کے پروگرام ” ڈپلو میٹک انکلیو “ میں گفتگو

اسلام آباد (انٹرویو : ملک منظور احمد ، تصاویر :نکلس جان ) پاکستان میں تعینات آسٹریلیا کی ہائی کمشنر مارگریٹ ایڈ مسن کا کہنا ہے کہ پا کستان میں کاروباری ماحول بہتر ہو رہا ہے اور کئی آسٹریلین کمپنیاں پا کستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لے رہی ہیں حکومت پاکستان کی جانب سے ملک میں سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے کیے جانے والے اقدامات حوصلہ افزا ہیں عنقریب کئی بڑی آسٹریلین کمپنیاں پا کستان میں سرمایہ کاری کریںگی۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی ایک عالمی مسئلہ ہے اور عالمی برادری کو اس مسئلہ کے حل کے لیے مل کر کوششیں کرنا ہوںگیں۔پاکستانی قوم کا دہشت گردی کے خلاف عزم بے مثال ہے ،نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کے خلاف کاروائیاں کی گئیں ہیں اور بڑی تعداد میں گرفتاریاں بھی ہوئیں ہیں پاکستان میںحکومتی اقدامات اور افواج پاکستان کی قربانیوں کے باعث میں سیکورٹی اور امن و امان کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے ، سی پیک پا کستان کے لیے اہم منصوبہ ہے جس سے پا کستان کے انفرا سٹرکچر اور توانائی کے شعبوں کو ترقی ملی ہے آسٹریلیا اپنی کمپنیوں کے سی پیک میں سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان سیاسی اور سفارتی تعلقات بہت پرانے ہیں اور آسٹریلیا آزادی کے بعد پا کستان کو تسلیم کرنے والے پہلے چند ممالک میں شامل تھا آسٹریلیا ایک ملٹی کلچرل ملک ہے جس میں ہر رنگ ،نسل اور ،قومیت سے تعلق رکھنے والے لوگ قیام پذیر ہیں آسٹریلیا میں اسلامو فوبیا سمیت کسی بھی نفرت انگیز نظریہ کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے چینل فائیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میں خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا ،مارگریٹ ایڈمسن کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ میرا وقت پاکستان میںبہت اچھا گزرا ہے پا کستان میں میں قیام کے دوران میں بہت سے دوست بنائے اور پاکستانی لوگ بھی ہمارے ساتھ بہت ہی محبت سے پیش آئے اور انھوں نے ہماری بہت مہمان نوازی کی۔میں نے اپنے شوہر کے ساتھ پاکستان کے کئی علاقوں میں سفر کیا ہے پا کستان بھی آسٹریلیا کی طرح ایک بہت ہی diverseملک ہے خاص طور پر پاکستان کے شمالی علاقوں کا تو کوئی ثانی ہی نہیں ہے ان علاقوں میں جو خوبصورتی اور لینڈ سکیپ دیکھنے کو ملتی ہے وہ دنیا کے بہت ہی کم خطوں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ میں جو پا کستان میں بطور ہائی کمشنر تعینات رہنا میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہے میں پاکستان میں قیام کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے اور صرف میں نے ہی نہیں بلکہ آسٹریلیا میں تعینات میرے پا کستانی ہم منصب کی بھی یہ ہی کوشش رہی ہے کہ جتنا ہو سکے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جا سکے۔ہمارے ملکوں کے درمیان سفارتی اور سیاسی تعلقات بہت پرانے ہیں اور آسٹریلیا نے پا کستان کے اس کے قیام کے ساتھ ہی تسلیم کر لیا تھا اور پا کستان کو تسلیم کرنے والے پہلے چند ممالک میں سے ایک تھا۔دونوں ممالک کے درمیان انتہائی مضبوط نوعیت کے دفاعی تعلقات بھی موجود ہیں آسٹریلیا کے ایک افسر ہمیشہ کوئٹہ اسٹاف کالج میں تعینات رہتا ہے اور اس کے علاوہ بھی دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون مسلسل جاری رہتا ہے پا کستان اور آسٹریلیا کے عوام کے درمیان بہت پرانے ہیں اس خطے سے تعلق رکھنے والے افراد نے آسٹریلیا کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں آسٹریلین ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم سے مطمئن نہیں ہوں ،پا کستان اور آسٹریلیا کے درمیان تجارتی حجم دونوں ممالک کی صلاحیتوں سے بہت کم ہے لیکن دوسری طرف میں یہ بھی کہنا چاہوں گی کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ،اور مستقبل میں بہتری کی امید نظر آرہی ہے پا کستان اور آسٹریلیا کے درمیان تجارتی حجم 600ملین ڈالر تھا جو کہ نہ ہو نے کے برابر ہے لیکن اس حجم میں بہتری آرہی اور اب یہ تجارتی حجم بڑھ کر 2ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔خاص طور پر سروسز سیکٹر کے اندر دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں پاکستان کی حکومت کو شش کر رہی ہے کہ پا کستان کو کاروبار کی غرض سے دنیا کے لیے کھول دیا جائے میں نے خود بھی ذاتی طور پر دبئی میں آسٹریلین سرمایہ کاروں سے ملاقات کرکے انھیں پا کستان میں سرمایہ کاری کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے ایک بڑی آسٹریلین کمپنی جلد پا کستان میں سرمایہ کاری کرے گی۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت پا کستان ملک میں سرمایہ کاری لانے کی کو ششیں کر رہی ہے اور کاروبار کے لیے ماحول بھی ساز گار ہو رہا ہے کاروباری ماحول بہتری کی جانب گا مزن ہے لیکن پا کستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے کچھ رکاوٹیں بددستور موجود ہیں جن میں ایک تربیت یافتہ لیبر فورس کی کمی ،توانا ئی کی فراہمی میں رکاوٹیں ،اور سیکورٹی کی صورتحال بھی شامل ہے۔لیکن اس کے باوجود آسٹریلین سرمایہ کار پا کستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں ہماری ایک بڑی فارما کمپنی ٹاپی کے نام سے پا کستان آرہی ہے ،زراعت کان کنی اور کئی شعبوں میں ہماری کمپنیاں پا کستان میں کام کرنا چاہتی ہیں،آسٹریلیا پانی صاف پانی کی فراہمی ،زراعت ،کان کنی،انڈسٹری اور شہری ترقی سمیت کئی شعبوں میں بہت مہارت اور تجربہ رکھتا ہے اور ان شعبوں میں پا کستان کی مدد کر سکتا ہے پانی کی فراہمی کے حوالے سے 80ئ کی دہائی سے پا کستان کی مدد کر رہے ہیں اس کے علاوہ لائف اسٹاک کے شعبے میں بھی آسٹریلیا پا کستان کی مدد کرتا رہا ہے ماضی میں آسٹریلیا نے پا کستانی طلبا ئ کو مختلف تعلیمی شعبوں میں اسکالر شپس بھی دیں ہیں۔پا کستان اور آسٹریلیا کی کا روباری برادریاں زیادہ سے زیا دہ ایک دوسرے کے ملکوں میں دلچسپی لے رہی ہیں جو کہ بہت ہی خوش آئند بات ہے آسٹریلین بزنس کونسل دبئی اور پاک آسٹریلیا بزنس کونسل کراچی دونوں ممالک کے کاروباری تعلقات میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ صنفی توازن genderequalityبھی آسٹریلیا کے ایجنڈا پر اہم مقام رکھتی ہے اس حوالے سے بھی پا کستان میں مختلف افراد کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں میل چیمپئن آف چینج malechampionsofchange))کے نام سے ایک تنظیم قائم کی گئی ہے جو کہ مختلف اداروں کے سی ای اوز پر مشتمل ہے اور خواتین کو ملازمتوں میں برابری کا حصہ دینے کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خواتین صرف مائیں بہنیں اور بیٹیاں ہی نہیں ہوتیں بلکہ تاجر بھی ہوتیں ،صارف بھی ہوتیں ہیں مارکیٹ میں ان کا حصہ بھی ہوتا ہے کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے خواتین کی ترقی ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔اگر کسی ملک کی خواتین اپنے ملک کے مردوں سے پیچھے رہ جائیں تو وہ ملک ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ مجھے پا کستان آئے ہوئے 4سال کا عرصہ گزر چکا ہے اس وقت آرمی پبلک سکول پر حملہ ہوئے کچھ عرصہ ہی ہوا تھا نیشنل ایکشن پلان بھی مرتب کیا جا رہا تھا اور ضرب عضب آپریشن بھی اسی دور میں شروع کیا گیا اگر پا کستان میں دہشت گردی کے حوالے سے اعداد و شمار پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ بلا شبہ پا کستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن اب بھی کچھ دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں جس دن کو ئٹہ میں ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا گیا میں بھی اس دن کوئٹہ میں ہی تھی لیکن میں ایک بات کہنا چاہوں گی کہ پا کستانی قوم کا دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے عزم بے مثال ہے حکومت پا کستان بھی اس مسئلہ کے حل کے لیے پوری کو شش کر رہی ہے آسٹریلیا کی حکومت دہشت گردی کے ناسور کے خاتمہ کے لیے پا کستان کے ساتھ ہے کھڑی ہے۔آسٹریلیا نے پا کستان کو ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف بھرپور سپورٹ دی ہے ہماری پولیس نے پا کستان کی پولیس کی تربیت اور صلاحیتیوں میں اضا فہ کے لیے بھرپور مدد کی ہے اس کے ساتھ اینٹی منی لانڈرنگ کے حوالے سے دونوں ممالک میں تعاون جاری ہے۔پا کستان نے گزشتہ چند سالوں میں بڑی تیزی کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کاروائیاں کیں ہیں ،بڑی تعداد میں لوگو ں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے حال ہی میں سری لنکا اور نیوزی لینڈ میں پیش آئے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں عالمی برادری کو مل کر اس مسئلہ کے حل کی طرف جانا ہو گا۔مغربی ممالک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیاسے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا ایک کثیر الثقافتی معاشرہ ہے اور ہم تمام دوسری قوموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہتے ہیں ہمارے ملک میں ہر نسل ،مذہب اور قومیت سے تعلق رکھنے والے افراد رہائش پذیر ہیں اور ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ معاشرے کی شکل کو کس طرح برقرار رکھنا ہے لیکن یہ اتنا آسان کام نہیں ہے اور اس کے لیے مسلسل کام اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔میں افراد کے کسی بھی گروہ کے خلاف کسی بھی طرح کے لیبل کو استعمال کرنے کے حق میں نہیں ہوں ایسے لیبلز سے لوگوں کے خلاف نفرت اور تشدد پھیلتا ہے اور اس عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ہمیں بطور گلوبل کمیونٹی چیلنجز درپیش ہیں ہم پوری قوت کے ساتھ اس کے خلاف کام کر رہے ہیں بد قسمتی سے کرائسٹ چرچ واقعے میں ملوث شخص کا تعلق آسٹریلیا سے تھا ،آسٹریلین حکومت اور عوام نے اس شخص کے فعل کی سختی سے مذمت کی اور اس سے لا تعلقی کا اظہار کیا ،بہتر تعلیم بھی ایسے مسائل کو حل کرنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم پا کستانی طلبائ کو 1950ئ کی دہائی سے اسکالرشپس دے رہے ہیں دفاع کے شعبے میں بھی اسکالرشپس دی جا ری ہیں ،ہائر ایجوکیشن کمیشن کے پرو گرامز کے تحت بھی پاکستانی طلبائ آسٹریلیا کی سکالرشپس حاصل کر رہے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔میں پا کستان میں ایسے بے شمار افراد سے ملی ہوں جو کہ مختلف آسٹریلوی تعلیمی اداروں سے پڑھ کر اب پا کستان کے مختلف شعبوں میں اپنی ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں ،میں جب بھی ان لوگوں سے ملتی ہوں تو ایک ہی بات پوچھتی ہوں کہ آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے کا تجربہ کیسا رہا تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ آسٹریلیا کے تعلیمی نظام نے ہمیں criticalthinkingکی صلاحیت دی ہے ،جوکہ ہمارے لیے خوشی کی بات ہوتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں مارگریٹ ایڈمسن نے کہا کہ آسٹریلیا اس بات پر غور کر رہا ہے کہ سی پیک سے کیا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ،اس منصوبے کے ذریعے پا کستان کا انفرا سٹرکچر ،اور توانائی کے شعبے میں بہت کام ہو رہا ہے ،مجھے معلوم ہے کہ اس منصوبے کے دوسرے فیز میں خصوصی صنعتی زونز کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا ،دیکھنا یہ ہے کہ اس منصوبے کے تحت پیدا ہونے والے مواقعوں میں مغربی کمپنیوں کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا ،زراعت ،فنی تربیت کی فراہمی اور کان کنی سمیت متعدد شعبوں میں پا کستان کی مدد کر رہا ہے آسٹریلیا نے ٹار لیگمائیٹ کی مائننگ میں پا کستان کے سیفٹی سٹنڈرڈ کو عالمی معیار کے مطابق بنایا ہے جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔پروگرام کے آخری حصے میں پا کستانی عوام کو پیغام دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پا کستان میں ان کا قیام بہت ہی اچھا گزرا ہے پا کستان اور آسٹریلیا اقوام متحدی کی انسانی حقوق کی کونسل کے بھی ممبر ہیں اور اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون نہایت اہم ہے میں پا کستان میں بطور سفیر تعیناتی کے دوران پا کستان کی ڈیولیپمنٹ اور ترقی کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کی کوشش کی پا کستان میرا اور میرے شوہر کا دوسرا گھر بن چکا ہے ،میں اور میرے شوہر پا کستان سے جانے کے بعد بھی نجی حیثیت میں پا کستان آئیں گے۔پا کستان کے عوام کو اپنے مستقبل پر اعتماد ہونا چاہیے پانی کی قلت آبادی کے بڑھا? جمہوریت کے فروغ ،انسانی حقوق ،صنفی توازن اور عوام کی تعلیم کے معاملات پر توجہ دے کر ہی پا ئیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain