لاہور (خبرنگار) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی دعوت پر جاتی امرا فارم ہا?س رائے ونڈ گئے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے میثاق جمہوریت کی روح کے مطابق آگے بڑھنے ، اسے دور حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے ،مستقبل میں بھی رابطے جاری رکھنے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے موقع پر د یگر اپوزیشن جماعتوں سے مل کر مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق کیا ہے۔دونوں رہنما?ں نے قرار دیا کہ وفاق پاکستان کی وحدت، اکائیوں کے اتحادویکجہتی اور اعتماد کی ضمانت صرف آئین ہے ،آئین کی سربلندی اور جمہوریت ہی ملک کو آگے لے جاسکتی ہے،اپوزیشن قائدین پر الزامات عوام کو سیاسی قیادت سے محروم کرنے کی سازش کا حصہ ہیں ، قوم اپوزیشن کی طرف دیکھ رہی ہے جسے مایوس نہیں کریں گے۔آئی ایم ایف بجٹ عوام اور ملک دشمن ہے جسے منظور نہیں ہونے دیں گے۔تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وفد کے ہمراہ اتوار کے روز جاتی امرا پہنچے تو ن لیگ کی نائب صدرمریم نواز اور دیگر نے بلاول بھٹو کا استقبال کیا،ملاقات میں دونوں جماعتوں کے قریبی رفقا نے بھی شرکت کی۔ پیپلز پارٹی چیئرمین کے ساتھ دیگر رہنما?ں میں صوبائی صدر قمر زمان کائرہ، سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر، سید حسن مرتضی، چوہدری منظوراحمد ، ڈاکٹر جمیل سومرو اور دیگر شامل تھے جبکہ مریم نوازکی معاونت رانا ثناللہ، سردار ایاز صادق ،پرویز رشید ،کیپٹن (ر)صفدر ،محمد زبیر ،مریم اورنگزیب اور دیگر نے کی۔مریم نواز کی جانب سے بلاول بھٹو کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا۔ جبکہ دونوں جماعتوں کے رہنما?ں کی ملاقات کے بعد مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری نے ون آن ون ملاقات بھی کی۔ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال ، اپوزیشن کی مجوزہ اے پی سی ، نیب کی جانب سے اپوزیشن کی گرفتاریوں ، ججز کے خلاف ریفرنس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے رہنما?ں کے درمیان ہونے والی ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ اس موقع پر حکومت کی پالیسیوں اور حالیہ بجٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اپوزیشن جماعتیں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گی اور ان کی آواز بنیں گی۔ ملاقات میں اپوزیشن کی مجوزہ اے پی سی اور اپوزیشن سے رابطوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور طے پایا کہ بجٹ کی منظوری کے موقع پر اپوزیشن مشترکہ حکمت عملی اپنائے گی۔ ملاقات کے دوران نیب کی جانب سے اپوزیشن کی قیادت اور رہنما?ں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے ہتھکنڈے عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔ اس موقع پر دونوں رہنما?ں کا کہنا تھاکہ وفاق پاکستان کی وحدت، اکائیوں کے اتحادویکجہتی اور اعتماد کی ضمانت صرف آئین ہے ،قوم کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو باہمی اعتماد اور اتحاد کا باعث ہو ،آئین کی سربلندی اور جمہوریت ہی ملک کو آگے لیجاسکتی ہے۔ دونوں جماعتوں نے میثاق جمہوریت کی روح کے مطابق آگے بڑھنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ حکمران آئین، پارلیمان، عوام، اپوزیشن، عدلیہ، میڈیا سمیت ہر اختلافی آواز پر حملہ آور ہیں،نئے پاکستان کے نام پر ہونے والا فراڈ قوم کو مزید برداشت نہیں اورقوم اپوزیشن کی طرف دیکھ رہی ہے جسے مایوس نہیں کریں گے۔آئی ایم ایف بجٹ عوام اور ملک دشمن ہے جسے منظور نہیں ہونے دیں گے اور اس کے اپوزیشن جماعتیں مل کر حکمت عملی بنائیں گی۔ رہنما?ں نے کہاکہ موجودہ حکومتی مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے۔مقبول سیاسی جماعتیں ہی قوم کو نیا اعتماد، مسائل سے نکلنے کا لائحہ عمل اور متحد کرسکتی ہیں۔ اپوزیشن قائدین پر الزامات عوام کو سیاسی قیادت سے محروم کرنے کی سازش کا حصہ ہیں ،مقبول سیاسی رہنماوں کو بہانوں سے راستے سے ہٹایا گیا، کٹھ پتلی کو بٹھایا گیا،سیاسی جماعتیں ملک و قوم کے مفاد کے خلاف اقدام نہیں اٹھا سکتیں اسی لیے کٹھ پتلیوں کو لایا گیا،ملک سے مقبول عوامی سیاسی قیادت جب بھی چھینی گئی ملک وقوم کو نقصان پہنچا اور حادثہ ہوا۔ذرائع کے مطابق مریم نواز کا کہنا تھاکہ دونوں جماعتوں نے جمہوریت کی بالا دستی کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ملک میں معاشی بحران ناقابل برداشت صورت حال اختیار کرچکا ہے۔ نالائق او رجھوٹوں کی حکومت نے آزاد عدلیہ کے اوپر بھی حملہ کر دیا ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ووٹ چور اورکٹھ پتلی حکومت عوام کی ترجمانی نہیں کرسکتی۔جیلیں دیکھنے والی جماعتوں کو سلیکٹڈ حکومت خوفزدہ نہیں کر سکتی۔اپوزیشن جماعتیں اپنے طور پر بھی رابطہ عوام مہم شروع کر چکی ہیںتاہم اے پی سی میں جو فیصلے کئے جائیں گے ان پر عمل کیا جائے گا۔ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے حکومت کو بہت مواقع دیے کہ وہ عوام دوست بجٹ پیش کرے، اب حکومت جاتی ہے تو جائے، عوام دشمن بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے۔ عوام اور جمہوریت کی خاطر آواز اٹھائیں گے، مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے اور 21 جون کو نواب شاہ جلسے سے مہم شروع کروں گا۔اس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ اپوزیشن رہنماں کی ملاقاتوں سے حکومت حواس باختہ ہوچکی ہے اور اپوزیشن کی ممکنہ احتجاجی تحریک کی وجہ سے حکومت گرفتاریاں کررہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملاقاتیں اپوزیشن کی سیاسی روایات کا ایک حصہ ہیں، پی پی سمجھتی ہے اپوزیشن جماعتوں کو مشترکہ کردار ادا کرنا چاہیے۔۔اس سے قبل ن لیگ کے رہنما پرویز رشید کا کہنا تھا کہ حکومت دو لوگوں کے مل بیٹھنے پر بہت پریشان ہے ، جب یہ دونوں مل کر نکلیں گے تو حکومت کا کیا حال ہوگا۔علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) میڈیا سیل کی جانب سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ دونوں رہنما?ں کے درمیان طویل مشاورت ہوئی جس میں دونوں جماعتوں کے دیگررہنمابھی شریک ہوئے۔ ملاقات میں موجودہ ملکی صورت حال پر تفصیل سے غور کےا گےا۔ اس امر پر اتفا ق پاےا گےا کہ ملک ہر شعبہ زندگی میں زوال کا شکار ہے اور ا±سے اقتصادی تباہ حالی کی گہری دلدل میں دھکیل دےا گےا ہے۔ معیشت کے تمام اعشا رئےے شدید بحران کی طرف جا رہے ہےں۔ پاکستان کو عالمی ساہو کا روں کے پاس گروی رکھ دےنے اور قومی ادارے غیروں کے سپر د کر دےنے کے باوجود صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قیمت ،افراطِ زر (مہنگائی) کی بڑھتی ہوئی شرح، دس ماہ میں ریکارڈ قرضوں کے باوجود زرمبادلہ کے کمزور ہوتے ذخائر، سٹاک ایکسچےنج کی بحرانی صورت حال ، قومی شرح نمود (جی ڈی پی) کانصف رہ جانا،بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کا ر±ک جانا، ترقیاتی منصوبوں پر کام کا خاتمہ ، سی پیک کی س±ست رفتاری ، حکومتی دعووں اور قومی سطح پر چھائی مایوسی و بے ےقینی نے پاکستان کو بحران میں مبتلا کر دےا ہے کہ بہتری کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی۔ دس ماہ میں دو منی بجٹ دینے کے بعد حکومت کے پہلے قومی بجٹ نے نہ صرف معیشت کے سنبھلنے کے تمام امکانات ختم کر دئےے ہےں بلکہ عام آدمی پر ٹیکسوں اور مہنگا ئی کا نا قابل برداشت بوجھ لاد دےا ہے۔ غر یب کم آمدنی اور متوسط طبقے کے لوگ ، مزدور ، محنت کش ، کسان اور ملازمت پیشہ افراد کےلئے زندگی مشکل بنا دی گئی ہے۔ بجلی ، گیس، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتیں کئی گنا بڑھا دی گئی ہےں۔ ملاقات کے دوران چئیرمین ، نیب کی یک طرفہ انتقامی کاروائیوں اور حکومتی ملی بھگت کے ساتھ اپوزیشن کے ساتھ ٹارگیٹڈ سلوک پر بھی غور کیا گےا۔ نیب کے جعلی ، بے بنیاد اور من گھڑت مقدمات کے حوالے سے عدالتوں کا طرز عمل بھی زیر غور آیا۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کی مجوزہ آل پارٹیز کانفرنس اور دونوں جماعتوں کے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی بات ہوئی۔ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز نے اتفاق کےا کہ موجودہ غیر نمائندہ حکومت عوام کے حقیقی مینڈیٹ کی ترجمانی نہیں کرتی۔ دونوں قومی جماعتوں نے ملک کے وسیع تر مفاد میں دھاندلی زدہ انتخابات کے جعلی نتائج کو نظر انداز کرتے ہوتے مثبت طرز عمل اپنایا لیکن دس ماہ کے دوران حکومت کی نااہلیت نے نہ صرف معیشت بلکہ قومی سیاست و انتظامی کارکردگی کو بھی تما شا بنا دےا ہے۔ حکومتی رویے نے پارلیمنٹ کو بھی مفلوج کر کے رکھ دےا ہے۔ قانون سازی کا عمل ر±ک گےا ہے۔ ا±ن کے منصب کے منافی ہے۔سلیکٹڈ وزیر اعظم اور نالائق حکومت کے طرز عمل سے عالمی سفارتی سطح پر بھی ملک کی رسوائی ہو رہی ہے۔ ملاقات میں بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان 2006 میں طے پانے والے میثاق جمہوریت کا ذکر بھی آیا۔ دونوں رہنما?ں نے اسے ایک اہم دستاویز قرار دیتے ہوئے اسے نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت محسوس کی۔ انہوں نے عوام کی مشکلات اور نااہل حکومت کی عوام دشمن سرگرمیوں کے حوالے سے احتجاجی تحریک کی پارلیمان کے اندر اور باہر مشترکہ حکمت عملی پر بھی بات ہو ئی۔ بنیا دی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں ، میڈےا کی آزادی سلب کرنے ، صحافیوں پر حملوں، اپوزیشن کی آواز دبانے کےلئے سخت گیر ہتھکنڈوں اور سنسر شپ کی مذمت کی گئی۔ اس امر پر اتفاق پاےا گےا کہ موجودہ نااہل اور غیر نمائندہ حکومت کا جاری رہنا عوام اور ملک کو تباہی و بربادی اور اےسے المیے سے دو چار کر سکتا ہے جس کی تلافی ممکن نہےں رہے گی۔ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز شریف نے اتفاق کیا کہ آج کی ملاقات کے دوران سامنے آنے والی تجاویز دونوں جماعتوں کے رہنما?ںسے مشاورت کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔ دونوں راہنما?ں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ اپوزیشن کے ایک مشترکہ لائحہ عمل کےلئے تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے بات کی جائے گی اور ا±ن جماعتوں کو پوری طرح اعتماد میں لیا جائے گا۔ مشترکہ حکمت عملی کا دائرہ ا±ن سیاسی جماعتوں تک بھی پھیلایا جائے گا۔ جنہوں نے پی۔ٹی۔آئی حکومت کے قیام میںا±سے ووٹ دیا تھا یا ا±س کی کو لیشن میں شامل ہے۔ لیکن وہ بھی حکومتی پالیسوں سے اتفاق نہےں کررہے۔ ملاقات میں دونوں رہنما?ں نے اعلی عدلیہ کے معزز جج صاحبان کے خلاف حکومت کی جانب سے ریفرنس دائر کرنے کی شدید مذمت کی اور حکومتی ریفرنس واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے قرار دیا کہ اعلی عدلیہ کے جج صاحبان کے خلاف ریفرنس بد نیتی پر مبنی اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔ دونوں جماعتوں نے عدلیہ کی آزادی اورخود مختاری کےلئے بھر پور جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔دونوں رہنما?ں نے سپیکر قومی اسمبلی سے گرفتار ارکانِ قومی اسمبلی کے پروڈکشن آڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی جانبدارانہ رویہ ترک کریں۔ قواعد و ضوابط اور پارلیمانی رواےت کے مطابق تمام پابند سلاسل قومی اسمبلی کے ممبران کے فوری طور پر پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائےں۔ تاکہ وہ عوام دشمن بجٹ پر اپنے اپنے حلقوں کی نمائندگی کر سکےں اور اپنی رائے دے سکےں۔ بلاول بھٹو زرداری نے ظہرانے کی دعوت پر مریم نواز کا شکرےہ ادا کےا۔ مریم نواز نے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی آمد ، بالخصوص جیل میں محمد نواز شریف کی مزاج پر±سی کےلئے جانے پر ا± ن کا شکرےہ ادا کیا۔واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے رمضان المبارک میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کو دعوت افطار پر مدعو کیا تھا، جس میں مریم نواز بھی شریک ہوئی تھیں، یہ دونوں سیاسی رہنماں کے درمیان پہلی باضابطہ سیاسی ملاقات تھی۔ مریم نواز نے گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری کو ملاقات کی دعوت دی تھی جسے بلاول نے قبول کیا تھا۔