تازہ تر ین

سب انسپکٹر فخر سے کہتا ہے میں نے 5 قتل کیے اور ماروں گا ، کہاں گیا قانون : ضیا شاہد ، سابق ڈی پی او ،سب انسپکٹر عظمت جوئیہ نے بربریت اوربھتہ خوری کا بازار گرم کر رکھا ہے: آغاباقر کی چینل ۵ کے پروگرام ” ہیومن رائٹس “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا کہ اول تو بارہ سالہ لڑکی کی شادی نہیں ہو سکتی قانون کہتا ہے شادی کے لئے اٹھارہ سال کا ہونا ضروری ہے اگر بارہ سالہ بچی کا نکاح کرا بھی دیا جاتا تو اس فسخ کیا جا سکتا ہے۔ہمارے دیہی علاقوں میں اکثر اوقات لڑکی کی عمر کا زیادہ خیال نہیں رکھا جاتا بس لڑکی ہونی چاہئے بارہ کی ہے تو سولہ کی ظاہر کر دی جاتی ہے جھوٹا سرٹیفکیٹ دے دیا جاتا ہے بعض اوقات تو باپ کا شناختی کارڈ ہی چل جاتا ہے سرٹیفکیٹ ہوتا ہی نہیں۔میرے خیال میں سب سے بڑی واچ عوام ہیں پڑوسیوں کو پتہ ہوتا ہے کس لڑکی کی شادی کم عمر میں ہو رہی ہے شہریوں کا فرض ہے اس سلسلے میں اپنی خدمات پیش کریں پہلے ایسے اقدام سے منع کریں منع نہ ہوں تو قانون سے مدد لیں تاکہ قانون حرکت میں آئے۔ مجھے شکایت ہے کہ عام طور پر ایسی شادیوں میں ہمسائے اور جاننے والے زبان نہیں کھولتے کیونکہ وہ اپنے پڑوسیوں سے لڑائی مول نہیں لینا چاہتے۔مجھے بڑے خطوط آتے ہیں کہ فلاں جگہ بارہ سالہ لڑکی کی شادی کی جا رہی ہے میں کوشش کرتا ہوں لیکن عین وقت پر کوئی سامنے نہیں آتا اور وہ شادی ہو جاتی ہے کیونکہ کوئی شکایت نہیں کرتا۔میں سمجھتا ہوں ہم سب کو ذمہ لینا چاہئے جونہی ہمیں پتہ چلے کہ لڑکی بالغ نہیں ہم شکایت درج کرائیں۔ سب انسپکٹر عظمت جوئیہ کو جب معطل کیا گیا تو بحال کیسے ہوا یہ تو ازخود غیر قانونی ہے۔فیس بک پر عظمت جوئیہ نے پانچ لاشیں جنہیں اس نے مارا تھا بڑے فخر سے ڈسپلے کی ہیں وہ علاقے کا بدمعاش بنا ہے لوگوں کو بتا رہا ہے پانچ قتل کئے ہیں ابھی اور بھی کروں گا۔ایسے لوگوں کو دوبارہ پولیس میں شامل کرنے کے بجائے فوری معطل کرنا چاہئے۔لیگل ایڈوائزر آغا باقر نے کہا ہے کہ صادق آباد کے علاقے چک 148 میں بارہ سالہ کمسن لڑکی کی شادی کرانے کی کوشش کی گئی جسے پولیس نے ناکام بنا دیا لڑکی کو بند کمرے سے بازیاب کرایا موقع سے چھ باراتی گرفتار کر لئے جبکہ نکاح خواںو دیگر باراتی فرار ہو گئے۔اب بارہ سالہ بچی کو اپنے حقوق کا علم نہیں ہو سکتا۔یعنی اب ریاست کی ذمہ داری ہے لڑکی کے حقوق کا تحفظ کرے۔ چینل فائیو کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اٹھارہ سال کی لڑکی شادی کرتی ہے تو یہ اس کا حق ہے لیکن بارہ سالہ لڑکی کو ابھی یہ حق نہیں نہ کسی اور کو حق ہے۔چائلڈ میرج ایکٹ 2015کے ایکٹ کے مطابق اگر کوئی اٹھارہ سال سے زیادہ کا شخص کسی کمسن لڑکی سے شادی کرے تو اس کی چھ ماہ قید ہے اور پندر ہ ہزار جرمانہ بھی ہے یعنی سب سے پہلے شادی کرنے والے کو سزا ملتی ہے۔صادق آباد میںاگر دولہا اور نکاح خواں یا باراتی سچے ہوتے تو بھاگتے کیوں۔ایسے کیس میں نکاح خواں کو بھی چھ ماہ سزا اور پندرہ ہزار جرمانہ ہو سکتا ہے۔بچی کے والدین کے خلاف بھی کارروائی ہو سکتی ہے۔فیملی کورٹ کو بھی کاررروائی کا اختیار حاصل ہے۔یونین کونسلز کو بھی اس میں ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے کہ وہ جج کو ایسے کیسز فاورڈ کرے یونین کونسل کو اختیار بھی دیا گیا ہے۔انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر ذمہ داران پر کاری ضرب لگنی چاہئے۔ سرگودھاکے علاقے خوشاب سے متعلق دوسرے کیس پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس یونیفارم کسی اختیار کی علامت ہے جو لوگوں کو انصاف مہیا کرنے کے لئے تفویض کیا گیا ہے ضلع خوشاب میں تعینات سابق ڈی پی او وقاص حسن نتھو اور ان کے کار خاص سب انسپکٹر عظمت جوئیہ نے قتل و بربریت اور بھتہ خوری کا با زار گرم کئے ہوئے تھا خوشاب میں پانچ قتل ہوئے جس میں سابق ڈی پی او خوشاب وقاص حسن نتھو سب انسپکٹر عظمت جوئیہ سمیت دیگر دو پولیس والوں پر ملوث ہونے کا الزام ہے، پولیس کے ظلم کے شکار دو خاندان انصاف کے لئے خبریں ہیلپ لائن پہنچ گئے۔اب کھیت کے رکھوالے ہی کھیت اجاڑنا شروع کر دیں تو کیا ہو گا۔وزیراعظم شکایت سیل کو بھی درخواست دی گئی تھی۔عظمت جوئیہ کو ایک لیفٹیننٹ پر تشدد کرنے کے جرم میں معطل کیا گیا تھا لیکن پھر ڈی پی او نے اسے بحال کر دیا۔ اس سے قبل بھی ڈی پی او وقاص حسن نے شراب پی کر غل غپاڑہ کیا تھا۔عظمت جوئیہ سب انسپکٹر تھا لیکن لوگ اسے کار خاص ہونے کے باعث ڈپٹی ڈی پی او کہتے تھے۔ایک وزیر نے بتایا کہ وزیراعظم نے نوٹس لے لیا ہے۔والدین کا آرمی چیف اور وزیراعظم سے اپیل کا مطلب ہے متاثرین کا سسٹم اور اداروں سے اعتماد اٹھ چکا۔اس واقعے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ایسے ظالم جب بحال ہو کر آتے ہیں تو زیادہ خونخوار ہو جاتے ہیں پانچ قتلوں کے لئے حوالات میں بند لوگوں کو استعمال کیا گیا جس سے اندازہ ہوتا ہے جنگل کا قانون ہے۔ہیومین رائٹس بنیادی حقو ق سے متعلق ڈیل کرتا ہے جتنے بھی پاکستانی ہیں سب کو قانون کے مطابق ڈیل کرنا سب کا آئینی ذمہ داری ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain