تازہ تر ین

قبائلی علاقوں کے سینیٹرز کی ملاقات ،صادق سنجرانی کو بچانے پر غور

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آئی این پی) وزیراعظم عمران خان سے قبائلی اضلاع کے سینیٹرز کی ملاقات ہوئی جس میں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کو بچانے کی حکمت عملی پر غور ہوا، ملاقات میں سنیٹرز نے ٹیکس کی شرح کم کرنے کا مطالبہ کیا جس پر وزیراعظم نے انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی، وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گھر بنانے کیلئے آسان شرائط پر قرضوں کا آرڈیننس کل جاری کیا جائے گا، پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی ضرورت ہے،گھروں کےلئے نئے آرڈیننس لا رہے ہیں، جو کل کابینہ میں منظور ہو گا،اگلے کچھ عرصے میں ہا?سنگ کی سرکای سکیمیں شروع ہو جائیں گی، آج رجسٹریشن کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔پیر کو نیا پاکستان ہا?سنگ پروگرام رجسٹریشن کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ بڑا چیلنج ہے کوئی نہ سمجھے کہ آسان کام کرنے جا رہے ہیں، اس لئے کہ پاکستان میں ہا?سنگ باقی سارے خطے میں پیچھے رہ گئی ہے، ہندوستان میں 10فیصد تیاناس ہوتے ہیں اور مغربی دنیا میں 80 سے 90فیصد گھر بنتا ہے، وہ فنانس کیا جاتا ہے مورگن سسٹم سے، پاکستان میں اب تک اس وجہ سے پیچھے رہے کہ 0.2فیصد صرف لوگوں کےلئے فنانس کرتا ہے، ہمارا بینکنگ سسٹم مختلف وجوہات کی وجہ سے ہے وہ گھر بنانے کےلئے فنانس نہیں کرتا، صرف وہ لوگ گھر لے سکتے ہیں جن کے پاس پیسہ ہے، پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد گھر بنانے کی ڈیمانڈ ہے جو نچلہ طبقہ ہے ان کا گھر بنانے کے وسائل نہیں ہیں، اس نیا پاکستان ہا?سنگ سکیم کا مقصد فنانس کے ذریعے لوگوں کو گھروں کے وسائل مکمل کرنا ہے، آج لوگوں کی ڈیمانڈ گھر بنانے کی ہے، آج اس کا اس بنا پر اعلان کررہے ہیں کہ لوگ اس سکیم میں خود کو رجسٹر کریں، یہ ایک ڈیمانڈ ہے کہ زیادہ لوگ اس کی جانب آنا چاہتے ہیں، ابھی نئی تعمیراتی کام کرنے کی کوشش جاری ہے، اس سکیم میں دس ہزار گھروں کی قرعہ اندازی کی جائے گی، ہم اندرون و بیرون ملک سے سرمایہ کاروں کو دعوت دے رہے ہیں، چالیس صنعتوں کا براہ راست ہا?سنگ سکیم سے تعلق ہے، پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی ضرورت ہے،گھروں کےلئے نئے آرڈیننس لا رہے ہیں، جو کل کابینہ میں منظور ہو گا، آرڈیننس سے گھروں کی تعمیر کےلئے فنانس آسان ہو جائے گی، پہلے لوگوں کی ڈیمانڈ معلوم کئے بغیر گھر بنا دیئے جاتے تھے لیکن اب ہم لوگوں کی ڈیمانڈ معلوم کریں گے، یہ بھی معلوم کریں گے کہ کتنے شہروں میں کتنے گھروں کی ڈیمانڈ ہے اور حکومت ان کی فنانسنگ کرے گی، اس ہا?سنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کےلئے نئے لوگوں اور نوجوانوں کو لانے کی کوشش کر رہے ہیں، قرعہ اندازی میں جن کا نام نکلے گا ان لوگوں کو ڈیڑھ سال میں گھر دیئے جائیں گے، چاہتے ہیں کہ تعمیرات کا شعبہ بھرپور ترقی کرے اور اس میں زیادہ لوگ آئیں، ہا?سنگ سکیم ترقی کرتی ہے تو اس سے وابستہ صنعتیں بھی ترقی کرتی ہیں، اگلے کچھ عرصے میں ہا?سنگ کی سرکای سکیمیں شروع ہو جائیں گی، آج رجسٹریشن کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہر طرح کے کاروبار کا باقاعدہ اندراج اور ٹیکس نیٹ کی توسیع اقتصادی ترقی کے لئے ازحد ضروری ہے،انضمام شدہ علاقوں میں ٹیکس کی شرح کے تعین میں علاقے کے عوام کی مشکلات اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھا جائے گا، انضمام شدہ علاقوں کی عوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور مشکلات اٹھائی ہیں، ان علاقوں کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اولین ترجیح ہے، قومی آمدن کا تقریباً نصف حصہ قرضوں اور سود کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتا ہے، معاشی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ معاشی سرگرمیوں کو باقاعدہ دستاویزی شکل دی جائے اورٹیکس کے دائرہ کو بڑھا یا جائے۔پیر کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت انضمام شدہ علاقوں (سابقہ فاٹا) میں ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔اجلاس میں قائد ایوان سینٹ شبلی فراز، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر اورنگ زیب خان، سینیٹر مرزا محمد آفریدی، سینیٹر مومن آفریدی اورسینیٹر سجاد طوری نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں انضمام شدہ علاقوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور انضمام کے بعد انتظامی امور پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔وفد نے وزیراعظم سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے انضمام شدہ علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لئے جس عزم کا مظاہرہ کیا ہے اور جتنے فنڈز فراہم کیے ہیں اس پر قبائلی علاقوں کی عوام حکومت کی مشکور ہے۔ وفد نے درخواست کی کہ انضمام شدہ علاقوں میں ٹیکسوں کے نفاذ کے معاملے میں علاقے کی عوام کی مشکلات کو مد نظر رکھا جائے۔اجلاس میں انضمام شدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے عوام کو درپیش مختلف مسائل سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہر طرح کے کاروبار کا باقاعدہ اندراج اور ٹیکس نیٹ کی توسیع اقتصادی ترقی کے لئے ازحد ضروری ہے تاہم انضمام شدہ علاقوں میں ٹیکس کی شرح کے تعین میں علاقے کے عوام کی مشکلات اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھا جائے گا،قومی آمدن کا تقریباً نصف حصہ قرضوں اور سود کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتا ہے، معاشی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ معاشی سرگرمیوں کو باقاعدہ دستاویزی شکل دی جائے اورٹیکس کے دائرہ کو بڑھا یا جائے،انضمام شدہ علاقوں کی عوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور مشکلات اٹھائی ہیں، ان علاقوں کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔وزیر اعظم عمران خان کا وادی نیلم میں طوفانی بارش اور سیلابی ریلے کے باعث قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار،بے گھر ہونے والے افراد کے ساتھ اظہار ہمدردی،وزیر اعظم کی متعلقہ اداروں کو فوری طور پر متاثرہ علاقے میں امدادادی کاروائیوں کی ہدایت کی۔تفصیلات کے مطابق پیر کو وزیر اعظم عمران خان نے وادی نیلم میں طوفانی بارش اور سیلابی ریلے کے باعث قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہارکرتے ہوئے بے گھر ہونے والے افراد کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے متعلقہ اداروں کو فوری طور پر متاثرہ علاقے میں امدادادی کاروائیوں کی ہدایت کی ہے


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain